دعائے مستجاب
دربارِ خدا وندی سے فیصلہ طلبی
سعید بن حسنہ اس دعا کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے جسے پڑھنے والا خدا سے جو مانگے اسے دیا جاتا ہے۔ رسول کریمؐ تہجد کا آغاز اس دعا سے کرتے اور اس سے پہلے اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَ مِیْکَائِیْلَ وَ اِسْرَافِیْلَ بھی کہتے ہیں۔ (تفسیر القرطبی جزء ۱۵ صفحہ ۲۶۵)
اللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ عٰلِمَ الۡغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ اَنۡتَ تَحۡکُمُ بَیۡنَ عِبَادِکَ فِیۡ مَا کَانُوۡا فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ۔ (الزمر:۴۷)
ترجمہ: اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! غیب اور حاضر کو جاننے والے! تُو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا (ہر) اس معاملہ میں جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔