نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۱؍جولائی ۲۰۲۳ء بروز منگل بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم ڈاکٹر منور احمد عطاء صاحب (آلڈر شارٹ۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور سات مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرم ڈاکٹر منور احمد عطاء صاحب (آلڈر شارٹ۔ یوکے)
۷؍جولائی ۲۰۲۳ءکو ۶۳سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت حکیم غلام محمد صاحب رضی اللہ عنہ اور حضرت استانی میمونہ صوفیہ صاحبہ رضی اللہ عنہا کے پوتے، حضرت خواجہ عبد القیوم بٹ صاحب رضی اللہ عنہ کے نواسے اور مکرم غلام احمد عطاء صاحب ( سابق وکیل الزراعت تحریک جدید ربوہ ) کے بیٹے تھے۔مرحوم پاکستان سے ہجرت کرکے پہلے بیلجیم ا ور پھر برطانیہ آگئے۔ خدمت دین اور تبلیغ کا بہت شوق رکھتے تھے۔آپ نے مختلف جماعتی اور تنظیمی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ قائد خدام الاحمدیہ ضلع رحیم یار خان بھی رہے۔ جلسہ سالانہ یوکے پر سالہاسال سیکیورٹی کی ڈیوٹی بہت اخلاص کے ساتھ دیتے رہے۔ صوم وصلوٰۃ کے پابند، سادہ مزاج، مہمان نواز، صدقہ و خیرات کرنے والے،ہمدرد، مخلص اور فدائی انسان تھے۔ خلافت سے عشق و وفا کا گہر ا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم منصور احمد عطاء صاحب شعبہ آئی ٹی (اسلام آباد) میں جبکہ بیٹی عزیزہ ملاحت وائس آف اسلام میں خدمت کی توفیق پارہی ہیں۔ آپ مکرمہ امۃ السلام صاحبہ( نیشنل صدر لجنہ کینیڈا )کے بھائی اور مکرم رفیق مبارک میر صاحب ( وکیل المال ثالث) کے بہنوئی تھے۔
نماز جنازہ غائب
1۔مکرمہ ہاجرہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا عبدالرحمان صاحب ( ربوہ )
۱۱؍مئی۲۰۰۵ء کو ۷۱ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نے کوئٹہ سے تعلیم حاصل کی اورشادی کے بعداپنے خاوند کے ساتھ ربوہ شفٹ ہوگئیں۔ ۱۹۵۸ءمیں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں شامل ہوئیں۔مرحومہ کے بھائی اور ایک بہن غیر از جماعت تھے۔وہ ان کو جماعت چھوڑنے کا کہتے تو آپ ان سے کہتی تھیں کہ آپ سب کو چھوڑ دوں گی لیکن میں نے امام مہدی کو مان لیا ہے، ان کو نہیں چھوڑوں گی اور پھر آخری دم تک ثابت قدم رہیں۔ مرحومہ کا خاندان کوئٹہ میں ہی ہے اورغیرازجماعت ہے۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃکی پابند اور قرآن کریم کی باقاعدگی سے تلاوت کرتی تھیں۔مرحومہ متوکل علی اللہ اور اصول پرست، دوسروں کی ہمدرد اور مدد کرنے والی فراخ دل خاتون تھیں۔تمام چندہ جات کی ادائیگی بروقت کیا کرتی تھیں۔ربوہ میں جلسوں کے ایام میں بڑی خوش دلی سے مہمانوں کی خدمت کرتیں اور ان کے لیے ہر سال نئے بستر تیار کیا کرتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں ۵ بیٹیاں اور ۴ بیٹے شامل ہیں۔آپ کی بیٹی مکرمہ ڈاکٹر شازیہ تحسین صاحبہ اہلیہ مکرم میر ظفر اللہ خان صاحب…ہیں۔
2۔مکرم مرزا عبدالرحمان صاحب ابن مکرم مرزا فضل دین صاحب آف گورداسپور(ربوہ )
۱۰؍جنوری۲۰۲۳ء کو ۹۳ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے بڑے بھائی مکرم مرزاعبدالحق صاحب (المعروف مدینہ ٹینٹ سروس ربوہ )کے ذریعہ آئی اوربعدازاں مرحوم ۱۹۵۸ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرکے احمدیت میں شامل ہوئے۔مرحوم نے تعلیم شیخوپورہ سے حاصل کی۔پنجگانہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کے پابند تھے۔ تمام عرصہ اپنے چندہ جات کو باقاعدگی سے ادا کرتے رہے۔مرحوم کی خاص صفت مہمان نوازی تھی۔ خوش مزاج اورملنسارطبیعت کے مالک انسان تھے۔مرحوم کو دینی کتب کے مطالعہ کا بہت شوق تھا۔ ۳۵سال کوئٹہ میں رہے اور اس دوران غیر از جماعت رشتہ داروں کو مسلسل تبلیغ کرتے رہے۔ شادی کے بعد ربوہ شفٹ ہوگئے۔پسماندگان میں ۵ بیٹیاں اور ۴ بیٹے شامل ہیں۔ آپ کی بیٹی مکرمہ ڈاکٹر شازیہ تحسین صاحبہ اہلیہ مکرم میر ظفر اللہ خان صاحب…ہیں۔
3۔مکرم رائے عبدا لقادر منگلا صاحب ابن مکرم حاجی صالح صاحب(ربوہ )
۹؍فروری ۲۰۲۳ءکو۹۱سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے ۱۹۵۴ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔آپ کی ساری عمر خدمت دین اور تبلیغ کرتے ہوئے گزری۔ آپ نے امیر حلقہ، صدر جماعت، سیکرٹری اصلاح و ارشاد، سیکرٹری دعوت الی اللہ، سیکرٹری وصایا اور امام الصلوٰۃ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم پنجوقتہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کے پابند،تہجد گزار،متوکّل علی اللہ، زیرک، معاملہ فہم،غریب پرور،نیک مخلص انسان تھے۔کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا گہرا مطالعہ تھا۔ مربیان اور واقفین زندگی کا بہت احترام کرتے تھے۔۱۹۷۴ء اور ۱۹۸۴ء کے کٹھن حالات کا بڑی جواں مردی سے مقابلہ کیا۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ مکرم اسلم شاد منگلا صاحب (سابق پرائیویٹ سیکرٹری ربوہ ) کے بڑے بھائی اور مکرم نوید احمد منگلا صاحب …کے والد تھے۔
4۔مکرمہ فریدہ کوثرصاحبہ بنت مکرم محمدصادق صاحب (دارالبرکات ربوہ)
۱۸؍مارچ ۲۰۲۳ء کو۵۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ نمازوں کی پابند اور تہجد گزار، اچھے اخلاق کی مالک،ملنسار اور مخلص خاتون تھیں۔ حضور انور کے خطبات اورMTA باقاعدگی سے سنا کرتی تھیں۔ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں اور چندہ جات کی اول فرصت میں ادائیگی کی بہت پابند تھیں اورمالی قربانی کے علاوہ بھی صدقہ و خیرات کیا کرتی تھیں۔مرحومہ پردہ کی بھی سخت پابند تھیں۔ خلافت سے والہانہ لگاؤ تھا۔مرحومہ نے لجنہ ہال اور سرائے مسرور میں ایک طویل عرصہ تک سیکیورٹی کی خدمت سر انجام دی۔ محلے میں سیکرٹری صنعت و دستکاری کی خدمت بھی بجالاتی رہیں۔ خدمت خلق کا بہت جذبہ تھا۔ غریب لوگوں کا بڑی سادگی اور راز داری کے ساتھ خیال رکھا کرتی تھیں۔پسماندگان میں والد کے علاوہ ۲بھائی اور 2بہنیں شامل ہیں۔آپ مکرم آصف محمو د صاحب (مربی سلسلہ سیرالیون) کی بہن تھیں۔آپ کے بھانجے سلمان یوسف صاحب (مربی سلسلہ ) آجکل کینیڈا کی جماعت Airdrieمیں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
5۔مکرم عبد الرؤوف سیٹھی صاحب ابن مکرم عبد العزیز سیٹھی صاحب( کینیڈا)
۰۹؍اپریل۲۰۲۳ء کو سسکا ٹون کینیڈا میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم حضرت مولوی محمد ابراہیم صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نسل میں سے تھےاور محترم شیخ عبد الخالق صاحب(الشرکۃ الاسلامیہ) کے داماد تھے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار، خلیق،ملنسار،حقوق اللہ اور حقوق العباد بجالانے والے، ایک نیک فطرت اور نفع رساں وجود تھے۔ حقوق العباد کی ادائیگی میں غیر معمولی فراست سے کام لیتے اور اگر کسی ضرورت مند کا علم ہوتا تو پہلی فرصت میں کوشش کرتے کہ اس کی ضرورت پوری ہوجائے۔ خلافت کے ساتھ انتہائی محبت اور اخلاص کا تعلق تھا۔مرحوم بوقتِ وفات بطور سیکرٹری تحریک جدید جماعت سسکا ٹون ساؤتھ ویسٹ خدمت سر انجام دے رہے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
6۔مکرم محمد نواز چیمہ صاحب (رحمت آبادسانگرہ )
۲۲؍مارچ ۲۰۲۳ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے پڑدادا حضرت چودھری عزیز احمد صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔بیعت کے بعد انہوں نے اپنی بقیہ ساری زندگی قادیان میں گزاری اور اپنی اولاد کو احمدیت اور خلافت کے ساتھ وفا اور پختہ تعلق کا درس دیتے رہے۔ مرحوم اپنوں اور غیروں سب کے ساتھ بلا استثنا ہمدردی کا جذبہ رکھتے تھے اور اپنے کاموں سے زیادہ دوسروں کی خدمت میں ہمیشہ کوشاں رہتے اور اس میں راحت اورخوشی محسوس کرتے تھے۔ آپ نے تاوقت وفات رحمت آباد (سانگرہ) کے صدر کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔شدید مخالفت کے باوجود رحمت آباد میں مسجد کی تعمیر بھی کروائی۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم شہباز احمد صاحب (کارکن مرزا شریف احمد فاؤنڈیشن۔ اسلام آباد۔ یوکے) کے والد تھے۔
7۔مکرمہ قمر اقبال بٹ صاحبہ بنت مکرم حافظ عبدا لواحد صاحب مرحوم واقف زندگی (جرمنی)
۴؍مئی ۲۰۲۳ء کو۷۸سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت عبد الحکیم بٹ صاحب رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں۔صوم وصلوٰۃ کی پابند، متوکل علی اللہ، مہمان نواز، غریب پرور،نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے دلی عقیدت کا تعلق تھا۔جماعتی پروگراموں میں حتی المقدور شامل ہوتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۳؍جولائی ۲۰۲۳ء بروز جمعرات بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ سیدہ رضیہ سمیع صاحبہ اہلیہ مکرم عبد السمیع قریشی صاحب(لندن۔یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور سات مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرمہ سیدہ رضیہ سمیع صاحبہ اہلیہ مکرم عبد السمیع قریشی صاحب(لندن۔یوکے)
۹؍جولائی ۲۰۲۳ءکو ۸۳سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ حضرت سید شفیع احمد صاحب دہلوی رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیٹی اور مکرمہ پروفیسر سیدہ نسیم سعید صاحبہ اور مکرم سید برکات احمد صاحب کی چھوٹی بہن تھیں۔صوم وصلوٰۃ کی پابند اورخلافت کے ساتھ گہرا عقیدت کا تعلق رکھنے والی ایک نیک، مخلص، باوفا اور پرہیزگار بزرگ خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا شامل ہیں۔
نماز جنازہ غائب
1۔مکرمہ ارشاد بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری محمد اشرف صاحب(حلقہ سوسائٹی۔کراچی)
۲۴؍اپریل ۲۰۲۳ء کو کوئٹہ میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نے شادی کے بعد ۱۹۷۸ءکے جلسہ سالانہ میں شامل ہوکر خود بیعت کی اور سخت خاندانی مخالفت کے باوجود آخر وقت تک ثابت قدم رہیں۔ مرحومہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، اچھے اخلاق کی مالک، ملنسار، خوددار ایک نیک مخلص خاتون تھیں۔ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ حضور انور کے خطبات اورایم ٹی اے باقاعدگی سے سنا کرتی تھیں۔جمعہ اور عیدین کی نمازوں کا خاص اہتمام کرتی تھیں۔ چندہ جات کی اول فرصت میں ادائیگی کی بہت پابند تھیں اورمالی قربانی کے علاوہ صدقہ و خیرات بھی کیا کرتی تھیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے جب فرینکفرٹ میں مسجد بنانے کی تحریک فرمائی تو اس تحریک پر لبیک کہتے ہوئے اپنا زیور پیش کیا۔ خلافت سے والہانہ لگاؤتھا۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا شامل ہیں۔
2۔مکرمہ شہناز جہاں بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مولوی برکت علی انعام صاحب درویش مرحوم(قادیان)
۲۸؍مئی ۲۰۲۳ء کو ۸۷ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ مکرم او۔ایس عبد الرحیم قریشی صاحب مرحوم (آف چنئی مدراس) صوبہ تامل ناڈو کی بیٹی تھیں۔ مرحومہ کو ایک رؤیا کی بناپر بیعت کی سعادت حاصل ہوئی۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند،تہجد گزار، سادہ مزاج، مہمان نواز، غریب پرور اور خلافت سے گہری عقیدت رکھنے والی مخلص خاتون تھیں۔دوردرویشی میں آپ نے نہایت صبر اور قناعت سے زندگی گزاری۔کئی بچے بچیوں کو قرآن کریم پڑھانے کی بھی توفیق پائی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔
3۔مکرمہ ناظمہ بلقیس صاحبہ اہلیہ مکرم فقیر حسین صاحب (رعیہ ٹونگ صوبہ پنجاب۔ انڈیا)
۲۵؍مئی ۲۰۲۳ءکو ۵۵ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوبہ بہار کے ضلع مونگیر کے ایک پرانے احمدی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ان کی شادی پنجاب میں ایک نومبائع فیملی میں ہوئی۔ لمبا عرصہ رعیہ اور ٹونگ میں بطور معلمہ ملازمت کی اور اس دوران وہاں صدر لجنہ کے طور پربھی خدمت کی توفیق پائی۔ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، سادہ مزاج اور ایک مخلص خاتون تھیں۔ مہمان نوازی کا وصف بہت نمایاں تھا۔ مرکز سے آنے والے نمائندگان کی بہت خاطر تواضع کیا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
4۔مکرمہ صالحہ ہادی صاحبہ اہلیہ مکرم محمود ہادی مونس صاحب(استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)
۳۰؍مئی ۲۰۲۳ کو ۸۴ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مولوی محمد یعقوب صاحب رضی اللہ عنہ(صیغہ زود نویسی صدر انجمن احمدیہ ربوہ ) کی بیٹی تھیں۔مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، دعا گو، ہمدرد،ملنسار، مہمان نواز، دینی خدمت کے جذبہ سے سر شار، نظام سلسلہ سے اور خلافت سے وفا کا تعلق رکھنے والی ایک نیک مخلص خاتون تھیں۔ربوہ میں محلہ دارالعلوم غربی میں صدر لجنہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ چار بیٹیاں شامل ہیں۔آپ کے نواسے مکرم سرجیل احمد صاحب (مربی سلسلہ) آجکل مائکرونیشیا کے جزائر میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
5۔مکرم سلیم الدین احمد صاحب ابن مکرم حشیم الدین احمد صاحب (ربوہ )
۳۱؍مئی ۲۰۲۳ء کو ۸۲سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ اپنی فیملی کے ساتھ ۱۹۷۱ءمیں سابقہ مشرقی پاکستان سے ربوہ آکر آباد ہوئے۔دارالیمن غربی ربوہ میں صدر حلقہ اور زعیم انصار اللہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ اپنی صدارت کے دوران ہر گھر سے رابطہ رکھا اور ہر کسی کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کرتے رہے۔صوم وصلوٰۃ کے پابند، منکسرالمزاج، مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے، غریبوں کے ہمدرد، بہت مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔آپ کا ایک بیٹا حادثہ میں وفات پاگیا تھا۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اورایک بیٹی شامل ہیں۔ ایک پوتے حافظ معظم احمد صاحب …ہیں۔
6۔مکرم مبارک احمد خان صاحب ابن مکرم سیف اللہ خان صاحب(جرمنی)
۲۷؍مئی ۲۰۲۳ کو ۷۲ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم ۱۹۹۰ء میں پاکستان سے جرمنی آگئے اور پھر یہاں گیارہ سال تک اپنی لوکل جماعت میں بطور صدر حلقہ خدمت کی توفیق پائی۔پنجوقتہ نمازوں کے پابند، زندہ دل اورہردل عزیز ایک شریف النفس مخلص انسان تھے۔خلافت سے عقیدت اور محبت کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اورتین بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم سعید احمد رفیق صاحب ( مربی سلسلہ ٹیلی فون ایکسچینج اسلام آباد۔یوکے) کے سسر تھے۔
7۔مکرم مولوی سید فضل باری صاحب ابن مکرم سید غلام ہادی صاحب (سونگڑا صوبہ اڈیشہ۔ انڈیا)
۵؍ جون ۲۰۲۳ءکو ۵۶سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے دادا مکرم سید صمصام علی صاحب مرحوم صوبہ اڈیشہ کے معروف احمد ی تھے اور آپ کی والدہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت سید اخترالدین صاحب رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں۔مرحوم نے جامعہ احمدیہ قادیان سے ۱۹۹۰ءمیں فارغ التحصیل ہونے کے بعد تادم وفات انڈیا اور نیپال کی متعدد جماعتوں میں ایک کامیاب مبلغ کے طور پر ۳۴ سال تک بخیر و خوبی تعلیم وتربیت اور تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیا اور سینکڑوں بیعتیں کروانے کی توفیق بھی پائی۔ نیز آپ کو کئی نئی جماعتیں قائم کرنے کی بھی توفیق ملی۔نیپال میں تقرری کے دوران شدید مخالفت کا بڑے صبر اور حوصلہ سے سامنا کیا۔ مرحوم بہت سادہ مزاج، ملنسار، نیک اور مخلص خادم سلسلہ تھے۔ خلافت سے والہانہ عقیدت کا گہرا تعلق تھا۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔
اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین