سیدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی (۳۱؍اگست ۲۰۲۳ء بروز جمعرات)
٭… بیت السبوح، فرینکفرٹ سے جلسہ گاہ STUTTGART کے لیے روانگی، جماعت احمدیہ جرمنی کی نئی جلسہ گاہ کا تعارف
٭…حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ جرمنی کے انتظامات کا معائنہ، کارکنان سے بصیرت افروز خطاب
٭… حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے کہ جس کی جو کوئی بھی ڈیوٹی ہے، چاہے وہ پارکنگ کی ہے، تربیت کی ہے اور مختلف شعبہ جات ہیں، ہر جگہ اپنی بھرپور صلاحیت کے ساتھ ڈیوٹی سرانجام دیں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہم نے مسکراتے چہروں کے ساتھ مہمانوں کی خدمت کرنی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بج کر چالیس منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں۔یہاں جرمنی کے سفر کے دوران بھی دنیا کے مختلف ممالک سے باقاعدہ خطوط اور مختلف رپورٹس حضور انور کی خدمت میں موصول ہو رہی ہیں۔ اور جرمنی سے بھی سینکڑوں کی تعدادا میں خطوط حضور انور کی خدمت میں موصول ہو رہے ہیں۔ حضور انور ان تمام خطوط، رپورٹس اور ڈاک کو ملاحظہ فرماتے ہیں اور اپنے دست مبارک سے ہدایات سے نوازتے ہیں۔ یہ سلسلہ روزانہ جاری ہے۔
دو بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔
آج پروگرام کے مطابق جلسہ گاہ STUTTGART کے لیے روانگی تھی۔ سوا پانچ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے اور دعا کروائی۔ بعد ازاں یہاں سے STUTTGART کے لیے روانگی ہوئی۔
بیت السبوح فرینکفرٹ سے STUTTGART کا فاصلہ ۲۲۰؍کلومیٹر ہے۔ جماعت احمدیہ جرمنی کا یہ پہلا ایسا جلسہ سالانہ ہے جو ایک نئی جگہ MESSE STUTTGART میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ جلسہ اس لحاظ سے بھی انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ جماعت جرمنی کے قیام کے سو سال مکمل ہونے پر یہ ان کا صد سالہ جوبلی جلسہ سالانہ ہے اور جماعت جرمنی کا یہ ۴۷واں جلسہ سالانہ ہے۔
جلسہ سالانہ جرمنی کا آغاز ۱۹۷۵ء میں مسجد فضل ہمبرگ میں ہوا۔ جہاں تقریباً ۷۹ افراد شامل ہوئے۔ اس کے بعد خدا تعالیٰ کے فضل سے ہر آنے والا سال مزید سے مزید برکتیں لے کر آتا رہا اور جلسہ میں شامل ہونے والوں کی تعداد بڑھتی رہی۔ جب تعداد زیادہ بڑھی تو کئی سال جلسہ سالانہ ناصر باغ (Gross-Gerau) میں منعقد ہوتا رہا۔ جب یہ جگہ کم پڑ گئی تو پھر جلسہ سالانہ کا انعقاد فرینکفرٹ سے ۹۲ کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع شہر MANNHEIM میں منتقل ہوا۔ اور سالہا سال ۲۰۱۰ء تک یہاں جلسہ کا انعقاد ہوتا رہا۔ جماعت کی تعداد اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس قدر تیزی سے بڑھی کہ وہ وسیع و عریض جگہ بھی چھوٹی ہوگئی۔ اور سال ۲۰۱۱ء سے فرینکفرٹ سے ۱۶۰؍کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر KARLSRUHE میں جلسہ کا انعقاد شروع ہوا۔
یہ جگہ K. MESSE کہلاتی ہے۔ اس کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا کل رقبہ ایک لاکھ پچاس ہزار مربع میٹر ہے اور اس کا Covered حصہ ۷۰ ہزار مربع میٹر ہے۔ اس میں چار بڑے ہال تھے اور ہر ہال کا رقبہ ۱۲۵۰مربع میٹر ہے۔ ہر ہال میں کرسیوں پر بارہ ہزار افراد بیٹھ سکتے ہیں اور ۱۸ ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔
سال ۲۰۱۹ء کا آخری جلسہ جو حضور انور کی موجودگی میں یہاں ہوا، 42 ہزار سے زائد افراد اس میں شامل ہوئے اور جلسہ کے سارے دیگر انتظامات کے باعث باوجود اپنی وسعت کے یہ جگہ بھی کم پڑگئی۔ تو جماعت جرمنی نے نئی جگہ کی تلاش شروع کی اور مختلف جگہوں کو دیکھا اور بالآخر MESSE STUTTGART میں جلسہ کے انعقاد کافیصلہ کیا گیا۔
سٹٹ گارٹ (STUTTGART) شہر جرمنی کے صوبہ BADEN WURTTEMBERG کا دارالحکومت ہے۔ چھ لاکھ تیس ہزار افراد کی آبادی پر مشتمل یہ جرمنی کا چھٹا بڑا شہر ہے اور جرمنی کی مشہور گاڑیوں کی کمپنی مرسیڈیز اور پورشے کا ہیڈ کواٹر ہے۔ مذہبی لحاظ سے عیسائیت کے دونوں بڑے فرقو ں کا صوبائی مرکز بھی ہے۔ معیشت کے اعتبار سے یہ شہر دنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں شمار ہوتا ہے۔
MESSE STUTTGART دس ہالوں پر مشتمل ہے جن میں سات ہال تقریباً دس ہزار ۵۰۰؍مربع میٹر پر مشتمل ہیں۔ اسی طرح ایک ملٹی فنکشنل ہال ۲۶۸۰۰؍مربع میٹر کے رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ اس جگہ کا سب سے بڑا ہال ہے۔
ہال نمبر دس کا رقبہ ۱۴۶۰۰؍مربع میٹر ہے اور ایک ہال انٹرنیشنل کانگرس سینٹر تقریباً ۴۹۰۰؍ مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس طرح کل رقبہ جہاں اس سال جلسہ سالانہ منعقد ہورہا ہے تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اسی طرح کھلے آسمان تلے پھرنے کی جگہ بھی ۳۵ ہزار مربع میٹر بنتی ہے۔ یوں یہ جگہ اپنے رقبہ کے لحاظ سے جرمنی کی آٹھویں بڑی جگہ ہے۔
ہالوں کے درمیان ایک خوبصورت ATRIUM بھی ہے۔ جس کا پھیلائو ایک ہزار پندرہ مربع میٹر ہے جہاں سے گرتا پانی دیکھنے والوں کو دلکش منظر پیش کرتا ہے۔ تمام ہالوں کے شمال اور جنوب میں WC (بیوت الخلا) بنائے گئے ہیں جن کی تعداد قریباً ۹۰۰ ہے جب کہ غسل خانوں کی تعداد ۴۰۰ ہے۔ یہاں مجموعی طور پر دس ہزار گاڑیاں پارک ہوسکتی ہیں۔
شہر کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ اس جگہ سے پیدل دس منٹ کی مسافت پر ہے۔ بہت سے مسافر ایئرپورٹ سے پیدل ہی جلسہ گاہ پہنچ رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطا بق روزانہ دس ہزار مسافر اس ایئرپورٹ سے سفر کرتے ہیں۔
جلسہ گاہ کے قریب مختلف لوکل جماعتیں بھی ہیں۔ جماعت STUTTGART کے علاوہ جماعت FILDERSTADT اور جماعت ESSLINGEN پندرہ سے بیس کلومیٹر کے فاصلہ پر ہیں۔ اسی طرح جماعت WAIBLINGEN، جماعت REUTLINGEN اور جماعت RENNINGEN بیس سے پچیس منٹ کی مسافت پر ہیں۔
جلسہ گاہ کے قریب ایک نئی مسجد WAIBLINGEN جماعت میں تعمیر کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک مسجد RENNINGEN میں بھی موجود ہے جس کا افتتاح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سال ۲۰۱۸ء میں فرمایا تھا۔
دوگھنٹہ ۳۵ منٹ کے سفر کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی سات بجکر پچاس منٹ پر جلسہ گاہ MESSE STUTTGART تشریف آوری ہوئی۔ یہاں پر موجود جلسہ سالانہ کے کارکنان اور احباب جماعت نے جو کہ ہزاروں کی تعداد میں تھے، بڑے پُرجوش اور والہانہ انداز میں نعرےبلند کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کیا۔
جونہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ گاڑی سے باہر تشریف لائے تو مکرم محمد الیاس مجوکہ صاحب افسر جلسہ سالانہ، مکرم صداقت احمد صاحب افسر جلسہ گاہ اور مکرم طارق ظفر صاحب افسر خدمتِ خلق نے حضور انور کو خوش آمدید کہا۔ بعد ازاں حضور انور کچھ دیر کے لیے اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔
آٹھ بج کر ۳۵منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے۔ سب سے پہلے MESSE STUTTGART کی انتظامیہ نے (جن میں اِس کمپلیکس کی مینیجمنٹ کے چیف ایگزیکٹو بھی شامل تھے) حضور انور سے ملاقات کی سعادت حاصل کی۔
چیف ایگزیکٹو نے عرض کیا کہ ہم نے KARLSRUHE جا کر جلسہ دیکھا تھا۔ ہماری خواہش تھی کہ جماعت یہاں آکر اپنا جلسہ کرے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا آپ کا شکریہ کہ آپ نے بڑی اچھی جگہ جلسے کے لیے دی ہے۔
موصوف نے عرض کیا کہ احمدی کارکنان زبردست کام کرتے ہیں۔ جس طرح پروفیشنل طور پر کام کرتے ہیں۔ میں تو اپنی کمپنی میں رکھنے کے لیے تیار ہوں۔ اس پر حضور انور نے مسکراتے ہوئے فرمایا میری طرف سے اجازت ہے۔
حضورِ انور نے استفسار فرمایا آپ کی یہ جگہ شہر کے اندر ہے اس پر موصوف نے عرض کیا کہ یہ جگہ شہر سے قدرے باہر ہے لیکن جلسہ کے جو یہ دو تین روز ہیں اس میں ہم اپنے آپ کو شہر کے اندر ہی محسوس کر رہے ہیں۔ پارکنگ کے حوالہ سے حضور انور کے استفسار پر موصوف نے عرض کیا کہ یہاں دس ہزار گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ موجود ہے۔ اسی طرح یہاں کا ائیرپورٹ بہت نزدیک ہے ۳۰۰ میٹر واک کر کے یہاں لوگ آجاتے ہیں۔
بعد ازاں حضور انور نے جلسہ سالانہ کے معائنہ کا آغاز فرمایا۔ ایک جگہ برطانیہ سے سائیکل پر سفر کرکے آنے والے گروپ کے ممبران کھڑے تھے۔ حضور انور نے ازراہ شفقت ان کا حال دریافت فرمایا اور فرمایا سب خیریت سے پہنچ گئے ہیں۔ نیز حضور انور نے یہ بھی دریافت فرمایا کہ آخری دن کُل کتنا فاصلہ طے کیا ہے۔ اس پر امیر قافلہ حافظ اعجاز احمد طاہر صاحب نے عرض کیا کہ آخری دن ۱۲۹؍کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے اور اس میں سے قریباً ایک ہزار میٹر چڑھائی تھی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مجلس انصار اللہ کو سائیکلنگ کرنے کی تحریک فرمائی تھی۔ حضور انور کی تحریک پر مجلس انصار اللہ نے لبیک کہتے ہوئے جرمنی کے صد سالہ جوبلی کے جلسہ سالانہ کے موقع پر سائیکل سفر کرکے شامل ہونے کا پروگرام بنایا۔
۲۶؍اگست بروز ہفتہ ۱۶سائیکل سواروں پر مشتمل قافلہ اسلام آباد یوکے سے روانہ ہوا۔ مسجد مبارک اسلام آباد سے نماز فجر کے بعد حضور انور نے ازارہ شفقت دعاؤں کے ساتھ اس قافلہ کو رخصت کیا۔ قافلہ کے امیر حافظ اعجاز احمد طاہر صاحب تھے موصوف مجلس انصار اللہ یوکے کے سائیکلنگ کلب کے چیئرمین بھی ہیں۔ DOVER سے بذریعہ فیری سفر کرکے DUNKIRK پہنچے اور پھر ۱۰۵کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے بیلجیم کے شہر OSTENDE پہنچے اور رات جماعتی سینٹر میں قیام کیا۔ پھر ۲۷؍اگست کو ۱۱۰ کلومیٹر، ۲۸؍اگست کو ۱۶۷ کلومیٹر، ۲۹ اگست کو ۱۴۹ کلومیٹر اور ۳۰ اگست کو ۱۸۱ کلومیٹر کا سفر طے کیا اور آخری دن ۳۱ اگست کو MANNHEIMجرمنی سے روانہ ہو کر ۱۲۹ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے STUTTGARTجلسہ گاہ پہنچے۔ اس طرح مجموعی طور پر ۸۴۲ کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اس سفر میں شامل ہونے والے تین انصار کی عمر ساٹھ برس کے لگ بھگ تھی۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شعبہ تاریخ کے تحت لگائی جانے والی نمائش کا معائنہ فرمایا۔نمائش کے وزٹ کے دوران حضور انور نے دو ویب سائٹس کا افتتاح فرمایا۔ ایک ویب سائٹ جرمنی کے ماہانہ رسالہ اخبار احمدیہ کی تھی۔ دوسری ویب سائٹ شعبہ تاریخ جماعت احمدیہ جرمنی کی تھی۔ اس نمائش میں مختلف فلیکس لگائی گئی تھیں۔ جن میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے دور سے لے کر خلافت خامسہ کے دور تک جماعت احمدیہ جرمنی کی تاریخ کے مختلف ادوار کو آسان فہم زبان میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ فلیکس جرمن اور انگریزی دونوں زبانوں میں تھی۔
اِس نمائش میں ان خطوط کا بھی ذکر ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ۱۸۸۵ء میں مختلف قوموں کے پیشوائوں اور امیروں اور والیان ملک کے نام لکھے تھے اور اس کے نتیجہ میں جرمنی سے جن احباب و خواتین نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے رابطہ کیا۔
اسی طرح ۱۹۲۳ء میں تعمیر نہ ہوسکنے والی مسجد برلن اور ابتدائی مساجد مسجد فضل عمر ہمبرگ اور مسجد نور فرینکفرٹ کا بھی ایک فلیکس پر ذکر کیا گیا ہے۔ نیز ان فلیکس میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ، حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ، حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ ہائے جرمنی کو بھی نہایت دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
اس کے بعد حضور انور نے شعبہ تبلیغ کے تحت لگنے والی نمائش کا معائنہ فرمایا۔
شعبہ تبلیغ نے اسلام سے متعلق نیز مختلف زبانوں میں موجود احمدیہ لٹریچر کی نمائش لگائی تھی۔ ترکی، فارسی، BALKAN زبانیں، بنگلہ، رشین، چینی اور مختلف افریقن زبانوں میں لٹریچر کو مختلف سٹینڈز پر دلکش انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
اسلام سے متعلق نمائش میں بنیادی اسلامی عقائد سے متعلق مختلف فلیکس بنائی گئیں۔ ان میں اللہ تعالیٰ، قرآن مجید، آنحضرت ﷺ اور آپؐ کے متعلق مختلف مفکرین کی آرا، اسلام اور سائنس، ارکان اسلام، صحاح ستّہ، جہاد، حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام، کسوف و خسوف، دس شرائط بیعت، خلافت احمدیہ، خلفائے احمدیت، قادیان، منارۃ المسیح اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے امن کے بارہ پیغامات وغیرہ شامل تھے۔
اس نمائش میں مختلف تراجم قرآن مجید بھی رکھے گئے تھے اور اب تک ہونے والی تبلیغی مساعی کے اعداد و شمار پیش کیے گئے تھے۔
نمائش کے معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ باہر تشریف لائے تو ایک جگہ افریقی احباب اپنے مخصوص انداز میں لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ کا ورد کررہے تھے اور بلند آواز سے ’’انّی معک یا مسرور‘‘ پڑھ رہے تھے۔ حضور انور ازراہ شفقت کچھ دیر کے لیے ان کے پاس کھڑے رہے اور ان سے دریافت فرمایا کہ کس ملک سے ہیں جس پر انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق ملک گنی بسائو سے ہے۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ لنگر خانہ کے معائنہ کے لیے تشریف لائے۔ ایک حصہ میں مختلف اجناس اور اشیاء کو سٹور کیا گیا تھا۔ حضور انور اس جگہ سے گزرتے ہوئے لنگرخانہ میں تشریف لے گئے۔ شام کے کھانے کے لیے دال اور آلو گوشت پکایا گیا تھا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت آلو گوشت سے ایک لقمہ لے کر تناول فرمایا اور اس بات کا جائزہ لیا کہ یہ سالن صحیح پکا ہوا ہے یا نہیں۔حضور انور نے دال کا بھی جائزہ لیا اور کھانے کے معیار کے بارہ میں منتظمین سے گفتگو فرمائی۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ لنگر خانہ کے اُس حصہ میں تشریف لے آئے جہاں مختلف ممالک سے آنے والے اور مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے مہمانوں کے لیے ان کی ضرورت اور مزاج کے مطابق کھانا تیا رکیا گیا تھا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت اس کا بھی جائزہ لیا۔
لنگر خانہ کے کارکنان نے ایک بڑے سائز کا کیک تیار کیا ہوا تھا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت اپنے ان خدام کے لیے کیک کے مختلف حصے کیے۔ بعد ازاں لنگر خانہ کے کارکنان نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ گروپ فوٹو بنوانے کا شر ف پایا۔
لنگر خانہ کے باہر دیگ واشنگ مشین لگائی گئی تھی۔ یہ مشین گذشتہ بارہ تیرہ سال سے لگائی جارہی ہے اور وقتاً فوقتاً اس میں بہتری لائی جاتی رہی ہے۔ یہ مشین احمدی انجینئرز نے مل کر خود تیار کی ہے۔ اس مشین کی ایک خوبی یہ ہے کہ جونہی دیگ صفائی کے لیے رکھی جاتی ہے۔ خود بخود آٹومیٹک فنکشن شروع ہو جاتا ہے۔ ایک ایسا سینسر سسٹم لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے خود بخود فنکشن شروع ہو جاتا ہے اور دیگ دھلنے کا پراسس مکمل ہونے کے بعد خود بخود باہر آجاتی ہے۔
MESSE STUTTGART میں جو دس بڑے ہالز ہیں ان میں مردانہ و زنانہ جلسہ گاہ اور رہائشی حصوں اور کھانا کھلانے کے انتظام کے علاوہ مختلف شعبہ جات کے دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔
ہال نمبر ۱: اس میں مردانہ جلسہ گاہ ہے۔
ہال نمبر ۲: اس میں شعبہ تاریخ کی نمائش ہے، شعبہ تبلیغ کی نمائش ہے۔ قرآن کریم کیلی گرافی کی نمائش ہے، غیر ملکی مہمانوں کے لیے شعبہ ریزرو کے تحت ضیافت کا انتظام بھی اسی ہال میں کیا گیا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا دوسرے دن کا جرمن مہمانوں سے خطاب بھی اسی ہال کے ایک حصہ میں ہوگا۔
ہال نمبر ۳: مرد احباب کے لیے کھانا کھانے کا انتظام اس ہال میں ہے۔
ہال نمبر ۴: اس میں مرد احباب کی رہائش کا انتظام کیا گیا ہے اور شعبہ امانات بھی اسی ہال میں قائم ہے۔
ہال نمبر ۵: اس کا ایک حصہ مردوں کے بازار کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، اس کے علاوہ یہاں مختلف شعبہ جات، بک سٹال، رشتہ ناطہ، ریویو آف ریلیجنز، الفضل، نور میگزین، IHRC، جامعہ احمدیہ، تعلیم القرآن وقف عارضی، وقف نو، تعلیم، وصایا، صنعت و تجارت قائم کیے گئے ہیں۔ ایک حصہ سٹور کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
ہال نمبر ۶: اس ہال کے دو حصے کر کے ایک حصہ مردوں کو اور دوسرا حصہ خواتین کو رہائش کے لیے مہیا کیا گیا ہے۔
ہال نمبر ۷: اس میں خواتین کی جلسہ گاہ ہے۔
ہال نمبر ۸: اس میں خواتین کے لیے کھانا کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
ہال نمبر ۹: اس کے ایک حصہ میں بچوں والی خواتین کا انتظام کیا گیا ہے اور دوسرے حصہ میں خواتین کے لیے بازار کا انتظام کیا گیا ہے۔
ہال نمبر ۱۰: یہ لجنہ کی رہائش کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں مختلف جگہوں پر درج ذیل دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔ دفتر جلسہ سالانہ، استقبالیہ، نظافت، رہائش، ضیافت، ٹرانسپورٹ، سمعی بصری، سوشل میڈیا، رابطہ مستورات، شعبہ IT، رجسٹریشن، نظم و ضبط، دفتر جلسہ گاہ، آب رسانی، ریڈیو، دفتر عمومی، دفتر خدمت خلق، حفاظت پرچم، شعبہ تربیت، شعبہ پریس۔
اس کمپلیکس کے بڑے داخلی دروازہ کے سامنے والے حصہ میں ہیومینٹی فرسٹ کی طرف سے بھی ایک نمائش لگائی گئی ہے۔
لنگر خانہ کے معائنہ اور گروپ تصویر کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ لجنہ جلسہ گاہ کے انتظامات کے معائنہ کے لیے تشریف لے گئے۔ حضور انور نے لجنہ کے انتظامات کا معائنہ فرمایا اور ان کے انتظامات کا جائزہ لیا اور صدر لجنہ و ناظمہ اعلیٰ سے مختلف امور کے بارہ میں دریافت فرمایا۔
یہاں معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق جلسہ سالانہ کی ڈیوٹیوں کی افتتاحی تقریب تھی۔ تمام ناظمین اپنے معاونین اور کارکنان کے ساتھ ایک ترتیب سے بیٹھے ہوئے تھے۔
افسر جلسہ سالانہ، افسر جلسہ گاہ اور افسر خدمت خلق کے علاوہ نائب افسران کی تعداد ۱۵ ہے۔ ناظمین کی تعداد ۸۳ ہے۔ نائب ناظمین کی تعداد ۲۹۶ ہے۔ جب کہ منتظمین کی تعداد ۵۰۴ ہے اور معاونین کی تعداد ۶۶۹۱ ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ۷۵۸۹ مرد حضرات اور اطفال ڈیوٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تقریب کا آغاز نو بج کر پانچ منٹ پر تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو حافظ اویس احمد قمر صاحب نے کی اور احسان احمد صاحب نے اس کا اردو زبان میں ترجمہ پیش کیا۔
بعد ازاں نو بج کر دس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب فرمایا۔
خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
معائنہ ڈیوٹیز جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۲۳ء
تسمیہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا یہ بڑا احسان ہےکہ ایک لمبے عرصہ کے بعد جماعت جرمنی کو دوبارہ وسیع پیمانے پر جلسہ کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ یہاں جگہ کے مسائل رہے، لیکن خدا تعالیٰ نے فضل فرمایا اور ایک جگہ میسر آ گئی اور آئندہ امید ہے جماعت جرمنی والے کوشش کرتے رہیں گے اور اپنی جگہ بھی تلاش کر لیں گے پھر زیادہ آسانی اور آزادی سے پروگرام ہو سکیں گے۔ لیکن بہرحال اللہ تعالیٰ نے جگہ میسر کر دی۔ بڑا وسیع علاقہ ہے۔ وسیع علاقہ ہونے کی وجہ سے ڈیوٹی کے کارکنان کی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔ خاص طور پر سیکیورٹی والوں کو اتنے وسیع علاقہ کو ہر طرف سے کور کرنا پڑے گا۔ احتیاط کرنی پڑے گی۔ آجکل بعض لوگوں کے مسلمانوں کے متعلق اچھے خیالات نہیں ہیں تو ان کی وجہ سے پریشانی بھی ہو سکتی ہے۔ یا یہاں پر رہنے والے مسلمان جو ہماری جماعت کے خلاف ہیں وہ بھی پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس لیے پہلی بات تو یہ ہے کہ سیکیورٹی والوں کو اس وسیع علاقہ میں اپنی ڈیوٹیز بہت محتاط ہو کر دینی پڑیں گی۔
دوسرے ایک لمبے عرصہ کے بعد وسیع پیمانے پر آپ کو مہمان نوازی کا بھی موقع مل رہا ہے۔ کھانا پکانے والے تو کھانا پکا دیں گے اور مجھے امید ہے وہ اس میں کسی قسم کی کنجوسی نہیں کریں گے اور جو اندازہ ہے اس کے مطابق کھانا پکتا رہے گا اور ہر ایک کو کھانا میسر آ جائے گا۔ جو کھانا کھلانے والے ہیں ان کا کام ہے کہ ہر کسی کو خوش اخلاقی سے کھانا serveکریں اور کسی قسم کی بدمزگی نہیں ہونی چاہیے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
یوکے جلسہ میں میں نے کارکنان کو کہا تھا کہ ہر کارکن کا فرض ہے کہ ہمیشہ مسکراتا رہے اور یہی بات میں آپ کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں ہر کارکن کا فرض ہے کہ ہمیشہ مسکرائے اور آرام سے اور پیار سے ہر آنے والے مہمان سے بات کریں۔ بعض اوقات ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں جس میں بدمزگی پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے لیکن اگر اس صورت حال میں کارکن صبر و تحمل اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرے تو ایسے موقع پر avoid کیا جا سکتا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
سیکیورٹی کے حوالہ سے پہلے بات کی تھی، اب عورتوں کے بارہ میں بھی کہہ دوں۔ بعض دفعہ آنے والیاں اور بعض مرد بھی تنگ کرتے ہیں، یہاں آپ نے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ بیت السبوح میں نمازوں اور ملاقاتوں کے دوران لوگ آ تے رہے، وہاں چیکنگ ہو رہی تھی تو ایک شکایت مجھے پہنچی، ایک عورت کہتی ہے مجھے دھکا دیا اور چیک کرنے والی عورت صحیح طرح پیش نہیں آئی۔ تو اس بات کا خیال رکھیں کہ نظر بھی رکھنی ہے، احتیاط بھی کرنی ہے، اپنے کام پر پوری طرح توجہ بھی دینی ہےلیکن ساتھ ہی اخلاق بھی اچھے ہونے چاہئیں۔ چیک بھی کریں تو نرمی، پیار اور محبت سے کریں اور کسی کو کسی قسم کی شکایت کا موقع نہ دیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ کی جو تیاری ہوئی ہے، اس نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ خوف کہ چار سال کے عرصہ کے بعد اتنے وسیع پیمانے پر شاید تیاری صحیح نہ ہو سکے، یہ دور ہو گیا اور والنٹیئرز نے، خدام، انصار اور جماعت کے افراد نے مل کر جلسہ گاہ کو جلسہ کے لیے تیار کر دیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ اپنا کام بھولے نہیں اور آئندہ آنے والے اور وہ بچے جو اب جوان ہو رہے ہیں وہ بھی آپ سے سیکھیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ایک نسل کے بعد دوسری نسل تک یہ جو کام کرنے کی روح ہے، ہنگامی اور ایک جذبہ سے کام کرنے کی روح، جماعت کی خاطر کام کرنے کی روح یہ آئندہ نسلوں میں بھی پیدا ہوتی چلی جائے گی۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے کہ جس کی جو کوئی بھی ڈیوٹی ہے، چاہے وہ پارکنگ کی ہے، تربیت کی ہے اور مختلف شعبہ جات ہیں، ہر جگہ اپنی بھرپور صلاحیت کے ساتھ ڈیوٹی سرانجام دیں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہم نے مسکراتے چہروں کے ساتھ مہمانوں کی خدمت کرنی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ دعا کرلیں۔
خطاب کے بعد حضور انور نے دعا کروائی۔
بعد ازاں نو بج کر بیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔
نمازوں کے بعد اپنی رہائش گاہ کی طرف جاتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک جگہ کھڑے ہوکر بالائی منزل سے ہیومینٹی فرسٹ کی نمائش کا نظارہ کیا۔ حضور انور نے امیر صاحب جرمنی کو ہیومینٹی فرسٹ کے کاموں میں مدد کرنے کی ہدایت فرمائی۔ حضور انور نے فرمایا ہیومینٹی فرسٹ خلیفۃ المسیح کی ہدایت پر قائم کردہ تنظیم ہے اور خلیفہ وقت کی ہدایت اور ارشادات کے مطابق یہ یہاں کام کر رہے ہیں۔
انچارج ہیومینٹی فرسٹ جرمنی نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم نے جتنے بھی Merchandise بنائے، خود تیار کیے ہیں۔ اپنی مشین لے لی ہے۔ لیزر کی مشین بھی لے لی ہے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا آپ نے کمال کردیا ہے۔ بہت اچھی بات ہے خود تیار کیے ہیں۔
حضور انور نے انچارج صاحب کو ہدایت فرمائی کہ واٹر فار لائف (Water for Life) کے تحت ایک گندے پانی کی بالٹی اپنی نمائش میں رکھوائیں تاکہ لوگوں کو علم ہو کہ افریقہ کے بعض علاقوں کے لوگ اس قسم کا گندا پانی پیتے ہیں۔ اس سے ایک تو شکر گزاری ہوگی اور دوسرے لوگوں میں ان کی خدمت کا جذبہ پیدا ہوگا۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے آئے۔ جلسہ سالانہ کے ایام میں حضور انور ایدہ اللہ کا قیام جلسہ گاہ کے اندر ہی ایک رہائشی حصہ میں ہے۔