ہر احمدی کا فرض: امانتوں کی صحیح ادائیگی
ہمارے نظام جماعت میں عہدیداروں کا نظام مختلف سطحوں پرہے۔ اس زمانے میں ہر احمدی جہاں، جس ملک میں رہتاہے اس ملک میں دنیاوی سطح پر امانتیں اہل لوگوں کے سپرد کرنے کی کوشش کرتاہے، ان تک پہنچانے کی کوشش کرتاہے۔ اور اس کا فرض ہے کہ اپنے اس فرض کی صحیح ادائیگی کرے اور حق دار لوگوں تک اس امانت کو پہنچائے وہاں نظام جماعت بھی ہر احمدی سے خواہ عہدیدار ہو یا عام احمدی اس سے یہی توقع رکھتاہے کہ وہ اپنی امانتوں کی صحیح ادائیگی کرے۔ ا ب سب سے پہلے تو افراد جماعت ہیں جو نظام جماعت چلانے کے لئے عہدیدار منتخب کرتے ہیں ۔ان کا کیا فرض ہے، انہوں نے کس طرح جماعت کی اس ا مانت کو جو اُن کے سپرد کی گئی ہے صحیح حقدار وں تک پہنچانا ہے۔تواس کے لئے جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں انتخابات سے پہلے قواعد بھی پڑھ کر سنائے جاتے ہیں، عموماً یہ جماعتی روایت ہے۔دعا کرکے اپنے ووٹ کے صحیح استعمال کی کوشش کی جاتی ہے اورپھر آپ کس کو ووٹ دیتے ہیں یا کم از کم یہی ایک متقی کی کوشش ہونی چاہئے کہ اس کو ووٹ دیا جائے جو آپ کے نزدیک سب سے زیادہ اللہ کاخوف رکھنے والاہے۔ جس عہدے کے لئے منتخب ہو رہاہے اس کا کچھ نہ کچھ علم بھی اس کو ہو۔ پھر جماعت کے کاموں کے لئے وقت بھی دے سکتاہو۔ جس حد تک اس کی طاقت میں ہے وقت کی قربانی بھی دے سکتاہو۔ پھر صرف اس لئے کسی کو عہدیدار نہ بنائیں کہ وہ آپ کا عزیز ہے یا دوست ہے۔اور اتنا مصروف ہے کہ جماعتی کاموں کے لئے وقت نکالنا مشکل ہے۔لیکن عزیز اور دوست ہونے کی وجہ سے اس کو عہدیدار بنانے کی کوشش کی جائے تو یہ ہے امانت کے حقدار کو امانت کو صحیح طرح نہ پہنچانا۔ اس نیت سے جب انتخابات ہوں گے کہ صحیح حقدار کو یہ امانت پہنچائی جائے تو اس میں برکت بھی پڑے گی، انشاء اللہ اور اللہ سے مدد مانگنے والے، نہ کہ اپنے اوپر ناز کرنے والے، اپنے آپ کو کسی قابل سمجھنے والے عہدیدار اوپر آئیں گے۔ اور جن کے ہر کام میں عاجزی ظاہر ہوتی ہوگی اور یہی لوگ آپ کے حقوق کا صحیح خیال رکھنے والے بھی ہوں گے۔اورنظام جماعت کو صحیح نہج پر چلانے والے بھی ہوں گے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍ اگست ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍ اکتوبر ۲۰۰۳ء)