سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا
٭…حضورِ انور ایدہ اللہ کا خصوصی پیغام
٭…چار ہزار سے زائد خدام و اطفال کی شمولیت
امسال مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ کینیڈا کے سالانہ اجتماعات ۲۵ تا ۲۷؍اگست ۲۰۲۳ء مسجد بیت الاسلام سے متصل وسیع و عریض گراسی میدان میں ایک مرکزی ایئرکنڈیشنڈ مارکی میں منعقد ہوئے۔ اطفال الاحمدیہ کے لیے علیحدہ مارکیز بھی لگائی گئی تھیں تاہم خدام کے کھیلوں کے پروگرام کے دوران، اطفال کے اجتماع کے بعض پروگرام، اسی بڑی مرکزی اجتماع گاہ میں بھی منعقد ہوتے رہے۔
اجتماع گاہ کی تیاری کے سلسلہ میں کئی چھوٹی بڑی مارکیاں لگا کر رونق لگا دی گئی۔ گذشتہ ہفتے انہی مارکیز میں مجلس انصاراللہ کینیڈا کا سالانہ اجتماع بھی منعقد ہوا جبکہ اگلے ہفتے لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ کے سالانہ اجتماعات بھی اسی جگہ ہوئے۔ یوں یکے بعد دیگرے جماعت کی تینوں ذیلی تنظیموں کو ایک ہی مرکزی جگہ پر اپنے اپنے اجتماعات منعقد کرنے کا موقع ملا۔ الحمداللہ
اجتماع کا پہلا روز
۲۵؍اگست بروزجمعۃ المبارک صبح ساڑھے چار بجے باجماعت نماز تہجد کی ادائیگی کے ساتھ اجتماع کا آغاز ہوا۔ دوپہر کے کھانے اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی جس کا مقصد قرآن حکیم کی تعلیمات کی روشنی میں اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنا تھا۔ کیونکہ تھوڑے دن قبل سویڈن، ڈنمارک اور بعض دوسرے ممالک میں قرآن پاک کی حقیقی و پُرامن تعلیمات سے بےخبری کی بنا پر اس کو جلانے جیسے انتہائی قابل افسوس واقعات وقوع پذیر ہو چکے تھے۔
اس پینل میں محترم اظہر حنیف صاحب نائب امیرو مبلغ انچارج جماعت امریکہ کے ساتھ محترم ملک لال خان صاحب امیر جماعت کینیڈا و محترم طاہر احمد صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا بھی شامل تھے۔ جبکہ موڈریٹر کے فرائض مکرم حسن شاہد صاحب چیئرمین پریس اینڈ میڈیا مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا نے ادا کیے۔
مزید برآں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایک پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ چار کینیڈین میجر نیوز ایجنسیز نے پریس کانفرنس کی کوریج کی۔ جس میں CTV، ٹورانٹو گلوب اینڈ میل، Omni ہنیوز اور وان سیٹیزن شامل تھیں۔
پریس کانفرنس کے بعد پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ بعد ازاں اجتماع کے پہلے اجلاس میں تلاوت قرآن پاک اور عہد کے بعد محترم ملک لال خان صاحب امیر جماعت کینیڈا نے پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کرسنایا۔ اس پیغام کو قدآور حروف میں پرنٹ کروا کر اجتماع گاہ کے سامنے آویزاں بھی کر دیا گیا تھا۔
پیغام حضور انور
’’مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہرلحاظ سےبابرکت فرمائےاور نیک نتائج سے نوازے۔ آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے ۔میراپیغام یہ ہے کہ آپ تعلق باللہ میں ترقی کریں جس کا بہترین ذریعہ نمازاوردعاہے۔اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتاہے : ’’اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق سوال کریں تو یقیناً مَیں قریب ہوں۔ مَیں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ پس چاہیے کہ وہ بھی میری بات پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔‘‘ (سورۃ البقرۃ آیت ۱۸۷)
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام ایک موقع پر فرماتے ہیں: ’’اللہ جل شانہ نے جو دروازہ اپنی مخلوق کی بھلائی کے لئے کھولا ہے وہ ایک ہی ہے یعنی دعا۔‘‘ (ملفوظات جلد ۵صفحہ ۴۳۸)
لیکن یادرکھیں کہ دعاؤں کی قبولیت کے لیے بھی پہلے اپنی حالتوں کو بدل کرخدا تعالیٰ کی طرف قدم بڑھانا ضروری ہے، جہاد کرنا ضروری ہے۔بندے نے جہاد کی انتہا کیا کرنی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو اپنے بندے پر اتنا مہربان ہے کہ اس کی ذرا سی کوشش کو ہی وہ اس کا جہاد سمجھ کر نواز دیتا ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب بندہ میری طرف ایک قدم چل کر آتا ہے تو میں دو قدم چل کے آتا ہوں، اس کی طرف بڑھتا ہوں۔ جب وہ چل کر میری طرف آ رہا ہوتا ہے، تیز چل کے آ رہا ہوتا ہے تو میں دوڑ کر اس کی طرف آتا ہوں۔(صحیح مسلم کتاب الذکر والدعاء۔ حدیث6833)
پس ہمیں اس لحاظ سے اپنے جائزے لینے چاہئیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس نور سے فیض پا کر جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو عطا فرمایا تھا، اپنے صحابہ میں، اپنے ماننے والوں میں، اپنے بیعت کرنے والوں میں کیا انقلاب عظیم پیدا کیا تھا۔ اس بارے میں آپؑ فرماتے ہیں کہ ’’مَیں دیکھتا ہوں کہ میری بیعت کرنے والوں میں دن بدن صلاحیت اور تقویٰ ترقی پذیر ہے… مَیں اکثر کو دیکھتا ہوں کہ سجدہ میں روتے اور تہجد میں تضرع کرتے ہیں۔‘‘ (انجام آتھم۔ روحانی خزائن جلد۱۱ صفحہ ۳۱۵)
درحقیقت انسان کے اس دنیا میں آنے کا یہی مقصد قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتایا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی اپنی بعثت کا بہت بڑا مقصد یہی بتایا ہے کہ بندے اور خدا میں ایک زندہ تعلق قائم کیا جائے۔اگر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کے بعد ہم نے اپنے اندر ایک انقلابی تبدیلی پیدا کرتے ہوئے اپنے تعلق کو اُس زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے والے خدا سے نہ جوڑا تو ہمارا یہ دعویٰ بے معنی ہے۔ ہماری یہ بات غلط ہو گی کہ ہم اپنی تبلیغ کو ہرشخص تک پہنچا کر اس کو خداتعالیٰ کے قریب لے کر آئیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو آنحضرتﷺ کی غلامی میں بھیجا ہے جن کے سپرد یہ کام کیا گیا ہے کہ اسلام کی جس خوبصورت تعلیم کو مسلمان بھلا بیٹھے ہیں اسے حقیقی رنگ میں دنیا کے سامنے پیش کرو تاکہ دنیا بھی اسلام کی خوبصورت تعلیم کے حسن سے آشنا ہو اور خدائے واحد و یگانہ کی عبادت کرنے والی بنے۔ ہم احمدی جو اتنے بڑے دعویٰ کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں تو ہمارا سب سے پہلا فرض بنتا ہے کہ اس خدا کے آگے جھکنے والے بنیں، اس سے دعائیں کریں۔ اور دعائیں کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ نمازیں ہیں اور یہ نمازیں اور دعائیں ہی ہیں جو ہمیں کامیابی سے ہمکنار کر رہی ہیں۔ دیکھیں وہ کون سی دنیاوی طاقت تھی جنگ اُحد میں، جنگ بدر میں، جنگ احزاب میں جس نے مدد کی۔ آنحضرتﷺ کی وہ دعائیں ہی تھیں، جن کو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمایا اور فتح عطا فرمائی اور پھر آنحضرتﷺ کی قوت قدسی کی وجہ سے صحابہ کا اللہ تعالیٰ سے تعلق تھا جس نے ان کے ایمانوں کومضبوط کیا۔ پس یہ اُسوہ آنحضرتﷺ نے ہمارے سامنے قائم فرما دیا کہ اسلام کی فتح کسی طاقت سے نہیں بلکہ دعاؤں سے ہونی ہے اور ہوئی ہے۔ طاقت سے ملک تو فتح ہو جاتے ہیں دل نہیں جیتے جاتے۔پس آپ نے اپنے ہم قوموں کے دل جیتنے ہیں تاکہ انہیں خداتعالیٰ کے حضور پیش کر سکیں اور اس کے لئے سب سے پہلے اپنے آپ کو اس قابل بنانا ہو گا کہ اپنی نمازوں اور عبادتوں کی حفاظت کریں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں:’’اعلیٰ درجے کی خوشی خدا میں ملتی ہے۔ جس سے پرے کوئی خوشی نہیں ہے… اس لئے بہشت کے اعظم ترین انعامات میں رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکْبَرُ (التوبۃ: 72) ہی رکھا ہے۔ انسان انسان کی حیثیت سے کسی نہ کسی دکھ اور تردّد میں ہوتا ہے، مگر جس قدر قرب الٰہی حاصل کرتا جاتا ہے اور تَخَلَّقُوْا بِاَخْلَاقِ اللّٰہِ سے رنگین ہوتا جاتا ہے، اسی قدر اصل سکھ اور آرام پاتا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد ۱ صفحہ ۳۹۶۔ ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
فرمایا کہ ’’بڑی بات جو دعا میں حاصل ہوتی ہے وہ قربِ الٰہی ہے۔ دُعا کے ذریعہ ہی انسان خدا تعالیٰ کے نزدیک ہو جاتا اور اسے اپنی طرف کھینچتا ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد ۴صفحہ۴۵۔ ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے نمازوں کا حق ادا کرنا بھی ضروری ہے اور وہ حق تبھی ادا ہو گا جب اس کی ادائیگی باقاعدہ کی جائے اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس طرح کی جائے۔
پس میرے عزیزو! خدا تعالیٰ سے قرب میں بڑھتے چلے جائیں تا کہ دنیا میں شیطان کی حکومت کا جلد خاتمہ ہو اور اللہ تعالیٰ کے مقربین کی حکومت دنیا میں قائم ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان دعاؤں کے کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے اور ان لوگوں میں شامل ہونے کی بھی توفیق عطا فرمائے جو اللہ تعالیٰ کے مقرب ہوتے ہیں۔آمین‘‘
بعد ازاں محترم اظہر حنیف صاحب نے اس اجتماع کے افتتاحی کلمات میں حضور انور کے اس خصوصی پیغام کی روشنی میں تاکیداً کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک مضبوط تعلق استوار کرنا چاہیے۔
پہلے روز مختلف کھیلوں کا انعقاد ہوا جس میں ۹۵۰ سے زائد خدام شامل ہوئے۔ جبکہ اس موقع پر علمی مقابلہ جات بھی جاری رہے جن میں ۵۳ خدام نے حصہ لیا۔
شام کے پروگرام میں محترم اظہر حنیف صاحب کے ساتھ ایک PAMA خدام کی نشست کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ عرب خدام کے ساتھ بھی ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی۔ بعد ازاں محترم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا نے تمام قائدین مجالس کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ منعقد کی۔
ڈنر اورمغرب وعشاء کی نمازوں کی ادائیگی کے بعد اجتماع کے پہلے دن کے اختتام پر ایک Bonfire سیشن کا بھی انتظام کیا گیا جس میں شہدائے احمدیت کی فیملیز سے تعلق رکھنے والے خدام نے اپنے اپنے خاندانوں کے ساتھ پیش آمدہ رقت آمیز واقعات بیان کیے۔ جبکہ سامع خدام کو شہداء سے متعلق سوالات کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اجتماع کا پہلا روز بخیرو خوبی اختتام پذیر ہوا۔
اجتماع کا دوسرا روز
مورخہ ۲۶؍ اگست بروز ہفتہ اجتماع دوسرے روز کا آغاز بھی حسب معمول اجتماعی نماز تہجدکی ادائیگی کے ساتھ ہوا۔ مسجد بیت الاسلام پوری طرح خدام و اطفال سے بھری ہوئی تھی۔ بعد ازاں صبح سات بجے خدام و اطفال کو تازہ بتازہ حلوہ پوری اور چنے کے ساتھ ناشتہ کروایا گیا۔ اس بعد ساڑھے آٹھ بجے مختلف کھیلوں کا آغاز ہوا جس میں ۸۳۹؍ سے زائد خدام نے اجتماعی و انفرادی کھیلوں میں حصہ لیا۔
آج مجلس اطفال الاحمدیہ کینیڈا کے سالانہ اجتماع کا پہلا روز تھا جوکہ لوائے احمدیت لہرانے کے ساتھ مین مارکی میں باقاعدہ طور پر شروع ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ آج علمی مقابلہ جات بھی جاری رہے۔
نمازظہر وعصر کی ادائیگی کے بعد خدام کے اجتماع کے دوسرے اجلاس کا آغاز ہوا۔ محترم صدر صاحب خدام الاحمدیہ کینیڈا نے ’’ہمارے عہد کی پاسداری‘‘ کے موضوع پر سیرحاصل تقریز کی اور خدام پر دین اسلام جیسے عظیم مقصد کی خاطر اپنی جان، مال اور وقت کو قربان کرنے کی اہمیت اور اس قربانی کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی خدائی برکات پر بھرپور انداز میں روشنی ڈالی۔
صدر محترم کی تقریر کے بعد سوال و جواب کا سیشن شروع ہوا جس میں مختلف سوالات کیے گئے۔
اس کے بعد کھیلوں کے مختلف مقابلہ جات منعقد ہوئے۔ جبکہ اسی دوران ۲۵۰؍ سے زائد خدام مختلف ورکشاپس سے مستفید ہوئے۔
آج ایک درجن سے زائد ملکی سیاستدانوں جن میں صوبہ اونٹاریوکے وزیرتعلیم، ڈپٹی میئر آف وان، ڈپٹی میئر آف Innisfil، سٹی آف وان و نارتھ یارک کے ممبران صوبائی اسمبلی کے علاوہ ایٹوبیکوک اور آٹواہ کے ایم پی شامل تھے۔
شام سات بجے ایک عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں جماعت احمدیہ کینیڈا و مجلس انصاراللہ کینیڈا کی مجلس عاملہ کے جملہ ممبران مدعو تھے۔ عشائیہ کے بعد مغرب و عشاء کی نمازیں ادا کی گئیں۔
مزید برآں ایک ’’بلائنڈ ٹیسٹ‘‘ کا دلچسپ مقابلہ بھی منعقد ہوا جس میں آنکھیں بند کرکے ’’فوڈ ٹرائی‘‘ کی جاتی ہے۔ اس میں بھی خدام نے بڑی دلچسپی کے ساتھ حصہ لیا۔اس کے علاوہ مختلف ٹاک شو زہوئے، جس میں خاص طور پر دہریت کا موضوع زیر بحث رہا۔
آج کے اجتماع کا اختتام Bonfire کے ساتھ ہوا۔ یہ پروگرام رات نو بجے منعقد ہوا جس میں خدام نے شادی بیاہ سے متعلق سوالات کیے۔اس یادگاری موقع پر تقریباً ۳۰۰؍ خدام کی مکئی کی تازہ بھنی ہوئی چھلیوں اور کشمیری لذیذ چائے سے تواضع کی گئی۔ دعا کے ساتھ آج کے پروگرام کا اختتام ہوا۔
اجتماع کا تیسرا و آخری روز
گذشتہ دونوں روز کی طرح آج بھی نماز تہجد کی باجماعت ادائیگی کے ساتھ دن کا آغاز ہوا جس میں خدام و اطفال کی کثیر تعداد شامل ہوئی۔ نماز فجر کے بعد تینوں دن مختلف موضوعات پر درس دیا جاتا رہا۔ مثلاً جنس کی تشخیص، نشہ کی لت، حلال روزگار اور فحش نگاری کی علت وغیرہ۔
اجتماع کے آخری روز تمام علمی و ورزشی مقابلہ جات کے فائنل، نماز ظہر وعصر سے قبل مکمل کر لیے گئے۔ اختتامی اجلاس تقریباً سوا دو بجے شروع ہوا۔ تلاوت، عہد کی دہرائی، نظم، اجتماع کی رپورٹ پیش کرنے اور انعامات کی تقسیم کے بعد محترم مولانا اظہرحنیف صاحب نے ایک نہایت ہی پراثر تقریر کی اور بتایا کہ کس طرح ایک احمدی، اپنے ارد گرد پھیلی معاشرے کی برائیوں سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے اور کس طرح خلافت احمدیہ جیسی نعمت، معاشرے کی جملہ برائیوں کے سامنے ایک ڈھال کا کام کرتی ہے۔ اجتماع کا اختتام اجتماعی دعا کے ساتھ ہوا۔
امسال اجتماع پر خدام کی حاضری ۳۳۱۳؍ جبکہ ۱۴۴۵؍ اطفال نے اجتماع میں شرکت کی۔
اجتماع کے جملہ انتظامات پر ایک نظر
کھیلوں کے آٹھ انفرادی اور چھ اجتماعی مقابلہ جات منعقد ہوئے جن میں ایک ہزار سے زائد خدام نے حصہ لیا۔
گذشتہ سال کی نسبت امسال خدام کے لیے بعض نئے مقابلہ جات بھی شامل کیے گئے۔ مثلاً دیوار پر چڑھنا، ثابت قدمی ( ایک ٹانگ سے کشتی لڑنا ) الیکٹرانک گیمز وغیرہ۔
اس سال دس مختلف موضوعات پر ورکشاپس کا اہتمام کیا گیا جن سے خدام کو روزانہ سامنا رہتا ہے۔ ان ورکشاپس سے ۷۵۰ سے زائد خدام مستفیض ہوئے۔
جمعہ اور ہفتہ کی رات ’’بون فائر‘‘ (Bonfire) سوال و جواب کی محافل منعقد ہوئیں جن میں ایک ہزار کے قریب خدام شریک ہوئے۔
مزید برآں ’’قرآن کی روشنی‘‘ نامی نمائش کے ساتھ خلافت کے موضوع پر بھی ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا جسے تقریباً تین صد خدام نے دیکھا۔
نیشنل بک سٹور شعبہ کے تعاون سے ایک بک سٹورکا بھی اہتمام کیا گیا۔ جسے تقریباً ایک ہزار خدام نے وزٹ کیا اور اپنی پسند کی کتب کی خریداری کی۔
اس سال ۱۶؍ فوڈ سٹال لگائے گئے۔ نیز معذور خدام و اطفال کے لیے ایک سپیشل مارکی بھی لگائی گئی، جہاں ان کے لیے سپیشل فوڈ وغیرہ کے انتظامات کیے گئے تھے۔
مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا نے ایک لائیو سٹوڈیو کا بھی انتظام کیا تھا۔ جس سے ٹیلی کاسٹ ہونےوالے پروگراموں کو کم و بیش چودہ ہزار افراد نے دیکھا۔
اجتماع کے دوران چالیس سے زائد افراد کے انٹرویوز ریکارڈ کیے گئے۔ اسی طرح ۲۷؍ کے قریب انفرادی ویڈیوز، تین پرومو ویڈیوز، سات یوٹیوب ویڈیوز اجتماع کی پروموشن کی خاطر جاری کی گئیں۔ یوں گذشتہ ۲۸؍ روز کے دوران ۳۰؍ ہزار ناظرین نے ان ویڈیوز سے استفادہ کیا۔
کم و بیش ۱۲۵؍ رضاکاران نے گذشتہ چار ہفتوں کے دوران انتھک محنت کرکے اس اجتماع گاہ کی تیاری کا کام مکمل کیا۔ مزید برآں اگلے ہفتے لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ کینیڈا کے سالانہ اجتماعات انعقاد پذیر ہونے کے بعد، جملہ انتظامات سمیٹنے کے لیے تقریباً ۲۰؍ ایکڑ پر مشتمل اجتماع گاہ کو مکمل طور پر وائنڈ اپ کیا گیا۔ فجزاہم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء ۔
(رپورٹ: ناصر احمد وینس۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)