ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (ذہن کے متعلق نمبر۱۲) (قسط 37)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
لیکیسس
Lachesis
(سیاہ پھن دار سانپ ’’سروکوکو‘‘کا زہر)
٭…لیکیسس کے زہر میں جو شر اور تیزی پائی جاتی ہے وہ دنیا کے تمام بدکار انسانوں اور بگڑے ہوئے مزاجوں میں پائی جاتی ہے۔ یعنی شدید حسد،شرارت، فساد وغیرہ کا رجحان لیکیسس میں بہت شدت سے موجود ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ عالمی زہر کہلاتا ہے۔ (صفحہ۵۴۰)
٭…لیکیسس کے مریض کا مرض سوتےمیں رات بھر بڑھتا رہتا ہے اور بعض مریضوں کو پریشان کن خوابیں بھی آتی ہیں اور صبح اٹھنے تک بیماری میں بہت اضافہ ہوچکا ہوتا ہے۔ مریض سخت بے چین ہوتا ہے۔صبح سر میں تپکن والا درد ہوتا ہے،دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔اس کے علاوہ مریض غم کا گہرا اثر محسوس کرتا ہے۔جلسیمیم میں بھی مریض صبح سر درد کے ساتھ اٹھتا ہے لیکن اس کی رات بے چینی سے نہیں گزرتی۔اور نہ ہی اسے ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ (صفحہ۵۴۲)
٭…لیکیسس انسانی جذبات پر بھی اثرانداز ہونے والی دوا ہے۔ اگر اچانک غم کی کوئی خبر ملے یا مریض کسی وجہ سے جذباتی ہو جائے تو دل کی رفتار ہلکی ہوجاتی ہے، جسم پر پسینہ آجاتا ہے، سر گرم اور پاؤں ٹھنڈے ہوجاتے ہیں۔ اگر پاؤں ٹھنڈے ہوں اور لیکیسس کی معمول کی علامتیں بھی پائی جائیں تو اس کی ایک خوراک ہی جادو کا سا اثر دکھاتی ہے۔(صفحہ۵۴۵)
٭…لیکیسس کے مریض خطرناک قسم کے شکوک و شبہات میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ شروع شروع میں وہ یہ سوچنے لگتے ہیں کہ سب لوگ ان کے خلاف باتیں کر رہے ہیں یا ان کے کھانے پینے میں کچھ ملادیا گیا ہے۔ وہ اپنے قریبی عزیزوں پر بھی شک کرتے ہیں۔ بعد میں یہ علامتیں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو لیکیسس دینا ضروری ہے۔ میرا تجربہ ہے کہ گو شروع شروع میں کچھ فائدہ ضرور ہوتا ہے لیکن بعد میں یہ اس مرض میں مزید کام نہیں کرتی۔ اور پھر دوسری دوائیں ڈھونڈنی پڑتی ہیں۔نفسیاتی علاج کی خاطر ان شکوک و شبہات کو پیدا کرنے کی موجب وجوہات ڈھونڈنی پڑتی ہیں۔ اس مریض میں لیکیسس سے مکمل فائدہ اسی وقت ہوگا جب لیکیسس کی دوسری بنیادی علامتیں بھی اس مریض میں ملتی ہوں۔(صفحہ۵۴۷-۵۴۸)
٭… لیکیسس کے مریضوں کو یہ خطرہ رہتا ہے کہ ان کا مستقبل ہمیشہ کےلیے تاریک ہو گیا ہے یا ان سے کوئی گناہ سر زد ہوگیا ہے جو ناقابل معافی ہے یا ان کا وجود کسی اور بالا طاقت کے قبضہ میں آگیا ہے اور وہ اس کے ہاتھوں میں آلہ کار بن چکے ہیں۔ایسی ہی ایک مریض بچی میرے پاس لائی گئی جو چوری کی عادت میں مبتلا تھی۔پوچھنے پر کہتی تھی کہ اللہ کا حکم ہوتا ہے اس لیے کرتی ہو ں۔ ایسے مریضوں کا علاج لیکیسس سےکرنا چاہیے۔ جو خدا کے حکم پراسی کی نافرمانی کریں۔وہ سانپ کے حکم پر اس کی فرمانبرداری شروع کر دیتے ہیں۔ (صفحہ۵۴۸)
٭…لیکیسس کی مریضائیں ایسے شکوک میں مبتلا ہوجاتی ہیں کہ ان کے پیچھے کوئی آرہا ہے مذہبی رجحانات غیرمعمولی شدت اختیار کرلیتے ہیں۔ یہ شدت لیکیسس سے تعلق رکھتی ہے۔مگر اس کی سب سے خطرناک علامت یہ ہے کہ ان کے دل میں بعض دفعہ یہ خیال پیدا ہوتا ہےکہ اللہ کا حکم ہےکہ وہ کسی کو قتل کر دیں اور یہ یقین جاگزیں ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس کام پر مامورکردیا ہے۔ ایسے مریض بعض دفعہ واقعتاً قتل کر بھی دیتے ہیں یا قتل کر نے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔اگر یہ مذہبی جنونی ہوں تو بے حد باتونی بھی ہوجاتے ہیں۔ان کے ہر کام میں افراتفری اور بے صبری ظاہر ہوتی ہے۔بات چیت بھی ٹھیک طرح سے نہیں کرسکتے۔آدھی بات کر کے درمیان میں کوئی دوسری بات شروع کر دیتے ہیں۔جملہ مکمل نہیں کرپاتے۔خود چاہیں جتنا مرضی شور ڈالیں ان کے لیے بیرونی شور ناقابل برداشت ہوتا ہے۔اور ان کے اعصاب بھنا اٹھتے ہیں۔ان میں خودکشی کا رجحان بھی پایا جاتا ہے لیکن یہ رجحان صرف ان کی سوچ تک محدود رہتا ہے،عملی قدم اٹھانے سے ڈرتے ہیں۔اونچی جگہ سے چھلانگ لگانے کو دل چاہتا ہے لیکن ساتھ ہی ایسی جگہوں سے خوفزدہ بھی ہوتے ہیں۔ مریض نیچے کھڑا ہو اور اونچی جگہ کے تصور سے خوف آئے تو آرسینک یا ارجنٹم نائٹریکم مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔عام طور پرایسے نفسیاتی اور دماغی امراض میں لیکیسس بہت اچھا کام کرتی ہے۔اسے کم سے کم ۲۰۰ طاقت میں دیناچاہیے۔ تا ہم میرا تجربہ ہے کہ ۱۰۰۰ طاقت میں زیادہ بہتر نتائج ظاہر ہوتے ہیں۔ میں نے کئی بار لاکھ طاقت میں بھی استعمال کی ہے اور واقعتاً مفید ثابت ہوئی ہے۔ (صفحہ۵۴۸-۵۴۹)
لاروسیراسس
Laurocerasus
(Cherry-Laurel)
٭… اچانک خوف اور دہشت کی وجہ سے یا گہرے غم کے نتیجہ میں جسم کانپنے لگ جائے تو لاروسیراسس فوری فائدہ دیتی ہے۔اس کا مریض خواب میں ڈر کر یا کسی اجنبی کو اچانک سامنے دیکھ کر خوف سے کانپنے لگتا ہے جب بھی کوئی ہیجانی کیفیت ہو تو خوف غالب آجاتا ہے۔ جسم ٹھنڈا اور نیلا ہوجاتا ہے۔ بعض دفعہ ایسے شخص کو مرگی کے دورے بھی پڑنے لگتے ہیں۔(صفحہ۵۵۵)
٭…لاروسیراسس میں غنودگی اور چکر پائے جاتے ہیں۔ بعض دفعہ غشی طاری ہوجاتی ہے۔دماغی کمزوری کی وجہ سے یادداشت ختم ہو جاتی ہے۔خیالات میں یکسوئی نہیں رہتی۔ (صفحہ۵۵۶)
للیئم ٹگرینم
Lilium tigrinum
٭…للیئم ٹگ عورتوں کی دوست دوا سمجھی جاتی ہے۔ یہ خصوصاً ان عورتوں کے لیے بہت مفید ہے جو ہسٹیریائی مزاج رکھتی ہوں اور بہت پرجوش ہوں، رحم اور دل کی بیماریو ں میں مبتلا رہتی ہوں۔طرح طرح کے وہم اور خوف اور خدشات انہیں گھیرے رکھتے ہو ں، یہ خدشہ محسوس کریں کہ رحم اور دیگر اندرونی اعضاء گویا باہر نکلنا چاہتے ہیں اور یوں لگتا ہو جیسے اعضاء نیچے گر رہے ہیں اس لیے مریضہ لاشعوری طور پر ہاتھ کے دباؤ سے انہیں اوپر کرنے کا رجحان رکھتی ہو۔(صفحہ۵۶۵)
٭…للیئم ٹگ کا مریض متشدد، مذہبی خیالات کا مالک ہوتا ہے۔اگر وہ اذیت پسند ہو اور ہسٹیریائی مزاج بھی رکھتا ہو تو یہ دوا اس کےلیے بہترین ہے۔ (صفحہ۵۶۵)
٭…للیئم ٹگ کی علامات رکھنے والا مریض جب ضد میں آجائے اور ہسٹیریائی مزاج غالب ہو تو غیر منطقی باتیں کرتا ہے حالانکہ اپنی روزمرہ زندگی میں وہ بالکل معتدل ہوتا ہے لیکن بیماری کا اثر غالب ہو تو فضول بحثیں کرتا ہے۔ عام طور پر نوجوان بچے اور بچیاں کسی تکلیف کی وجہ سے ضد میں آجائیں تو جان بوجھ کر اور اس علم کے باوجود کہ ان کی بات غلط ہے،پھر بھی دلیل دیتے چلے جاتے ہیں۔(صفحہ۵۶۵)
٭…وزن کم کرنے کے شوقین للیئم ٹگ کے مریض نہ بھی ہوں تو اکثر اس بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ضرورت سے زیادہ ڈائیٹنگ (Dieting)کرنے کی وجہ سے ان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہونے لگتی ہے۔ یہ کیفیت عموما ً عارضی ہوتی ہے لیکن غیر محتاط ڈائیٹنگ کرنے کے جو مستقل اثرات اعصاب پر پڑ جاتے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہوتے اور ساری عمر کے لیے مصیبت بن جاتے ہیں۔اس لیے شدید ڈائیٹنگ سے پرہیز لازم ہے۔ متناسب غذا اور مناسب ورزش اچھی صحت اور ہلکے جسم کا بہترین نسخہ ہیں ورنہ فاقوں سے وزن گرانے کی کوشش سے مریض للیئم ٹگ کے مریض کی طرح ضدی ہوجاتا ہے اور بے دلیل باتیں کرنے لگتاہے۔ (صفحہ۵۶۵-۵۶۶)
٭…اگر کسی مریض کو یہ خیال ہو کہ میں پاگل ہوجاؤں گا یا مجھے کچھ ہوجائے گا، دماغ میں یہ خیال ایک بار راہ پالے تو نکلتا نہیں۔اگر وہ یہ سمجھنے لگے کہ میں فلاں چیز ہوں تو یہ وہم بھی ہٹنے کا نام نہیں لیتا۔ یہ للیئم ٹگ کی خاص علامت ہے۔ اس کے ساتھ گہری اداسی اور ڈپریشن (Depression)کے دورے بھی ہوتے ہیں۔ میں نے کئی ایسے مریضوں کا علاج کیا ہے جو اکثر نوجوان تھے،خدا کے فضل سے سب ٹھیک ہوگئے۔ ایسے مریضوں کو صرف دوا ہی نہیں بلکہ پیار سے سمجھانے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔عموماً نفسیاتی اورجسمانی بیماریوں کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے۔ ایک کو دوسرے سےجدا نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے اگر ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں یہ علم ہوجائے کہ کیا نفسیاتی بیماری ہے تو اس کا جسمانی بیماری کے ساتھ پہلو بہ پہلو علاج دونوں تکلیفوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔کیونکہ جہا ں ذہن کو آرام آتا ہے جسم کو بھی خود بخود آرام محسوس ہوتا ہے۔ للئیم ٹگ کے بعض مریض محسوس کرتے ہیں کہ انہیں سمجھا ہی نہیں گیا۔ایسے مریضوں سے پیچھا چھڑوانا بہت مشکل ہوتا ہے، سمجھانے کا اثر نہیں ہوتا۔ انہیں صرف دوا دینی چاہیے اگر دوا میں اثر ہو گا تو خود ہی ٹھیک ہوجائیں گے۔ورنہ ہمیشہ یہی دہراتے رہیں گے کہ ہمیں کوئی نہیں سمجھ سکا کہ ہم کہنا کیا چاہتے ہیں اور کرنا کیا چاہتے ہیں۔ (صفحہ۵۶۷)
میلنڈرینم
Malandrinum
٭… وہ بچے جو پڑھ کر سب کچھ بھول جائیں تو ان کے لیے بھی میلنڈرینم بہت مفید ہے۔چھوٹی طاقت میں ہفتہ میں دو تین بار چند ماہ تک استعمال کرانی چاہیے۔(صفحہ۵۷۳)
مینگینم
Manganum aceticum
(Manganese Acetate)
٭…مینگینم میں گہری اداسی پائی جاتی ہے جس کے ساتھ یہ احساس ہوتا ہے کہ کچھ ہونے والا ہے۔ عورتیں اکثر اس غم میں مبتلا رہتی ہیں۔ اپنے عزیزوں سے متعلق توہمات کا شکار رہتی ہیں۔ اگر ذہنی علامات بڑھ جائیں تو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ماؤف ہونے لگتی ہے۔کسی بات کا شعور نہیں رہتا۔بینائی کم ہوجاتی ہے۔مینگنیم ان علامات کو دور کرنے کے علاوہ مریض کی دوسری بیماریوں میں بھی اچھا اثر دکھائے گی۔(صفحہ۵۷۹)
میڈورائینم
Medorrhinum
(The Gonorrhoeal Virus)
٭…اگرچہ اس کی بہت سی علامتیں عموماً سورج چڑھنے کے بعد سے سورج کے غروب ہونے تک رہتی ہیں لیکن بعض دوسری علامتیں رات کے وقت بہت بڑھ جاتی ہیں۔ رات کو بڑھنے والی تکلیفوں میں بھوتو ں یا مردہ لوگوں کا خوابوں میں آنا اور ساری رات ڈراؤنی خوابیں آتےرہنا اس کی نمایاں علامت ہے۔(صفحہ۵۸۴-۵۸۵)
٭…میڈورائینم کی علامات میں یہ بات بھی نمایاں ہے کہ وقت بہت آہستہ آہستہ گزرتا ہے۔ بچوں یا لڑکیوں وغیرہ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کے پیچھے کوئی کھڑا ہے۔ایک دم ڈر کے پیچھے دیکھتے ہیں جیسے کوئی پیچھے سے دبے پاؤں آگیا ہو۔ یوں لگتا ہے جیسے کچھ چہرے انہیں جھانک رہے ہیں۔ اس احساس کو دور کرنے کے لیے میڈورائینم کے علاوہ فاسفورس بھی اچھی دوا ہے۔ فاسفورس میں بھی یہ احساس پایا جاتا ہے کہ کوئی شخص چیزوں کے پیچھے چھپاہوا مریض کو جھانک رہا ہے۔(صفحہ۵۸۵)
میڈورائینم میں اندھیرے سےڈرنے اور گرنے کاخوف نمایاں ہوتا ہے۔ (صفحہ۵۸۶)