حضور انور کا دورۂ جرمنی اگست، ستمبر ۲۰۲۳ء (بارھواں روز، ۷؍ ستمبر ۲۰۲۳ء بروز جمعرات)
آج صبح فجر کی اذان ساڑھے پانچ بجے عزیزم فیصل محمود متعلم جامعہ احمدیہ نے دی اور حضور ایدہ اللہ نے پانچ بجکر پچاس منٹ پر نماز فجر پڑھائی جس کے بعد ملک سجیل احمد صاحب مربی سلسلہ نے درس قرآن تفسیر کبیر سے دیا۔
آج صبح کے اوقات میں حضور انور دفتری امور میں مصروف رہے۔ پونے دو بجے دوپہر عزیزم عثمان خان صاحب نے ظہر کی اذان دی۔ دو بجکر دس منٹ پر حضور انور نے مسجد میں تشریف لا کر نماز ظہر و عصر پڑھائیں اور دو بجکر تیس منٹ پر واپس تشریف لے گئے۔ جاتے وقت حضور انور نے جنرل سیکرٹری جری اللہ خان صاحب سے چند انتظامی امور پر گفتگو فرمائی۔
آج ماسٹر عبدالقدوس شہید صاحب کی صاحب زادی کی تقریب رخصتی بیت السبوح کے ایک ہال میں تھی جس میں حضور انور نے ازراہ شفقت شرکت فرمانا منظور فرمایا تھا۔ ماسٹر عبدالقدوس شہید کو جو ربوہ کے ایک محلہ نصرت آباد کے صدر تھے ۲۰۱۲ء میں پولیس اہلکاروں نے ایک ماہ کے قریب بغیر کیس رجسٹرڈ کیے تھانہ میں رکھا اور پھر کسی نا معلوم جگہ لے جا کر آٹھ دس دن تک شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ انتہائی مخلص اور فدائی احمدی صبر و استقامت سے ہر اذیت برداشت کرتے ہوئے شہادت کے رتبہ کو پہنچے۔ چنانچہ حضور انور نے اپنے خطبہ جمعہ ۶؍اپریل ۲۰۱۲ء میں ماسٹر عبدالقدوس کی شہادت کے ذکر پر فرمایا تھا ’’پس اے قدوس ہم تجھے سلام کرتے ہیں کہ تو نے اپنے آپ کو انتہائی اذیت میں ڈالنا تو گوارا کر لیا لیکن جماعت کی عزت پر حرف نہیں آنے دیا۔‘‘ (الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍اپریل ۲۰۱۲ء)
حضور انور عزیزہ عطیتہ القدوس جن کی والد کی شہادت کے وقت عمر دس سال تھی کی تقریب رخصتانہ میں شمولیت کے لیے چھ بجے ہال میں تشریف لائے۔ عزیزہ کی شادی مکرم حماد احمد صاحب ابن مکرم نذیر احمد صاحب (جماعت Kaiserslautern، جرمنی) کے ساتھ طے پائی ہے۔ تلاوت و نظم کے بعد حضور انور نے دعا کروائی۔ پھر خواتین کی طرف تشریف لے جا کر حضور انور نے بچی کو دعا دی۔
اس کے بعد شام سوا چھ بجے فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں جو سوا آٹھ بجے تک جاری رہیں۔ آج ۳۹ فیملیز کے ۱۳۶؍افراد نے حضور انور سے شرف ملاقات حاصل کیا۔ ان میں جرمنی کے متعدد شہروں کے علاوہ کینیڈا اور پاکستان سے جلسہ جرمنی پر آنے والے بھی شامل تھے۔ ملاقاتوں کے اختتام پر حضور انور اپنی قیام گاہ میں نماز مغرب و عشاء کی تیاری کے لیے تشریف لے گئے۔ پونے نو بجے شب عزیزم باسل احمد عارف متعلم جامعہ احمدیہ نے اذان دی۔ نو بجے حضور انور نمازوں کی ادائیگی کے لیے تشریف لائے تو محراب کے دروازے کے قریب وہیل چیر پر موجود مسعود الحسن ثقفی صاحب کو شرف ملاقات بخشا۔ وہ ایک لمبے عرصہ سے بیمار ہیں اور انہوں نے حضورانور کو قریب سے دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جسے حضور نے منظور فرمایا۔ سوا نو بجے نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور واپس قیام گاہ پر تشریف لے گئے۔
کل نماز جمعہ بیت السبوح میں ہی ادا کی جائے گی۔ روزانہ نمازوں میں احباب اس کثرت سے شامل ہو رہے ہیں کہ چاروں ہال نمازیوں سے بھر جاتے ہیں۔ جمعہ کے لیے امیر صاحب جرمنی نے صدرانِ جماعت کو خط لکھ کر اطلاع بھجوا دی ہے کہ صرف فرینکفرٹ، Oberursel, Bad Hamburg، Steinbach، Bad Vilbel اور Friedrichdorf سے احباب و خواتین جمعہ کے لیے بیت السبوح آسکتے ہیں۔ ایسے احبابِ جماعت جو ان جماعتوں کے علاوہ ہیں انہیں مجبوراً یہی کہنا پڑا ہے کہ وہ اپنی اپنی جماعتوں میں نماز جمعہ ادا کریں اور حضور انور کے خطبہ جمعہ سے بذریعہ MTA مستفیض ہوں۔
٭…٭…٭