اللہ نے لکھ رکھا ہے ضرور میں اور میرے رسول غالب آئیں گے
(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۶؍ اپریل ۲۰۰۴ء)
کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیْز (سورۃ المجادلہ آیت ۲۲)اس کا ترجمہ ہے کہ اللہ نے لکھ رکھا ہے ضرور میں اور میرے رسول غالب آئیں گے یقیناً اللہ بہت طاقتور اور کامل غلبہ والا ہے۔
خداتعالیٰ جب انبیاء کو دنیا میں مبعوث فرماتا ہے تو اس کے ساتھ ہی مخالفین کی طرف سے مخالفت کی آندھیاں بھی بڑی شدت سے چلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ لیکن انبیاء کو کیونکہ اپنے پیدا کرنے والے اور بھیجنے والے پر کامل یقین ہوتا ہے اس لئے ان کو یہ خوف نہیں ہوتا کہ خدا ان کو مخالفت کی آندھیوں میں تنہا چھوڑ دے گا۔ ہاں ان کے دلوں میں جو اللہ تعالیٰ کا خوف اور خشیت ہوتی ہے اس کی وجہ سے وہ ڈرتے رہتے ہیں لیکن جوں جوں مخالفت کی آندھیاں بڑھتی ہیں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور فضلوں کی ٹھنڈی ہوائیں بھی اسی تیزی سے بلکہ اس سے زیادہ تیزی سے بڑھ کر انبیاء اور ان کے ماننے والوں کی تسلی کا باعث بنتی ہیں۔ اور اس کے نظارے ہمیں تمام انبیاء کی زندگیوں میں نظر آتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جنگ بدر سے لے کر فتح مکہ تک کے نظارے ہمیں نظر آتے ہیں۔ اور خدائی وعدہ کہ میں اور میرا رسول غالب آئیں گے پوری شان سے پورا ہوتا نظر آتا ہے۔ تو یہ سنت اللہ ہے جو آج ختم نہیں ہو گئی آج بھی اسے پورا ہوتے ہم دیکھ رہے ہیں۔ آج ان نظاروں کودیکھ کر احمدیوں کے ایمان و یقین میں اضافہ ہوتا ہمیں نظر آتا ہے۔
آج سے… [کچھ عرصہ] پہلے جب ایک قانون کے تحت احمدیوں پر پابندیاں لگائی گئی تھیں اور دشمن نے اپنے زعم میں گویا جماعت کی ترقی کے تمام راستے بند کر دئیے تھے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان وعدوں کے مطابق جو اس نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کئے تھے دشمن کی ہر چال کو ناکام و نامراد کر دیا۔ اور معجزانہ رنگ میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے لندن آنے کے سامان پیدا فرما دیے۔ اور دشمن نے اپنے زعم میں ایک ملک میں احمدیت کے پھیلنے کے راستے بند کئے تھے، اللہ تعالیٰ نے پاکستان سمیت پونے دو سو سے زائد ممالک میں احمدیت کا پیغام پہنچانے اور جماعتیں قائم کرنے کے سامان پیدا فرما دئیے اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کئے گئے وعدے کو پورا کرکے دکھایا اور دکھا رہا ہے، یورپ میں بھی تبلیغ کے راستے کھل گئے، امریکہ میں بھی، ایشیا میں بھی، اور افریقہ میں بھی۔ اور افریقہ کا براعظم وہ خوش قسمت ترین ہے جس کے رہنے والوں نے احمدیت یعنی حقیقی اسلام کو قبول کرنے میں سب سے زیادہ جوش اور جذبے کا مظاہرہ کیا اور کر رہے ہیں۔ ان کے دل نور یقین سے پر ہیں اخلاص و وفا کے پیکر ہیں اور اپنے ایمان میں ترقی کر رہے ہیں۔ الحمد للہ
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ’’ میں خدا سے یقینی علم پا کر کہتا ہوں کہ اگر یہ تمام مولوی اور انکے سجادہ نشین اور ان کے ملہم اکٹھے ہو کر الہامی امور میں مجھ سے مقابلہ کرنا چاہیں تو خدا ان سب کے مقابل پر میری فتح کرے گا۔ کیونکہ میں خدا کی طرف سے ہوں پس ضرور ہے کہ بموجب آیت کریمہ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِی میری فتح ہو۔‘‘(ضمیمہ انجام آتھم۔ صفحہ ۵۷، ۵۸۔ بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد چہارم صفحہ ۳۲۹)
پھر آپ فرماتے ہیں ’’ خدا نے ابتداء سے لکھ چھوڑا ہے اور اپنے قانون اور اپنی سنت قرار دے دیا ہے کہ وہ اور اس کے رسول ہمیشہ غالب رھیں گے۔ پس چونکہ میں اس کا رسول یعنی فرستادہ ہوں مگر بغیر کسی نئی شریعت اور نئے دعوے اور نئے نام کے، بلکہ اسی نبی کریم خاتم الانبیاء کا نام پا کر اور اسی میں ہو کر اور اسی کا مظہر بن کر آیا ہوں اس لئے میں کہتا ہوں کہ جیسا کہ قدیم سے یعنی آدم کے زمانے سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک ہمیشہ مفہوم اس آیت کا سچا نکلتا آیا ہے، ایسا ہی اب بھی میرے حق میں سچا نکلے گا۔ ‘‘(نزول المسیح صفحہ ۳۸۰، ۳۸۱روحانی خزائن جلد ۱۸)
پس جیسا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے نبیوں اور رسولوں سے وعدہ ہے کہ وہ ان کو غالب کرتا ہے، حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی خدا کے مامور ہیں اور آپؑ سے یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کی جماعت کو انشاء اللہ ضرور غلبہ عطا فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے قانون کے تحت ہر کام کے لئے ایک وقت مقرر کیا ہوتا ہے، انبیاء آتے ہیں اور بیج ڈال کر چلے جاتے ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ مومنین کی جماعت کے ذ ریعہ اور نظام خلافت کے ذریعے اس کے پھیلاؤ میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے۔ ایسا ہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ نظارے خلافت رابعہ کے دور میں بھی دکھائے اور اس سے پہلے بھی دکھائے اور غیر معمولی طور پر خلافت رابعہ میں جماعتوں کا قیام اور جوق در جوق لوگوں کے جماعت احمدیہ میں داخل ہونے کے نظارے ہمیں نظر آتے ہیں۔ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ کو اللہ تعالیٰ نے فرانکوفون افریقی ممالک میں احمدیت کو وسیع پیمانے پر پھیلنے کی خوشخبری دی اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے بعد سے وہاں جماعتیں بہت تیزی سے قائم ہوئیں جن کا پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔…
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ… براہین احمدیہ میں پیشگوئی ہے یُرِیۡدُوۡنَ لِیُطۡفِـُٔوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوۡرِہٖ وَلَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ۔یعنی مخالف لوگ ارادہ کریں گے کہ نور خدا کو اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھا دیں مگر خدا اپنے نور کو پورا کرے گا اگرچہ منکر لوگ کراہت ہی کریں۔ یہ اس وقت کی پیشگوئی ہے جب کہ کوئی مخالف نہ تھا۔ بلکہ کوئی میرے نام سے بھی واقف نہ تھا پھر بعد اس کے حسب بیان پیشگوئی دنیا میں عزت کے ساتھ میری شہرت ہوئی اور ہزاروں نے مجھے قبول کیا تب اس قدر مخالفت ہوئی کہ مکہ معظمہ سے اہل مکہ کے پاس خلاف واقعہ باتیں بیان کرکے میرے لئے کفر کے فتوے منگوائے گئے۔ اور میری تکفیر کا دنیا میں ایک شور ڈالا گیا قتل کے فتوے دئیے گئے حکام کو اکسایا گیا، عام لوگوں کو مجھ سے اور میری جماعت سے بے زار کیا گیا۔ غرض ہر ایک طرف سے میرے نابود کرنے کے لئے کوشش کی گئی مگر خداتعالیٰ کی پیشگوئی کے مطابق یہ تمام مولوی اور ان کے ہم جنس اپنی کوششوں میں نامراد اور ناکام رہے، افسوس کس قدر مخالف اندھے ہیں ان پیشگوئیوں کی عظمت کو نہیں دیکھتے کہ کس زمانے کی ہیں اور کس شوکت اور قدرت کے ساتھ پوری ہوئی ہیں کیا بجز خداتعالیٰ کے کسی اور کا کام ہے، اگر ہے تو اس کی نظیر پیش کرو، نہیں سوچتے کہ اگر یہ انسان کا کاروبار ہوتا اور خدا کی مرضی کے مخالف ہوتا تو وہ اپنی کوششوں میں نامراد نہ رہتے۔ کس نے ان کو نامراد رکھا، اسی خدا نے جو میرے ساتھ ہے۔ (حقیقۃالوحی صفحہ ۲۴۱، ۲۴۲۔ روحانی خزائن جلد ۲۲)