غصے پہ کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟
ایک خادم نے سوال کیا کہ غصے پہ کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟ اس پرحضور انورنے اس خادم سے استفسار فرمایا کہ کیا آپ اس وقت غصہ میں ہیں؟ جس پر اس خادم نے نفی میں جواب دیا۔
اس پر حضور انور نے فرمایا کہ بس ہمیشہ اسی طرح رہا کرو۔ جب غصہ چڑھےتو استغفار کیا کرو۔ آنحضرتؐ نے فرمایا ہے کہ اگر غصہ چڑھتا ہے تو تم بیٹھ جاؤ۔زیادہ غصہ چڑھے تو لیٹ جاؤ۔ ٹھنڈے پانی کے چھینٹے منہ پہ مارو تو تمہارا غصہ تھوڑا ٹھنڈا ہو جائے گا۔… استغفار کرو اور ٹھنڈا پانی پیو۔ آنحضرتؐ نے فرمایا ہے غصے میں زیادہ اچھلنے کودنے کی بجائے بیٹھ جاؤتا کہ غصہ تھوڑا ساٹھنڈا ہو جائے۔ یہی طریقہ ہے۔ … اصلاح کی خاطر اگر کبھی کبھی غصہ آجاتا ہے تو اس میں کوئی ہرج نہیں لیکن غصہ کی مستقل عادت بن جانا اور ہر بات پہ چڑ کے اور غصہ سے بولنا اور اگلا بھی ہر وقت پریشان ہی رہے،تمہارے سے ڈر کے رہے، یہ کہے کہ اس کے قریب بھی نہ جاؤ وہ تو بڑا غصہ والا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے اصلاح کی خاطر کبھی کبھی غصہ آ جانا اور وہ بھی وقتی طور پہ یہ اَور بات ہے۔ پھر جنونی کیفیت طاری نہیں ہونی چاہیے۔ عقل سے کام لینا چاہیے۔ انسان کومغلوب الغضب نہیں ہونا چاہیے۔ یہ چیز غلط ہے۔ باقی انسانی فطرت ہے تھوڑا بہت غصہ تو آتا ہی رہتا ہے اور اس میں بھی آنحضرتؐ نے علاج بتایا ہے کہ اگر ناجائز غصہ ہے تو استغفار پڑھو،بیٹھ جاؤاور ٹھنڈا پانی پیو۔
(سہ روزہ الفضل انٹرنیشنل 24 فروری 2023ء)
(مشکل الفاظ کے معنی: مغلوب الغضب: غصہ میں بھرے رہنا)