قوت فیصلہ، صالحیت، نیک شہرت اور جنت عطا ہونے کی دعا
نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ انسان وضو کرکے اللہ کے نام سے ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا کھانا پینا عطا کرتا ہے، اس کی بیماری کو گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے اور اسے سعادتمندوں والی زندگی اور شہداء والی موت نصیب ہوتی ہے۔ گناہ خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں بخشے جاتے ہیں۔ اسے قوت فیصلہ اور صالحیت عطا ہوتی ہے اور دنیا میں اس کا ذکر باقی رکھا جاتا ہے۔ (تفسیر الدر المنثور للسیوطی جلد ۴ صفحہ ۸۹)
رَبِّ ہَبۡ لِیۡ حُکۡمًا وَّاَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ۔ وَاجۡعَلۡ لِّیۡ لِسَانَ صِدۡقٍ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ۔ وَاجۡعَلۡنِیۡ مِنۡ وَّرَثَۃِ جَنَّۃِ النَّعِیۡمِ۔ (الشعراء: ۸۴-۸۶)
ترجمہ: اے میرے ربّ! مجھے حکمت عطا کر اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کر۔ اور میرے لئے آخرین میں سچ کہنے والی زبان مقدّر کردے۔ اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا۔