پاکستان کے سفیر کی مسجد فضل لندن میں آمد
تاریخِ احمدیت کے بہت سے اہم تاریخی واقعات ہیں جو ماضی کی تاریخ کے اوراق میں گم ہو کر نظروں سے اوجھل ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ ۱۹۷۲ء میں پاکستان کے سفیر میاں ممتاز محمد خان دولتانہ کی جماعت احمدیہ کی بنائی ہوئی لندن کی پہلی مسجد۔ مسجد فضل میں تشریف آوری اور تاریخی خطاب ہے۔ اس کی رپورٹ شائع شدہ اخبار احمدیہ لندن کے حوالہ سے درج ہے۔
اجلاس عام کی تفصیلی خبر
مورخہ ۱۳؍اگست کو چار بجے شام محمود ہال میں جماعت احمدیہ لندن کا ماہانہ جلسہ منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں پاکستان کے سفیر مقیم برطانیہ جناب میاں ممتاز محمد خان دولتانہ نے شرکت کی۔ اور اپنی صدارتی تقریر میں جماعت احمدیہ کی اسلامی خدمات کی تعریف کی۔
اس تقریب میں احباب جماعت بہت کثیر تعداد میں شامل ہوئے۔ علاوہ ازیں بہت سے غیر از جماعت لوگ بھی احمدی احباب کے ہمراہ تشریف لائے ہوئے تھے۔ اجلاس سے قبل جملہ حاضرین اور مہمان حضرات کی خدمت میں چائے پیش کی گئی۔ اس کا اہتمام لندن مشن کے احاطہ میں گارڈن پارٹی کی صورت میں کیا گیا تھا۔
چائے سے فارغ ہونے کے بعد احباب محمود ہال میں تشریف لائے۔ سب سے پہلے محترم جناب بشیر احمد خان صاحب رفیق امام مسجد لندن نے تقریب کے مہمان خصوصی مکرم جناب میاں ممتاز محمد خان دولتانہ سفیر پاکستان کی خدمت میں استقبالیہ ایڈریس پیش کیا اور تعارف کے طور پر مسجد فضل لندن اور لندن مشن کے بارہ میں مختصر طور پر ذکر کیا۔ آپ نے برطانیہ میں مقیم احمدیوں کی طرف سے وطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے کی جانے والی خدمات کا تذکرہ کیا اور یقین دلایا کہ ہم ہمیشہ ملک اور قوم کی خدمت پر کمر بستہ رہیں گے۔
محترم امام صاحب کی درخواست پر جناب دولتانہ صاحب نے کرسی صدارت سنبھالی اور کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جو مکرم عطاء المجیب صاحب راشد نے کی۔ بعد ازاں مکرم جناب نسیم احمد صاحب نمائندہ خصوصی ’’ڈان‘‘ کراچی مقیم برطانیہ نے ’’پاکستان کے حالات اور مستقبل ‘‘کے موضوع پر انگریزی میں خطاب کیا۔ آپ نے پاکستان کے سیاسی حالات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
اس کے بعد صاحب صدر جناب میاں ممتاز محمد خان دولتانہ سفیر پاکستان نے تقریر کی۔ آپ نے کہا کہ یہ امر میرے لئے بے حد مسرت کا باعث ہے کہ آج مجھے لندن مسجد میں آنے کا موقع ملا ہے۔ آپ نے کہا کہ آج سے ۳۹ برس پیشتر جب میں اپنی زندگی میں پہلی بار یورپ آیا تو لندن میں اپنی مغربی زندگی کے چند ابتدائی ایام مجھے اسی مسجد میں بسر کرنے کا موقع ملا تھا اور گویا مغربی دنیا میں میں نے اپنی آنکھ اسی مسجد کے زیرِ سایہ کھولی۔ مسجد کے پر سکون ماحول میں گزارے ہوئے ان ایام کی یاد آج بھی میرے دل میں تازہ ہے اور آج گویا میں انہی پرانی یادوں کو تازہ کرنے اور تجدید وفا کے سلسلہ میں یہاں حاضر ہُوا ہوں۔
تقریر جاری رکھتے ہوئے جناب دولتانہ نے کہا کہ میں آج یہاں تجدید وفا کے ساتھ ساتھ آپ کی ان گرانقدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے حاضر ہُوا ہوں جو آپ نے ہمارے روحانی ورثہ یعنی اسلام کی سر انجام دی ہیں۔ میں ان خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ آپ نے اس عزم اور خواہش کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی مجھے اس جگہ بار بار آنے کا موقع ملے گا۔ اور ہمیشہ خوشی کے ساتھ اس جگہ حاضر ہوں گا اور یہ امر میرے لئے ہمیشہ ہی خوشی اور سعادت کا موجب ہوگا۔
جناب دولتانہ نے قریباً پون گھنٹہ خطاب کیا جس میں پاکستان کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ جمہوریت ہی میں ہماری کامیابی کا راز مضمر ہے۔
صاحب صدر کی تقریر کے بعد محترم جناب امام بشیر احمد خان صاحب رفیق نے جناب دولتانہ صاحب، جناب نسیم احمد صاحب اور جملہ احباب جماعت کا شکریہ ادا کیا اور یہ تقریب نہایت کامیابی سے اختتام پذیر ہوئی۔ اخبارات و رسائل نے تقریب کی خبریں اور تصاویر شائع کیں۔(اخبارِ احمدیہ لندن۔ ستمبر ۱۹۷۲ء)