آنحضرتؐ پر درود بھیجنے پر بہت زیادہ توجہ دینی چاہئے
اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا (الاحزاب:۵۷)۔اس کا ترجمہ یہ ہے کہ یقیناً اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں ۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم بھی اس پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو۔
اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو جو درود شریف پڑھنے کی اس قدر تاکید فرمائی ہے اس کی کیا وجہ ہے؟کیا آنحضرتﷺکو ہماری دعاؤں کی حاجت ہے؟ نہیں ہے۔بلکہ ہمیں یہ طریق سکھایا ہے کہ اے میرے بندو! تم جب اپنی حاجات لے کر میرے پاس آؤ، میرے پاس حاضر ہو تو اپنی دعاؤں کو قبول کروانے اور اپنی حاجات کو پوری کرنے کا اب ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ یہ ہے کہ میرے پیارے نبیﷺ کے ذریعہ سے مجھ تک پہنچو۔ اگر تم نے یہ وسیلہ اختیار نہ کیاتو پھر تمہاری سب عبادتیں رائیگاں چلی جائیں گی کیونکہ مَیں نے یہ سب کچھ،یہ سب کائنات اپنے اس پیارے نبی کے لئے پیداکی ہے۔ ہر احمدی کو آنحضرتﷺ پر درود بھیجنے پر بہت زیادہ توجہ دینی چاہئے۔یہی وسیلہ ہے جس سے اب ہمارے ذاتی فیض بھی اور جماعتی فیض اور برکات اور ترقیات وابستہ ہیں ۔ آج جمعہ کا دن بھی ہے اور جمعہ کے دن آنحضرتﷺ نے اپنے پردرود بھیجنے کی مومنوں کو خاص طورپر تاکید فرمائی ہے جیسا کہ اس حدیث میں آتاہے۔آنحضرتﷺ نے فرمایا : تمہارے بہترین ایام میں سے ایک جمعہ کا دن ہے۔اسی روز آدم پیدا کئے گئے، اسی روز انہیں وفات دی گئی۔ اسی دن نفخ صُورہوگا اور اسی روز غشی ہوگی۔ پس اسی روز تم مجھ پر کثرت سے درود بھیجاکرو۔ تمہارا درود مجھ تک …پہنچایا جائے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ اس پر صحابہؓ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! جب آپ کا وجود بوسیدہ ہو چکا ہوگا یعنی کہ جسم مٹی بن گیاہوگا اس وقت ہمارا درُود آپ کو کیسے پہنچایا جائے گا۔ فرمایا:اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے وجودوں کو زمین پر حرام کر دیاہے۔ (سنن ابی داؤدکتاب الصلوٰۃ باب الجمعۃ)
(خطبہ جمعہ ۵؍ستمبر۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳۱؍ اکتوبر ۲۰۰۳ء)