آنحضرتﷺ کا مقام تمام انبیاء میں ارفع ہے
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث قدسی ہے کہ لَوْلَاکَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلَاک۔ کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر مَیں تجھے پیدا نہ کرتا تو دنیا پیدا نہ کرتا۔ یہ زمین و آسمان پیدا نہ کرتا۔ (الموضوعات الکبریٰ لِمُلَّا علی القاری صفحہ 194حدیث نمبر754 مطبوعہ قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی)
گو مسلمانوں کا ایک بڑا حصہ اس حدیث کی صحت پر اعتراض کرتا ہے لیکن ہمیں اس زمانہ کے امام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم [کے]عاشقِ صادق ؑنے اس حدیث کی صحت کا علم دیا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے انتہائی مقام کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔ آپؐ تمام رسولوں سے افضل ہیں۔ آپؐ تا قیامت تمام زمانوں کے لئے مبعوث ہوئے ہیں۔ آپؐ کو خدا تعالیٰ نے یہ مقام بخشا ہے کہ آپ کی اتباع سے انسان اللہ تعالیٰ کی محبت پاتا ہے۔ آپؐ کو وہ مہرِ نبوت عطا ہوئی ہے جو تمام سابقہ انبیاء پر ثبت ہو کر ان انبیاء کے نبی ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔ آپؐ کو وہ مقامِ خاتم النبیین ملا ہے جس کے اُمّتی کو بھی نبوت کا درجہ ملا اور آپؐ کا اُمّتی اور عاشق صادق ہونا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق آنے والے مسیح و مہدی کو نبوت کا مقام دلا گیا۔ آپؐ کا قربِ خدا وندی جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں یوں فرمایا ہے کہ دَنٰی فَتَدَلّٰی(النجم:۹)۔ یہ اللہ تعالیٰ سے قرب کی انتہا ہے… آپ کے بے شمار معجزات ہمیں روایات میں ملتے ہیں جن سے آپؐ کے مرتبہ اور خدا تعالیٰ کے آپ سے خاص سلوک کا پتہ چلتا ہے جس کی مثالیں پہلے کبھی نہیں ملتیں، لیکن ان سب باتوں کے باوجود کافروں کے اس مطالبے پر جو انہوں نے آپ سے کیا کہ ہمارے سامنے آپ آسمان پر چڑھیں اور کتاب لے کر آئیں جسے ہم پڑھیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: قُلۡ سُبۡحَانَ رَبِّیۡ ہَلۡ کُنۡتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوۡلًا (بنی اسرائیل: ۹۴)۔ ان کو کہہ دے کہ میرا ربّ ان باتوں سے پاک ہے۔ مَیں تو صرف ایک بشر رسول ہوں۔ پس آپ کا مقام … سب انسانوں سے بڑھ کر ہے کیونکہ آپ انسانِ کامل ہیں۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۸؍جنوری ۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۸؍فروری۲۰۱۱ء)