زنا کی ہر قسم سے بچو
آج کل کے زمانے میں تو میڈیا نے اس کے پھیلانے کی تمام حدیں توڑ دی ہیں اور ان حالات میں تو ہمیں اپنے آپ کو بھی اور اپنی نسلوں کو بچانے کے لیے خاص کوشش کرنی ہو گی۔ گندی فلمیں دیکھنا گندے خیالات دل میں پیدا کرنا یہ بھی زنا کی قسمیں ہیں اور یہ میڈیا آج کل کرتا ہے جو یہ چیزیں انسان کو برائیوں اور فحشاء میں دھکیلتی چلی جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ لَا تَقْرَبُوْا الزِّنٰٓى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَ سَآءَ سَبِيْلًا (بنی اسرائیل :۳۳) اور زنا کے قریب نہ جاؤ۔ یقینا ًیہ بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے۔
پس بہت فکر کا مقام ہے۔ اب توجیساکہ میں نے کہا میڈیا کیا کر رہا ہے بچوں کے بھی ایسے پروگرام دکھائے جاتے ہیں جن میں فحش باتوں سے ان کے دماغ زہر آلود کیے جا رہے ہیں۔ پس ایسے حالات میں تو ہمیں بہت فکر کے ساتھ ایک جہاد کرنا ہو گا۔
پھر زنا صرف ظاہری زنا نہیں بلکہ ہر قسم کا زنا ہے۔باتیں جو برائیوں میں ملوث کرتی ہیں، بے حیائیوں کی طرف لے جاتی ہیں، فحشاء کی طرف لے جاتی ہیں وہ سب اس میں شامل ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ تنبیہ کرتے ہوئے فرماتا ہے۔ اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ فِي الدُّنْيَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اللّٰهُ يَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (النور: ۲۰) یقینا ًوہ لوگ جو پسند کرتے ہیں کہ ان لوگوں میں جو ایمان لائے بے حیائی پھیل جائے ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اللہ جانتا ہے جبکہ تم نہیں جانتے۔
اگر دیکھا جائے تو جو لوگ ان غلاظتوں میں پڑتے ہیں وہ تو خود بھی مختلف قسم کی بیماریوں کے عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں اور آخرت کے عذاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ کیا سلوک ہو گا۔ اس کی کیا شدت ہو گی۔ کاش کہ ایسے لوگ عقل کریں۔پس ہم نے جہاں معاشرے کی اس برائی سے جو بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے اپنے آپ کو بچانا ہے اپنی نسلوں کو بچانا ہے وہاں ماحول کو صاف رکھنے کے لیے دوسروں کو بھی سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ان فحشاء کی ترویج بھی اصل میں دہریت پھیلانے کا ایک پہلو ہے بلکہ دہریت پھیلانے والوں کا ایجنڈا ہے۔ اس کا حصہ ہے جو انسان کو خدا تعالیٰ سے اور مذہب سے دور لے جانا چاہتے ہیں ۔ پس ہمیں بہت کوشش سے اس جہاد میں بھی حصہ لینا ہو گا۔
(جلسہ سالانہ قادیان ۲۰۲۲ء کے اختتامی اجلاس سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا خطاب، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۲؍ اگست ۲۰۲۳ء)