بچوں میں یہ احساس بھی پیدا کریں کہ تم واقف زندگی ہو
والدین نے تو اپنے بچوں کو قربانی کے لئے پیش کر دیا۔جماعت نے ان کی صحیح تربیت اور اٹھان کے لئے پروگرام بھی بنائے ہیں لیکن بچہ نظام جماعت کی تربیت میں تو ہفتہ میں چند گھنٹے ہی رہتاہے۔ان چند گھنٹوں میں اس کی تربیت کا حق ادا تو نہیں ہو سکتا اس لئے یہ بہرحال ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ اس کی تربیت پر توجہ دیں ۔ اور اس کے ساتھ پیدائش سے پہلے جس خلوص اور دعا کے ساتھ بچے کو پیش کیا تھا اس دعا کا سلسلہ مستقلاً جاری رکھیں یہاں تک کہ بچہ ایک مفید وجود بن کر نظام جماعت میں سمویا جائے۔بلکہ اس کے بعد بھی زندگی کی آخری سانس تک ان کے لئے دعا کرتے رہنا چاہئے کیونکہ بگڑتے پتہ نہیں لگتا اس لئے ہمیشہ انجام بخیر کی اور اس وقف کو آخر تک نبھانے کی طرف والدین کو بھی دعا کرتے رہنا چاہئے۔ …بچوں میں یہ احساس بھی پیدا کریں کہ تم واقف زندگی ہو اور فی زمانہ اس سے بڑی کو ئی اور چیز نہیں ۔اپنے اندرقناعت پیداکرو، نیکی کے معاملہ میں ضرور اپنے سے بڑے کو دیکھو اورآگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ لیکن دنیاوی دولت یا کسی کی امارت تمہیں متأثر نہ کرے بلکہ اس معاملہ میں اپنے سے کمتر کو دیکھو اور خوش ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دین کی خدمت کی توفیق دی ہے۔ اور اس دولت سے مالاما ل کیاہے۔ کسی سے کوئی توقع نہ رکھو۔ ہرچیز اپنے پیارے خدا سے مانگو۔ ایک بڑی تعداد ایسے واقفین نوبچوں کی ہے جو ماشاء اللہ بلوغت کی عمر کو پہنچ گئے ہیں۔ ان کو خود بھی اب ان باتوں کی طرف توجہ دینی چاہئے۔
ضمناً یہ بات بھی کردوں کہ حضور رحمہ اللہ نے بھی ایک دفعہ اظہار فرمایا تھا کہ واقفین نو بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد جو ہے ان کی تربیت ایسے رنگ میں کرنی چاہئے اور ان کے ذہن میں یہ ڈالنا چاہئے کہ انہیں مبلغ بننا ہے۔ اور آئندہ زمانے میں جو ضرورت پیش آنی ہے مبلغین کی بہت بڑی تعداد کی ضرورت ہے اس لئے اس نہج پر تربیت کریں کہ بچوں کوپتہ ہوکہ اکثریت ان کی تبلیغ کے میدان میں جانے والی ہے اور اس لحاظ سے ان کی تربیت ہونی چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۷؍جون ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۲؍اگست۲۰۰۳ء)