جو عقل سے کام لے گا اسلام کا خدا اسے ضرور ہی نظر آجائے گا
یہ خوب یاد رکھو کہ الہام کی ضرورت قلبی اطمینان اور دلی استقامت کے لئے اشد ضروری ہے۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ سب سے پہلے عقل سے کام لو۔ اور یہ یاد رکھو کہ جو عقل سے کام لے گا اسلام کا خدا اسے ضرور ہی نظر آجائے گا۔کیونکہ درختوں کے پتے پتے پر اور آسمان کے اجرام پر اس کا نام بڑے جلی حرفوں میں لکھا ہوا ہے۔لیکن بالکل ہی عقل کے تابع نہ بن جاؤتاکہ الہام الٰہی کی وقعت کو نہ کھو بیٹھوجس کے بغیر نہ حقیقی تسلی اور نہ اخلاق فاضلہ نصیب ہو سکتے ہیں۔ برہمو لوگ بھی شانتی اور سچا نور نجات کا حاصل نہیں کر سکتے اس لئے کہ وہ الہام کی ضرورت کے قائل نہیں۔ ایسے لوگ جو عقل کے بندے ہو کر الہام کو فضول قرار دیتے ہیں میں بالکل ٹھیک کہتا ہوں کہ عقل سے بھی کام نہیں لیتے۔ قرآن کریم میں ان لوگوں کو جو عقل سے کام لیتے ہیں اولو الالباب فرمایا ہے۔… اگر تم کامیاب ہونا چاہتے ہو تو عقل سے کام لو، فکر کرو، سوچو۔ تدبّر اور فکر کے لئے قرآن کریم میں بار بار تاکیدیں موجود ہیں۔ کتاب مکنون اور قرآن کریم میں فکر کرو اور پار سا طبع ہو جاؤ۔جب تمہارے دل پاک ہو جائیں گے اور ادھر عقل سلیم سے کام لو گے اور تقویٰ کی راہوں پر قدم مارو گے پھر ان دونوں کے جوڑ سے وہ حالت پیدا ہو جائے گی کہ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًاۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(آل عمران:۱۹۲) تمہارے دل سے نکلے گا۔ اس وقت سمجھ میں آجائے گا کہ یہ مخلوق عبث نہیں بلکہ صانع حقیقی کی حقانیت اور اثبات پر دلالت کرتی ہے تاکہ طرح طرح کے علوم و فنون جو دین کو مدد دیتے ہیں ظاہرہوں۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۶۶،۶۵ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)