مکتوب

مکتوب فجی-جزائر فجی- ایک مختصر تعارف

(طارق احمد رشید۔ مربی سلسلہ فجی)

علاقائی تعارف

خوبصور ت سرسبز اور اونچے پہاڑوں اور گھنے جنگلوں کے ساتھ سمندری ساحلوں پر مشتمل جزائر فجی کی سرزمین اپنے خوشگوار موسم اور دلکش نظاروں اور آبشاروں سے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے اپنی مثال آپ ہے۔ فجی جنوبی بحرالکاہل میں ۳۳۳؍ سے زائد چھوٹے بڑے جزائرپرمشتمل ملک ہے اور صرف ۱۱۰؍ جزیرے ہی آباد ہیں۔فجی بحرالکاہل کی اسی سمندری پٹی پر واقع ہے جو آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،امریکہ اور کینیڈا کو ملاتا ہے۔اس کے ہمسایہ ممالک میں سب سے قریب ونواٹو،ٹونگا، طوالواور نیوکیلیزونیا اور نیوزی لینڈ واقع ہیں،آسٹریلیا فجی سے ۳ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

جغرافیائی تعارف

فجی کو دنیا میں اس لیے بھی اہمیت حاصل ہے کہ فجی (۱۸۰ جنوب) ڈگری طول (South latitude) کے درمیان (۱۷۸ مشرق)ڈگری طول (West Longitude) پر واقع ہے اس کے جزیرہ تائیونی کے مقام سے انٹرنیشنل ڈیٹ لائن بھی گزرتی ہے۔ دنیا میں نئی تاریخ اور نئے دن کا آغاز یہاں سےہوتا ہے۔اس لحاظ سے اسےدنیاکا کنارہ کہتے ہیں اور خدا کے فضل سے اس مقام سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہی جماعت احمدیہ کی خوبصور ت مسجد (بیت المہدی ) پانچ وقت کی اذان سے سیدنا حضرت مسیح موعودؑکی صداقت کے لاکھوں کروڑوں نشانات میں سے ایک عظیم الشان الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کے پورا ہونے کی بھی گواہ ہے۔جزائر فجی کا رقبہ ۷۰۵۴؍ مربع میل ہے اور رقبہ کے لحاظ سےاس کا دنیا میں ۱۵۷واں نمبر ہے۔فجی کا رقبہ اور آبادی کے لحاظ سےبڑا جزیرہ ویتی لیوو ہے،اس کا رقبہ ۴۱۰۹؍ مربع میل ہے جو ۸۰؍ میل لمبا اور ۵۵؍ میل چوڑا ہے۔اسی میں ملک کا دارالحکومت صووا ہے جہاں ہماری جماعت کا ہیڈ کوارٹرز اور مسجد بھی ہےاور ملک کا مشہور انٹرنیشنل ایئرپورٹ ناندی بھی اسی جزیرے پر ہے۔اور دوسرا بڑا جزیرہ ونوالیوو ہے جس کا رقبہ ۲۔.۲۴۲؍ مربع میل ہے۔

موسم

فجی کی آب وہوا گرم مرطوب ہے۔اکتوبر تا اپریل گرمی کا موسم ہے اور اس دوران ۲۷ تا ۳۲؍ ڈگری درجہ حرارت رہتا ہے لیکن یہ بارشوں اور طوفان کا موسم کہلاتا ہے۔ مئی تا ستمبر سردی کا موسم کہلاتا ہے جس میں ۱۶ سے ۲۵؍ ڈگری تک درجہ حرارت رہتا ہے۔ملک کے جنوب مشرقی حصہ میں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے یہاں گھنے جنگل پائے جاتے ہیں اور شمال مشرقی حصے میں میدانی علاقہ ہے اور یہاں گنے کی فصل کے ساتھ کھانے پینے کے لیے سبزیاں زیادہ کاشت کی جاتی ہیں۔

مختصر تاریخ

کہا جاتا ہے کہ ۱۵۰۰ سال قبل مسیح پہلے فیجین کے آباؤو اجداد ایک لمبا عرصہ سفر کرنے کے بعد بحرالکاہل کے جزیروں کو کراس کرتے ہوئے ایشیا کے جنوب مشرق سے یہاں پہنچے۔۶؍فروری ۱۶۴۳ء کو ہالینڈ کے جہاز ران نے ونوالیوو اور تائیونی جزیرے دریافت کیے،دوسری باقاعدہ دریافت ۱۷۷۴ء میں برطانوی جہازرازکیپٹن جیمزکک نے کی۔ اٹھارھویں صدی کے آخر پر امریکی اور برطانوی تاجر یہاں آئے اور صندل کی لکڑی بحری جہازوں کے ذریعہ دس سال تک یہاں سے لےجاتے رہے۔۱۸۳۵ء میں یہاں عیسائی مشنری پہنچے۔ مشنریوں اور تاجروں کے ذریعہ یہاں مقامی لوگوں کی حمایت کے لیے اسلحہ پہنچایا گیاجس سے قبائلی رقابت میں اضافہ ہوا اور باؤ جزیرے کا چیف دکم باؤ فجی کے زیادہ حصے پر قابض ہو گیا۔اور پھر ۱۸۵۴ء میں سردار (دَکم باؤ) کو جب شکست ہوئی تو اس نے عیسائیت قبول کر لی اور عیسائی مشنریز کی حمایت سے وہ دوبارہ بادشاہ بن گیا۔ اور یوں عیسائیت کو بھی ترقی حاصل ہونا شروع ہو گئی اور فیجین میں آدم خوری بھی آہستہ آہستہ ختم ہوگئی۔

۱۸۷۴ء میں فجی برٹش کالونی بنا اور ۱۸۷۹ء میں انگریز فجی میں گنے کی فصل کاشت کرنے کے لیے انڈیا سے ساٹھ ہزار ہندوستانی مزدوروں کو بحری جہازوں میں بھر کر لائے۔۹۶؍ سال ملکہ برطانیہ کے تحت رہنے کے بعد بالآخر فجی ۱۰؍اکتوبر ۱۹۷۰ءکو آزاد ہوا اور اب یہ ایک آزاد جمہوری ملک ہے۔جس میں مخلوط حکومت بنتی ہے لیکن اکثریت مقامی فیجین ہی ہوتے ہیں،دو دہائیاں قبل جماعت کے ممبران بھی پارلیمنٹ کا حصہ رہے ہیں۔

معیشت

فجی اپنے خوشگوار موسم اور خوبصورت سمندری ساحلوں کی بدولت دنیا بھر سے سیاحوں کا مرکز بنا رہتا ہے ہر سال لاکھوں سیاہ دنیا بھر سے یہاں آتے ہیں۔ اس لیے اس کی بڑی معیشت سیاحت کے ساتھ گنے کی پیدا وار ہے اور اس سے بننے والی چینی، صندل اور چیل کی لکڑی،ناریل کا تیل اور مچھلی بھی ہے جودوسرے ملکوں میں برآمد کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ سونے کی کانیں بھی تھیں جو آجکل بدحالی کا شکار ہیں۔کسی وقت فجی دنیا کا پانچواں چینی بنانے والا ملک تھا،لیکن اس کے چار مرتبہ مارشل لاءیعنی ہونے کے باعث اس کی معیشت پر بہت برا اثر پڑا اور لوگ یہاں سے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا ہجرت کر گئے۔

باشندے اور رسم ورواج

مقامی لوگ دیکھنے میں افریقن کی طرح ہیں اور جادوگری کے قائل ہیں۔اگرچہ پرانے زمانوں میں قبائلی رقابتیں تھیں اور کچھ لوگ آدم خور بھی تھے لیکن اب یہ لوگ بالعموم امن پسند اور مہمان نواز ہیں۔مذہبی راہنماؤں اور بزرگوں کا بڑا احترام کرتے ہیں، مقامی زبان فیجین ہے اور اس میں ان کے چیف کو راتو کہا جاتا ہے۔ تحفے میں پھولوں اور وھیل مچھلی کے دانت کو بہت قیمتی سمجھا جاتا ہے۔ گاؤں میں صرف چیف ہی ہیٹ،ٹوپی اور سن گلاسز پہن سکتا ہے۔گھروں کے ارد گرد پھول اور سبزہ لگانا پسند کیا جاتا ہے اور صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

مذاہب

فجی میں مختلف قوموں کے اور مذاہب کے لوگ آباد ہیں،ان میں مذہبی اشتعال انگیزی اور نفرت نہیں پائی جاتی۔ہر ایک کو اپنی مذہبی رسوم اور تہوار پوری آزادی سے منانے کا حق ہے۔اس کی آبادی اس وقت دس لاکھ کے قریب ہےجن میں چھ لاکھ کے قریب عیسائی،تین لاکھ کے قریب ہندو ، ساٹھ ہزار مسلمان ، دس ہزار سکھ اور باقی دیگر مذاہب آبادہیں۔

۱۸۷۹ء سے ۱۹۲۰ء تک ہندوستان سے گنے کی کاشت کے لیے لائی جانے والی لیبر میں ہندوؤ ں کے ساتھ مسلمان بھی شامل تھے جواسی ماحول میں ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں اور خوشی وغم میں شامل ہوتے رہے۔ ۱۹۲۶ء میں آریوں نے ہندوستان سے پنڈت سری کرشن اور ٹھاکر کندن جی کو بلوایا جو پہلے تو سناتن دھرم پربرسے اور پھر عیسائیوں اور مسلمانوں کو بھی آنکھیں دکھانے لگے جس کے بعد ۳۱؍اکتوبر ۱۹۲۶ء کو باقاعدہ مسلمانوں میں مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا جنہوں نے آریہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ہندوستان سے عالم بلانے کی کوششیں شروع کر دیں جس پر انجمن اشاعت اسلام لاہور کی طرف سے ۱۲؍مئی ۱۹۳۳ء کو جناب ساطع صاحب فجی پہنچے جن کو چند ماہ بعد ہی مسلم لیگ نے احمدیت کی آڑ لے کر اپنی جامع مسجد کی امامت سے الگ کر دیا۔ لیکن ۱۹۳۴ء میں ایک عیسائی پادری سے مناظرہ جیت کر انہوں نےمولانا محمد علی صاحب کے نام پر لوگوں سے بیعت لےکرانجمن اشاعت اسلام لاہور کا فجی میں قیام کر دیا۔

جزائر فجی میں جماعت احمدیہ کا قیام

یوں تو فجی میں جماعت احمدیہ کے قیام کی مختصر تاریخ تاریخ احمدیت جلد ۱۹ میں موجود ہے،جس کے مطابق سیدنا حضرت مصلح موعودؓ نے اپنی دیرینہ خواہش کے مطابق ۱۹۲۵ء میں مکرم شیخ عبدالواحد فاضل صاحب سابق مبلغ چین وایران کو ارشاد فرمایا کہ جزائر فجی کی تیاری کریں اور کچھ ہندی سیکھ لیں،یہاں پہلی بار احمدیت کا پیغام ۱۹۲۵ء میں ایک دوست چودھری کاکے خان صاحب کے ذریعہ پہنچ چکا تھا جو اپنے بزنس کے سلسلہ میں یہاں آئے تھے اور ایک کریانے کی دکان چلا رہے تھے ان کی خط وکتابت حضرت مصلح موعودؓ کے ساتھ ہوتی رہی اور اپنا چندہ پہلے قادیان اور پھر ربوہ بھجواتے رہے اور ان کو براہ راست ربوہ سے الفضل اور دوسرا لٹریچر بھی ملتا رہاجس سے انہوں نے محدود حلقہ میں احمدیت کے صحیح حالات پہنچائے لیکن جماعت قائم نہ ہو سکی۔ فجی میں لاہوری جماعت کے اولین ممبر حاجی رمضان کی بیٹی محترمہ خیرالنساءوھیل صاحبہ قیام پاکستان کے بعد محترمہ فاطمہ جناح کی رضاکارانہ نرسنگ پروگرام میں شمولیت کی خاطر ۱۹۵۱ء میں فجی سے کراچی پہنچیں اور وہاں ان کی ملاقات ایک احمدی دوست محترم شیخ انوار رسول صاحب (سپرنٹنڈنٹ سیکرٹریٹ )سے ہوئی۔جس کے بعد وہ لاہور میموریل ہسپتال میں ڈیوٹی کرنے لگیں جہاں شیخ صاحب نے ان کو تبلیغ شروع کی اوریوں خیرالنساء صاحبہ نے ۱۹۵۴ء میں ربوہ کی زیارت اور حضرت مصلح موعودؓ سے ملاقات کے دوران بیعت کر لی۔ شیخ صاحب نے حضور سے خیر النساءصاحبہ سے اپنی شادی کی اجازت مانگی تو حضور نے ازراہ شفقت اجازت دیتے ہوئے فرمایا کہ شاید اسی طرح اس جگہ یعنی جزائر فجی میں حقیقی احمدیت پھیل جائے۔ شیخ صاحب نے حاجی رمضان صاحب کو کچھ کتب تحفۃً فجی بھجوائیں جس کے بعد۱۴؍اگست ۱۹۵۹ء کو حاجی صاحب اپنی اہلیہ اور پوتے محمد عقیب خان کے ساتھ ربوہ پہنچے ایک ہفتہ تحقیق کی غرض سے مرکز میں قیام کیا اور حضور سے ملاقات کی اور جلد ہی خلیفہ موعودؓ کی بیعت کا شرف بھی حاصل کر لیا۔ حضورؓ نے ۲۲؍اگست۱۹۵۹ء کو آپ کی بیعت قبول کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے آپ کی بیعت سے بہت خوشی ہوئی ہے۔آپ سے ایک سچے احمدی کی طرح توقع کی جاتی ہے کہ اسلام کی ہدایات اور تعلیم کے مطابق زندگی گزاریں اور حضرت مسیح موعودؑ کے حقیقی اسلام کے پیغام کو دوسروں تک پہنچائیں۔ حاجی صاحب نے اپنے پوتے عقیب خان کو ربوہ تعلیم الاسلام ہائی سکول میں داخل کروایا اور خود اہلیہ کو لے کر ۱۹۶۰ء میں واپس فجی آگئے اوراپنے عزیز واقارب کو حقیقی احمدیت کا پیغام پہنچانے لگے جلد ہی آپ کو کامیابی ملی لیکن یہ تعداد مبلغ کے ویزہ کے لیے کم تھی اور جونہی یہ تعداد ۳۰کو پہنچی تو مولانا شیخ عبدالواحد فاضل صاحب کے ویزہ کے لیے ربوہ پرمٹ بھجوادیا گیا،جس کے بعد اکتوبر ۱۹۶۰ءکو پہلے مبلغ سلسلہ مکرم شیخ عبدالواحد فاضل صاحب ناندی ایئر پورٹ فجی پہنچ گئے۔ان کے آتے ہی تبلیغ کے کام میں تیزی آ گئی اور جلدہی کچھ عرصہ میں ملک کے دارالحکومت صووا میں بھی احمدیت کا پیغام پہنچ گیا جس کے بعد یہاں بھی ایک فعّال جماعت کے قیام کے بعد محترم شیخ صاحب نے فوری طور پر جماعت کو مورخہ ۲۰؍مئی ۱۹۶۱ءکو باقاعدہ فجی میں رجسٹرڈ بھی کروادیا۔الحمد للہ علیٰ ذٰلک۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button