کثرت استجابت دعا مقرّبین الٰہی کی شناخت ہے
یاد رہے کہ خدا کے بندوں کی مقبولیت پہچاننے کے لئے دعا کا قبول ہونا بھی ایک بڑا نشان ہوتا ہے بلکہ استجابتِ دعا کی مانند اَور کوئی بھی نشان نہیں کیونکہ استجابتِ دعا سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک بندہ کو جنابِ الٰہی میں قدر اور عزت ہے۔ اگرچہ دعاکا قبول ہوجانا ہر جگہ لازمی امر نہیں کبھی کبھی خدائے عزّو جلّ اپنی مرضی بھی اختیار کرتا ہے لیکن اِس میں کچھ بھی شک نہیں کہ مقبولین حضرت عزت کے لئے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ بہ نسبت دوسروں کے کثرت سے اُن کی دُعائیں قبول ہوتی ہیں اور کوئی استجابتِ دعا کے مرتبہ میں اُن کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ ہزارہا میری دعائیں قبول ہوئی ہیں۔
(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ۳۳۴)
ایک دفعہ بباعث مرض ذیابیطس جو قریباً بیس۲۰ سال سے مجھے دامن گیر ہے آنکھوں کی بصارت کی نسبت بہت اندیشہ ہوا کیونکہ ایسے امراض میں نزول الماء کا سخت خطرہ ہوتا ہے تب خدا تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے مجھے اپنی اس وحی سے تسلی اور اطمینان اور سکینت بخشی اور وہ وحی یہ ہے نزلت الرحمۃ عَلٰی ثلٰث۔ العین وعلی الاُخریینیعنی تین اعضاء پر رحمت نازل کی گئی۔ ایک آنکھیں اور دو اَور عضو اور اُن کی تصریح نہیں کی۔ اور میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جیسا کہ پندرہ بیس۲۰ برس کی عمر میں میری بینائی تھی ایسی ہی اس عمر میں بھی کہ قریباً ستر۷۰ برس تک پہنچ گئی ہے وہی بینائی ہے سو یہ وہی رحمت ہے جس کا وعدہ خدا تعالیٰ کی وحی میں دیا گیا تھا۔
(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ۳۱۹)