نماز دعا ہی کا نام ہے
نماز کا التزام اور پابندی بڑی ضروری چیز ہے تا کہ اوّلاً وہ ایک عادتِ راسخہ کی طرح قائم ہو اور رجوع اِلی اللہ کا خیال ہو۔ پھر رفتہ رفتہ وہ وقت آ جاتا ہے کہ انقطاع کُلّی کی حالت میں انسان ایک نور اور ایک لذت کا وارث ہو جاتا ہے۔ افسوس ہے مجھے وہ لفظ نہیں ملتے جس میں مَیں غیر اللہ کی طرف رجوع کر نے کی بُرا ئیاں بیان کر سکوں۔لوگوں کے پاس جا کر منّت و خوشامد کر تے ہیں۔یہ بات خدائے تعالیٰ کی غیرت کو ہوش میں لاتی ہے (کیونکر یہ تو لوگوں کی نماز ہے)پس وہ اس سے ہٹتا اور اُسے دُور پھینک دیتاہے۔
(ملفوظات جلد۹ صفحہ۱۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
پانچ وقت اپنی نمازوں میں دعا کرو۔ اپنی زبان میں بھی دعاکرنی منع نہیں ہے۔ نماز کا مزا نہیں آتا ہے جب تک حضور نہ ہو اور حضورِ قلب نہیں ہوتا ہے جب تک عاجزی نہ ہو۔ عاجزی جب پیدا ہوتی ہے جو یہ سمجھ آ جائے کہ کیا پڑھتا ہے۔ اس لئے اپنی زبان میں اپنے مطالب پیش کرنے کے لئے جوش اور اضطراب پیدا ہو سکتا ہے۔ مگر اس سے یہ ہرگز نہیں سمجھنا چاہئے کہ نماز کو اپنی زبان ہی میں پڑھو۔ نہیں، میرا یہ مطلب ہے کہ مسنون اَدعیہ اور اَذکار کے بعد اپنی زبان میں بھی دعا کیاکرو۔ ورنہ نماز کے ان الفاظ میں خدا نے ایک برکت رکھی ہوئی ہے۔ نماز دعا ہی کا نام ہے اس لئے اس میں دعا کرو کہ وہ تم کو دنیا اور آخرت کی آفتوں سے بچاوے اور خاتمہ بالخیر ہو۔ اور تمام کام تمہارے اس کی مرضی کے موافق ہوں۔ اپنے بیوی بچوں کے لئے بھی دعا کرو۔ نیک انسان بنو۔ اور ہر قسم کی بدی سے بچتے رہو۔
(ملفوظات جلد۶ صفحہ۱۴۵-۱۴۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)