مکرم مقصود احمد منیب صاحب مرحوم مربی سلسلہ
( محمد افضل ظفر۔ مبلغ سلسلہ و نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کینیا)
اذكروا محاسن موتاكم کے حکم کے مطابق خاکسار آج اپنے بہت ہی پیارے ہر دلعزیز بھائی اورنہایت مخلص خادم سلسلہ مکرم مقصود احمد منیب صاحب مرحوم مربی سلسلہ کے محاسن کا ذکر کرنا چاہتا ہے جو ۱۵؍فروری ۲۰۲۳ء بروز بدھ ۵۳ سال کی عمر میں کوئٹہ پاکستان میں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
بلانے والا ہے سب سے پیارا
اسی پہ اے دل تُو جاں فدا کر
پیارے آقا سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۴؍فروری ۲۰۲۳ء میں ان کا ذکر خیر فرمایااور ان کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔ اللّٰھم اغفرہ و اٴدخلہ فی جنتک النعیم
آپ کی ناگہانی وفات سے آپ کے اہل خانہ اور عزیزو اقارب کو جو صدمہ اور تکلیف پہنچی ہے اس پر اللہ تعالیٰ خود ان کا مونس و غمخوار ہو اور ان کی دلجوئی فرمائے اور مرحوم کو اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے نیزجماعت کو ان کا بہترین نعم البدل عطا فرمائے۔آمین
اپنی خود نوشت کے مطابق مکرم مقصود احمد منیب صاحب ۳؍ستمبر۱۹۷۰ء کو گوٹھ علم دین نزد کنری صوبہ سندھ میں مکرم چودھری جان محمد صاحب کے گھر پیدا ہوئے۔گوٹھ علم دین کنری سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹی سی بستی ہےجس کی اکثر آبادی ان کے اپنے خاندان کے افراد پر ہی مشتمل ہے کیونکہ ان کے دادا جان مرحوم چودھری علم دین صاحب نے اپنی زمین میں اپنے ہی نام پر یہ بستی بسائی تھی۔ اس کے ارد گرد تین مزید گوٹھیں ہیں جو مکرم چودھری علم دین صاحب کے بھائیوں نے اپنے اپنے ناموں سے آباد کی تھیں۔ ان میں بھی زیادہ تر اسی خاندان کے افراد آباد ہیں۔ اس گھرانے بلکہ اس علاقے میں احمدیت مکرم چودھری علم دین صاحب کے ذریعے ہی آئی تھی جنہیں ۱۹۷۴ء میں کنری شہر میں احمدیوں کے خلاف جلاؤ گھیراؤ کی کارروائیوں کے دوران جماعت سے تعارف ہوا اور پھران کا رابطہ مکرم ماسٹر فضل دین طارق صاحب مرحوم سے ہوا جو اس علاقے کی معروف شخصیت اور جانے پہچانے داعی الی اللہ تھے۔ اس تعارف کے بعد مکرم ماسٹر صاحب مرحوم نے دعوت الی اللہ کے لیے گوٹھ علم دین میں آنا جانا شروع کر دیا اور مکرم چودھری علم دین صاحب اور ان کے بچوں کو تبلیغ شروع کردی۔جس کے نتیجے میں ۱۹۷۶ء میں اس خاندان کے بارہ افراد نے بیک وقت احمدیت قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔ تفصیل اس واقعہ کی یہ ہے کہ اس دن حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب (خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ) جوابھی خلیفۃ المسیح منتخب نہیں ہوئے تھے احباب جماعت کی درخواست پر کنری سے گوٹھ علم دین تشریف لائے۔ آپ نے پنجابی زبان میں خطبہ جمعہ دیا اور پھر نمازِ جمعہ پڑھائی۔ نماز جمعہ کے بعد ان سب احباب کو آپ کے دست مبارک پر بیعت کر کے داخل احمدیت ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ذالک فضل اللّٰہ۔ایں سعادت بزور بازو نیست۔اس کے بعد مکرم ماسٹر فضل دین طارق صاحب اور مکرم چودھری علم دین صاحب کے ذریعے احمدیت کا پیغام اس خاندان کے باقی افراد اور آس پاس کی گوٹھوں میں پہنچا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس علاقے اور دیگر مقامات پر متعدد جماعتیں قائم ہوئیں۔
مکرم مقصود احمد منیب صاحب کو بھی ۶ سال کی عمر میں اپنے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ حلقہ بگوش احمدیت ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد آپ نے جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخلہ لیا اور ۱۹۹۱ء میں مبشر کا امتحان پاس کیا۔۱۹۹۲ء میں بطور مربی سلسلہ آ پ کی پہلی تقرری جیکب آباد میں ہوئی۔ایک سال بعد ۱۹۹۳ء میں آپ کا تبادلہ میرپور خاص میں ہوا جہاں آپ نے پانچ سال تک خدمت کی توفیق پائی۔۱۹۹۸ء میں آپ کی تقرری کینیا میں ہوئی اور ۲۰۰۶ء تک کینیا میں خدمات بجالانے کے بعد آپ کی پاکستان واپسی ہوئی۔۲۰۰۶ء سے لے کر ۲۰۲۲ء تک آپ کراچی کے مختلف حلقوں میں تعینات رہے۔ ۲۰۲۲ء کے آخر میں آپ بطور مربی ضلع کوئٹہ تعینات ہوئے جہاں ۱۵؍فروری ۲۰۲۳ء کو داعی اجل کو لبیک کہا۔اس طرح آپ کو تقریباً ۳۲ سال بطور مبلغ و مربی خدمات سلسلہ بجا لانے کی توفیق ملی۔
کینیا میں آپ کو آٹھ سال تک خدمات سلسلہ کی توفیق ملی۔ اس عرصے میں آپ کو کینیا کے بیشتر حصوں میں کام کرنے کا موقع ملا جن میں نیروبی ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ شیانڈہ (ویسٹرن ریجن)، کمبانی (ایسٹرن ریجن)،نکورو ریجن اور کوسٹ ریجن شامل ہیں۔آپ ایک نڈر داعی الی اللہ اور ہمہ وقت مصروف خدمت رہنے والے خادم سلسلہ تھے۔ مذکورہ بالا علاقوں میں آپ کے ذریعے متعدد جماعتیں قائم ہوئیں۔ آپ کو کمبانی، نکورو اورویسٹرن ریجن میں قابل ذکر خدمات کی توفیق ملی جن کا ذکر سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ اور سید نا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کی جلسہ سا لانہ یو کے کی تقاریر اور دیگر خطابات و خطبات میں ملتا ہے۔آپ کو جلسہ سالانہ یوکے میں بھی شمولیت کا اعزاز حاصل ہوا۔ ۲۰۰۵ء میں جب سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس کینیا کے دورہ پر تشریف لائے تو اس وقت آپ کی ڈیوٹی نکورو ریجن میں تھی جہاں آپ نے پیارے آقا کے استقبال کے لیے بہت اچھے انتظامات کیے اور سرکاری افسران کے علاوہ ایک قابل ذکر تعداد میں مذہبی، سیاسی اور سماجی راہنماؤں کو مدعو کیا۔ حضور انور نے اس ریجن میں نواشا اور نکورو کی مساجد کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ آپ کو بھی بطور ریجنل انچارج ان دونوں مساجد کے سنگ بنیاد کی تقاریب میں شامل ہونے اور حضور انور کی اقتدا میں اینٹیں نصب کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔
خاکسار یکم اپریل ۲۰۰۱ء کو کینیا پہنچا تھا اور تقریباً چار سال تک نیروبی ہیڈ کوارٹرز میں مختلف امور سر انجام دینے کی توفیق ملی۔ اس عرصے میں مکرم مقصود احمد منیب صاحب شیانڈہ اور نکورو ریجنز میں خدمات بجا لا رہے تھے۔ خاکسار نے ان کی مجاہدانہ سر گرمیوں، مہمان نوازی اور وسیع حلقہ احباب سے متعلق بہت کچھ سنا تھا لیکن جب ان سے ملنے اور ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تو ان کی خوبیوں کو دو چند پایا۔آپ حد درجہ خلیق، ملنسار، سادہ مزاج اور متواضع طبیعت کے مالک تھے۔ مہمان نوازی تو گویا آپ کی گھٹی میں شامل تھی۔ آپ کا دسترخوان بہت وسیع تھا اور حلقہ احباب تو اس سے بھی زیادہ وسیع تھا جس میں مسلم، ہندو، سکھ، عیسائی، ایشین اور افریقن سب شامل تھے۔آپ اپنے حلقہ کے احمدی احباب کا بہت خیال رکھتے تھے بایں وجہ آپ جہاں بھی رہے بہت مقبول رہے۔ آپ سادہ مگر صاف ستھرا لباس زیب تن کرتے۔آپ صلح جو،مؤدب اور قواعد کی پابندی کرنے والے خادم سلسلہ تھے۔ نیروبی میں قیام کے دوران خاکسار کو بطور آفس انچارج اور پھر نائب امیر برائے تعلیم و تربیت اور تبلیغ کے کام کی توفیق ملی۔ اس عرصے میں بھی انہیں بہت ہی تعاون کرنے والا اور اپنے کام میں مخلص پایا۔آپ دفتری خطوط کا بروقت جواب دیتےاور حضرت خلیفۃ المسیح کے ارشادات پر من و عن عمل کرنے کی سعی کرتے۔مکرم امیر و مبلغ انچارج صاحب اور اپنے سے سینئر مربیان کا بہت احترام کرتے۔ اگر کسی معاملہ میں تصحیح یا مزید بہتری کی طرف توجہ دلائی جاتی تو بغیر حیل و حجت اسے قبول کرتے گویا آپ میں انا نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ آپ سر تا پا ایک مخلص واقفِ زندگی تھے۔آپ اپنے بچوں سے بہت پیار کرتے تھے اور ہمیشہ ان کی اچھی تربیت کے لیے کوشاں رہتے۔ آپ نےایک بیوہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کا حافظ و ناصر ہو اور انہیں جماعت کی مخلصانہ اور مقبول خدمات کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔ آمین