ہر احمدی کو فکر کے ساتھ چندوں کی ادائیگی کرنی چاہیے
ہر احمدی کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اپنی مالی قربانیوں کو باقاعدہ رکھے تاکہ ساتھ ساتھ تزکیہ نفس بھی ہوتا رہے۔ خلافت ثانیہ کے ابتدا میں جب سے چندہ عام کی ایک شرح مقرر ہو چکی ہے یعنی ۱۶/۱ کے لحاظ سے۔ تو ہر احمدی کو اس کے مطابق چندہ دینا چاہئے اور چندہ دیتا ہے۔ لیکن اگر مالی حالات اجازت نہ دیں تو اسی اجازت کے ماتحت جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمائی ہے چھوٹ مل سکتی ہے۔ لیکن ہمیشہ ہر احمدی کو یہ پیش نظر رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ان کی توفیقوں کو جانتا ہے۔ اس لئے تقویٰ پر چلتے ہوئے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو اپنے چندوں میں کمی کرنی چاہئے تو بے شک کریں لیکن اس کے لئے جماعت میں طریق ہے کہ خلیفۂ وقت سے اجازت لے لیں کہ میرے حالات ایسے ہیں جس کی وجہ سے میں پوری شرح سے چندہ نہیں دے سکتا، ادائیگی نہیں کر سکتا۔ لیکن اپنے آپ کو مکمل طور پر مالی قربانی سے فارغ نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بے شمار جگہ اس طرف توجہ دلائی ہے اور ابتدا میں ہی (سورہ بقرہ میں) متقیوں کی نشانی یہ بتائی ہے کہ نماز پڑھنے والے، عبادتیں کرنے والے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں جو متقی ہیں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳؍ جون ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۷؍ جون ۲۰۰۵ء)