منظوم کلام حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰة والسلام
کچھ خبر لے تیرے کوچہ میں یہ کس کا شور ہے
خاک میں ہوگا یہ سر گر تُو نہ آیا بَن کے یار
فضل کے ہاتھوں سے اب اِس وقت کر میری مدد
کشتی ٴ اسلام تا ہو جائے اِس طوفاں سے پار
میرے زخموں پر لگا مرہم کہ مَیں رنجور ہوں
میری فریادوں کو سُن مَیں ہو گیا زار و نزار
دیکھ سکتا ہی نہیں مَیں ضعفِ دینِ مصطفیٰ ؐ
مجھ کو کر اے میرے سُلطاں کامیاب و کامگار
کیا سُلائے گا مجھے تُو خاک میں قبل از مُراد
یہ تو تیرے پر نہیں اُمّید اے میرے حصار
یا الٰہی فضل کر اسلام پر اور خود بچا
اِس شکستہ ناؤ کے بندوں کی اب سُن لے پکار
قوم میں فِسق و فجور و معصیت کا زور ہے
چھا رہا ہے ابر یاس اور رات ہے تاریک و تار
ایک عالَم مر گیا ہے تیرے پانی کے بغیر
پھیر دے اب میرے مولیٰ اس طرف دریا کی دھار
اب نہیں ہیں ہوش اپنے ان مصائب میں بجا
رحم کر بندوں پہ اپنے تا وہ ہوویں رستگار
کس طرح نپٹیں کوئی تدبیر کچھ بنتی نہیں
بے طرح پھیلی ہیں یہ آفات ہر سُو ہر کنار
ڈوبنے کو ہے یہ کشتی آ مرے اے ناخدا
آ گیا اس قوم پر وقتِ خزاں اندر بہار
نورِ دل جاتا رہا اور عقل موٹی ہو گئی
اپنی کجرائی پہ ہر دل کر رہا ہے اعتبار
(در ثمین صفحہ ۱۴۷۔۱۴۸)