سیدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی (۲۷؍اگست ۲۳ءبروز اتوار)
آج جرمنی کے سفر کے لیے روانگی کا دن تھا۔قبل ازیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ ا لعزیز نے اکتوبر ۲۰۱۹ء میں جرمنی کا دورہ فرمایا تھا۔ پھر بعد ازاں COVID وبا کی وجہ سے گذشتہ سالوں میں جرمنی اور یورپ کے کسی بھی ملک کا سفر نہ ہو سکا تھا۔
اب چار سال کے وقفہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ ا لعزیز جرمنی (Germany) کے سفر پر روانہ ہورہے تھے۔
پروگرام کے مطابق صبح دس بج کر پانچ منٹ پر حضور انور اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضور انور کو الوداع کہنے کے لیے صبح سے ہی احباب جماعت مردو خواتین ایک بڑی تعداد میں رہائشی حصّہ کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔ حضور انور جب باہر تشریف لائے تو ہر ایک نے اپنے پیارے آقا کا دیدار کیا اور شرف زیارت پایا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اجتماعی دعا کروائی۔ بعد ازاں اسلام آباد (ٹلفورڈ) کی حدود سے پانچ گاڑیوں پر مشتمل قافلہ برطانیہ کے ایک ساحلی شہر DOVER کی طرف روانہ ہوا۔
DOVER برطانیہ کی ایک مشہور بندرگاہ ہے۔ لندن اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں آباد لوگ یورپ کا سفربذریعہ FERRIES اِسی بندرگاہ سے کرتے ہیں۔
DOVER شہر سے گیارہ میل قبل FOLKSTONE کے علاقہ میں وہ مشہور CHANNEL TUNNEL ہے جو برطانیہ اور فرانس کے ساحلی علاقوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس سرنگ کے ذریعہ کاریں اور دیگر بڑی گاڑیاں بذریعہ ٹرین فرانس کے ساحلی شہر CALAIS تک پہنچتی ہیں۔ آج اِسی CHANNEL TUNNEL کے ذریعہ سفر کا پروگرام تھا۔
اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے مکرم رفیق احمد حیات صاحب (امیر جماعت یوکے)، مکرم ڈاکٹر شبیر احمد بھٹی صاحب(نائب امیر یوکے)، مکرم صدر صاحب مجلس انصار اللہ ڈاکٹر اعجاز الرحمٰن صاحب، مکرم عطاء القدوس صاحب ریجنل امیر، مکرم ناصر انعام صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ یوکے، مکرم اخلاق احمد انجم صاحب(وکالت تبشیر) اور مکرم عبد القدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے اپنی خدام کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ حضور انور کو الوداع کہنے کے لیے چینل ٹنل تک قافلہ کے ساتھ آئے تھے۔
قریباً ایک گھنٹہ چالیس منٹ کے سفر کے بعد گیارہ بج کر پینتالیس منٹ پر چینل ٹنل آمد ہوئی۔ اسلام آباد سے ساتھ آنے والے احباب نے اپنے آقاکو الوداع کہا۔
بعد ازاں امیگریشن اور دیگر سفری امور کی تکمیل کے بعد کچھ وقت کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسپیشل لاؤنج میں تشریف لے آئے۔
قریباً ایک بج کر پانچ منٹ پر قافلہ کی گاڑیاں ٹرین پر بورڈ کی گئیں۔ ٹرین ایک بج کر پچیس منٹ پر ۱۴۰ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فرانس کے ساحلی شہر CALAIS کے لیے روانہ ہوئی۔
اِس سرنگ کی لمبائی 31 میل ہے۔ جس میں سے 24 میل کا حصّہ سمندر کی تہ کےنیچے ہے۔ اس سرنگ کا گہرا ترین حصّہ سمندر کی تہ سے 75میٹر یعنی 250فٹ نیچے ہے۔ اب تک کسی بھی سمندر کے نیچے بننے والی ٹنل میں سے یہ دنیا کی سب سے بڑی اور لمبی ٹنل ہے۔
قریباً 35 منٹ کے سفر کے بعد فرانس کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے فرانس کے شہر CALAIS پہنچے۔ فرانس کا وقت برطانیہ کے وقت سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔
ٹرین رکنے کے بعد قریباً تین منٹ کے وقفہ سےگاڑیاں ٹرین سے باہر آئیں اور موٹروے پر سفر شروع ہوا۔
پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق یہاں سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ایک پٹرول پمپ کے پارکنگ ایریا میں جماعت جرمنی سے آنے والے وفد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کرنا تھا۔
جونہی قافلہ اس جگہ کے قریب پہنچا تو بغیر رُکے سفر آگے جاری رہا اور جرمنی سے آنے والی گاڑیوں میں سے ایک گاڑی نے قافلہ کو ESCORT کیا۔ CALAIS سےقریباً 55کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد فرانس کا بارڈر کراس کر کے بیلجیم کی حدود میں داخل ہوئے۔ اور مزید 53 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد موٹروے پر ہی BRUGGE کے علاقہ میں واقع ایک ہوٹل میں نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کا انتظام جماعت جرمنی نے کیا ہوا تھا۔
چار بجے یہاں تشریف آوری ہوئی۔ جونہی حضور انور ایدہ اللہ گاڑی سے باہر تشریف لائے تو مکرم امیر صاحب جرمنی عبد اللہ واگس ہاؤزر صاحب نے اپنے پیارے آقا کو ’’اھلاً و سھلاً و مرحباً‘‘ کہتے ہوئے خوش آمدید کہا۔
جرمنی سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے اور یہاں کے جملہ انتظامات کے لیے آنے والے وفد میں امیر صاحب جرمنی کے علاوہ مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج جرمنی، مکرم جری اللہ صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری جرمنی، مکرم طارق ظفر صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی، مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب، مکرم عبد اللہ سپراء صاحب اور مکرم انچارج صاحب سیکیورٹی ٹیم اپنے خدام کے ساتھ اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لیے موجود تھے۔
نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے لیے ہوٹل کے ایک علیحدہ ہال میں انتظام کیا گیا تھا۔ حضور انور نے نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد یہاں سے آگے فرینکفرٹ کے لیے روانگی کا پروگرام تھا۔ روانگی سے قبل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہ شفقت کچھ دیر کے لیے امیر صاحب جرمنی سے مختلف امور کے حوالہ سے گفتگو فرمائی۔ بعد ازاں قریباً ساڑھے پانچ بجے یہاں سے فرینکفرٹ (جرمنی) کے لیے روانگی ہوئی۔
راستہ میں آخن(AACHEN) کے مقام پر بیلجیم کا بارڈر کراس کر کے جرمنی میں داخل ہوئے اور مزید کچھ سفر کرنے کے بعد قریباً سوا سات بجے یہاں ایک ریسٹورنٹ کے پارکنگ ایریا میں کچھ دیر کے لیے رُکے۔ بعد ازاں بطرف فرینکفرٹ سفر جاری رہا۔ اور اس طرح CALAIS سے فرینکفرٹ تک قریباً چھ صد کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد رات ساڑھے دس بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جرمنی کے مرکز ’’بیت السبوح‘‘ میں ورود مسعود ہوا۔
بیت السبوح مرکز کو خوبصورت جھنڈیوں اور مختلف بینرز اور رنگ برنگی روشنیوں سے سجایا گیا تھا۔
بیت السبوح میں تشریف آوری کے بعد جونہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کار سے باہر تشریف لائے تو فرینکفرٹ شہر اور اس کے اردگرد جماعتوں اور جرمنی کے بعض مختلف شہروں سے آئے ہوئے احباب جماعت مرد و خواتین اور بچوں بچیوں نے اپنے پیارے آقا کا بڑے والہانہ انداز میں استقبال کیا۔ فرطِ عقیدت اور محبّت سے ہر طرف ہاتھ بلند تھے اور اھلاً و سھلاً و مرحبا کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔ ایک طرف احباب بڑے پُر جوش انداز میں نعرے بلند کرتے ہوئے اپنے آقا کو خوش آمدید کہہ رہےتھے تو دوسری طرف خواتین شرف زیارت سے فیضیاب ہورہی تھیں اور بچے بچیاں خوبصورت لباس میں ملبوس مختلف گروپس کی صورت میں خیر مقدمی دعائیہ نظمیں پڑھ رہی تھیں۔
مکرم خواجہ مبشر احمد صاحب لوکل امیر، مکرم حیدر علی ظفر صاحب مبلغ سلسلہ اور مکرم مبشر احمد بٹ صاحب مربی سلسلہ فرینکفرٹ نے حضور انور کو خوش آمدید کہا۔
اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے والے یہ احباب فرینکفرٹ شہر کے مختلف علاقوں کے علاوہ OFFENBACH، ویزبادن، MAINZ، گروس گیراؤ،DIETZENBACH RUSSELSHEIM،RAUNHEIM، MORFELDEN،RIEDSTADT، FRIEDBERG،OBERURSEL،DARMSTADT،BENSHEIM، ہمبرگ، میونخ، آخن، HANNOVER،AUGSBURG،کوبلنز،FULDA، LI MBURG،CHEMNITZ،CALW،DORTMURD،DRESDER،KIEL،DELMERHORST،LEIPEIG، اورWALDHOT کے شہروں اور جماعتوں سے آئے تھے۔
اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لیے بعض احباب اور فیملیز بڑے لمبے سفرطے کرکے بیت السبوح پہنچی تھیں۔
CALWسے آنے والے دوصد کلومیڑ، AUGSBURGسے آنے والے 206کلومیٹر، HANNOVERکی جماعت سے آنے والے احباب 347 کلومیٹر جب کہ MUNCHEN(میونخ)، LEIPEIG، WALDSHOT اور CHEMRITZ کی جماعتوں سے آنے والے چار صد کلومیٹر، DELMERHORST سے آنے والے 430کلومیٹر، DRESDER سے آنے والے 450 کلومیٹر، ہمبرگ سے آنے والے احباب500 کلومیٹر اور KIEL سے آنے والے احباب 600 کلومیٹر کا لمبا سفر طے کر کے اپنے آقا کے استقبال کے لیے پہنچے تھے۔
جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے بیرونی ممالک سے مہمانوں اور وفود کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
اب تک پاکستان، ارجنٹائن، انڈیا، پولینڈ، ایران، آذربائیجان، قزاقستان، سیربیا، نائیجیریا، غانا، مالی، کروشیا، ٹوگو بورکینافاسو اور مسیڈونیا سے آنے والے وفود اور احباب بھی استقبال کرنے والوں میں شامل تھے۔
استقبال کرنے والوں کی مجموعی تعداد چار ہزار سے زائد تھی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اور دو رویہ کھڑے اپنے عشاق کے ہجوم کے درمیان سے گزرتے ہوئے اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
دس بج کر 55 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے رہائشی حصّہ میں تشریف لے گئے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے جرمنی کی مختلف جماعتوں اور بیرونی ممالک سے جو احباب پہنچے تھے ان سبھی نے اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز مغرب و عشاء اداکرنے کی سعادت پائی۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد ایسے خوش قسمت احباب اور نوجوانوں کی تھی جو گذشتہ تین چار سال کے دوران پاکستان سے کسی ذریعہ سے یہاں تک پہنچے تھے اور ان کی زندگی میں اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں یہ پہلی نماز تھی۔ ان کے جذبات کی کیفیت بیان سے باہر ہے۔ یہ سبھی لوگ اپنی اس سعادت کے حصول پر بےحد خوش تھے اور ان انتہائی مبارک اور بابرکت لمحات سے فیضیا ب ہورہے تھے۔جو ان کی زندگیوں میں پہلی مرتبہ آئے تھے اور ان پیاسی روحوں کی تشنگی دور کررہے تھے۔
اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز ادا کرنے والوں کی تعداد بھی چار ہزار کے لگ بھگ تھی۔ بیت السبوح کے چاروں ہال نمازیوں سے بھرے ہوئے تھے اسی طرح بیرونی احاطہ بھی نمازیوں سے بھرا ہوا تھا، ان ہالوں کے پیچھے اور دائیں بائیں بیرونی احاطہ میں جس کو جہاں جگہ ملی اُس نے غنیمت جانا۔ جس کو صرف اتنی جگہ ملی کہ وہ صرف کھڑا ہوسکتا تھا تو اس نے کھڑے ہوکر نماز ادا کی۔
آج بیت السبوح میں عید کا سماں تھا۔ سارا ماحول خوشیوں اور مسرّتوں سے بھرا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ یہ برکتیں اور سعادتیں ہم سب کے لیے مبارک کرے اور ہماری آئندہ نسلیں اور اولادیں بھی ان انعامات اور الٰہی فیوض سے ہمیشہ فیض پاتی رہیں۔ (آمین)
٭…٭…٭