سیرت النبیﷺ
سر عثمان: پیارے بچو! السلام علیکم، آپ سب کا کیا حال ہے اور چھٹیاں کیسی گزریں؟
بلال:الحمدللّٰہ۔ چھٹیاں بھی بہت اچھی گزری ہیں۔
سر عثمان:جی تو بچو!آپ سب نے چھٹیوں کا ہوم ورک مکمل کیا ہے تو جمع کروا دیں۔
سر عثمان کتاب کھولتے ہوئے: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ! آج ہم رسول اللہﷺ کی سیرت کے متعلق بات کریں گے۔
سر عثمان:جلیس ! بتائیں کہ آنحضرتﷺ کب اور کہاں پیدا ہوئے اور مختصر تعارف کروائیں۔
جلیس: آنحضرتﷺ 9؍ربیع الاوّل عام الفیل بمطابق 20؍ اپریل 571ء کو بروزپیر جزیرہ نما عرب کے شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کانام محمدؐ کنیت ابوالقاسم اور لقب امین و صدوق تھا۔ والد کا نام حضرت عبداللہ اور والدہ ماجدہ کا نام حضرت آمنہ، دادا کا نام حضرت عبدالمطلب، چچا کا نام ابو طالب ہے۔ آپﷺ کے خاندان کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا۔
سر عثمان: عام الفیل یعنی ہاتھیوں کی جنگ والا سال جب ابرہہ نے خانہ کعبہ کو مسمار کرنے کے لیے ہاتھی بھجوائے۔
سر عثمان:شاہد! رسول اللہؐ کے بچپن کے مختصر حالات بیان کریں۔
شاہد:آپؐ کےوالد ماجدحضرت عبداللہ آپ کی پیدائش سے چند ماہ پہلے وفات پا چکے تھے۔ 4سال کی عمر تک حضرت حلیمہ نے آپؐ کی پرورش کی۔ اسی دوران شقِ صدر کاواقعہ پیش آیاچھٹےسال آپؐ کی والدہ آپؐ کو آپ کےننھیال مدینہ لےکرگئیں۔ مکہ اور مدینہ کے درمیان ابواء نامی جگہ پر آپؐ کی والدہ وفات پاگئیں۔ آٹھ سال کی عمر میں دادا کی بھی وفات ہوگئی تو آپ اپنے چچا ابوطالب کے پاس رہنے لگے۔ نویں سال میں آپؐ کے چچاآپؐ کوشام کی طرف لےکرگئے۔ اس سفر میں بحیرا نامی راہب نے اپنی مقدس کتاب کی رُو سے یہ بتلایا کہ عرب میں ایک نبی کا ظہور ہونے والا ہے۔
سر عثمان:شاباش شاہد، آنحضورؐکی حیات مبارک کو دو ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک مکی اور دوسرا مدنی، نبوت کے بعد 13سال مکی اور 10سال مدنی ہیں۔
سر عثمان:کامران! آپ 25 سے 40 سال تک کی عمر تک کا بتائیں۔
کامران: 25 سال کی عمرمیں آپؐ کی شادی حضرت خدیجہؓ سےہوگئی۔ جب آپؐ 35سال کے تھے توایک سیلاب کے سبب خانہ کعبہ گر گیا تھا چنانچہ قریش نے اس کی دوبارہ تعمیر کی۔ آپؐ بھی اس تعمیر میں شریک ہوئے۔ جب حجرِِاَسود رکھنے کے اعزاز کی وجہ سےمختلف قبائل میں جھگڑاہوا تو آپؐ نے اسے حل کیا۔
سر عثمان:کائنات!رسول اللہؐ کو پہلی وحی کب اور کہاں ہوئی؟
کائنات : 40سال کی عمر کو جب حضورؐ پہنچے تو خدا تعالىٰ نے آپؐ کو رسالت سے سرفراز فرمایا۔ آپؐ پر پہلی وحی غار حرا میں نازل ہوئی۔
سر عثمان:عمر!رسول اللہ ﷺ کے مکی دور میں رونما ہونے والے کچھ واقعات بتائیں۔
عمر: 5؍ نبوی میں حبشہ کی طرف پہلی ہجرت ہوئی۔ 7؍نبوی میں شعب ابی طالب کا واقعہ پیش آیا چنانچہ قریش نے آپؐ کا بائیکاٹ کیا اور معا ہدہ لکھ کرخانہ کعبہ میں لٹکادیا۔ اس زمانہ میں حبشہ کی طرف دوسری ہجرت ہوئی۔ 10؍نبوی میں حضرت خدیجہؓ اور حضرت ابوطالب وفات پاگئے۔ یہ سال عامُ الحُزْن یعنی غم کاسال کہلاتا ہے۔ اسی سال آپؐ نے طائف کا سفر کیا۔
سر عثمان: 13؍نبوی میں اللہ تعالیٰ کےاذن سے آپؐ نے حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ مدینہ ہجرت فرمائی۔ تین دن رات غار ثور میں رہے۔ مدینہ میں انصارومہاجرین نے آپؐ کا استقبال کیا۔
اسد! آپ مدنی دور کےاہم واقعات بتائیں۔
اسد: 2؍ہجری میں غزوۂ بدر اور 3؍ہجری کو غزوۂ احد پیش آیا اوراسی سال شراب حرام ہوئی۔ 5؍ہجری غزوۂ خندق یا غزوۂ احزاب ہوا۔ اسی سال حج کی فرضیت ہوئی۔ 6؍ ہجری کو صلح حدیبیہ کا مشہور معاہده طے پایا۔ یہیں بیعتِ رضوان ہوئی تھی۔ 7؍ہجری میں غزوۂ خیبر ہوا اور 8؍ہجری کو دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ مکہ فتح ہوا، رسول اللہؐ نے سب کفار کو عام معافی کا اعلان کیا۔ پھرغزوۂ حنین پیش آیا۔ 10؍ہجری میں رسول اللہؐ نے حج کیاجسے حجّۃالوداع کہتے ہیں۔ یکم ربیع الاول 11؍ہجری بمطابق 26؍مئی 632ء کو 63سال کی عمر میں آپؐ اپنے رفیقِ اعلیٰ سے جاملے۔ آپؐ مدینہ منورہ میں حضرت عائشہؓ کے حجرۂ مبارک میں مدفون ہیں۔
سر عثمان: اسامہ! آنحضرت ؐکی ازواج مطہرات کے نام بتائیں؟
اسامہ: حضرت خدیجہؓ، حضرت سودہؓ، حضرت عائشہؓ، حضرت حفصہؓ، حضرت زینبؓ بنت خزیمہ، حضرت امّ سلمہؓ، حضرت زینبؓ بنت جحش، حضرت جویریہؓ، حضرت صفیہؓ، حضرت امّ حبیبہؓ، حضرت ماریہ قبطیہؓ اور حضرت میمونہؓ
سر عثمان: فارس! آنحضرتؐ کی بیٹیوں اوربیٹوں کے نام بتائیں؟
فارس: بیٹیاں حضرت زینبؓ، حضرت رقیہؓ، حضرت ام کلثومؓ حضرت فاطمۃ الزہراؓ اور بیٹے حضرت قاسمؓ، حضرت طاہرؓ، حضرت طیبؓ ان کا دوسرا نام عبداللہؓ تھااور حضرت ابراہیمؓ۔
سر عثمان: ہبةالحئی! سیرت پر کچھ کتب کے نام بتائیں۔
ہبة الحئی: سیرۃ خاتم النبیینﷺ از حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ ایم اے، انسان کامل ازحضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ، اسوۂ انسانِ کامل، حضرت محمد مصطفیﷺ کا بچپن، اور ایک کتابچہ ہے حضرت رسول کریمؐ اور بچے۔
سر عثمان: کل آپ سب اس بارہ میں مضمون لکھ کر لائیں۔ یہی اسائنمنٹ ہے۔
(الف۔ فضل)