متفرق شعراء
مل گیا جس کو تیرا سہارا اگر
اس نظم کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:
پھر وہ جاتا نہیں کوئی در سے ترے
پی لیا جس نے پانی تمہارا اگر
اس کی قسمت کو پھر لگ گئے چار چاند
مل گیا جس کو تیرا سہارا اگر
وہ کہیں کا بھی رہتا نہیں اس کے بعد
جس کو نظروں سے تُو نے اتارا اگر
اب سفینۂ نوح میں ہے امن و اماں
اس پہ آ بیٹھو چاہو کنارا اگر
دوڑتا وہ مدد کو چلا آ گیا
جب بھی مشکل میں اس کو پکارا اگر
زندگی میں نکھار آئے گا خوب تر
نفسِ امارہ کو جس نے مارا اگر
اوجِ افلاک پر جھلملانے لگے
جو بنا اس کی آنکھوں کا تارا اگر
تختِ جور و ستم سب الٹ جائیں گے
دے دیا کُن کا اس نے اشارہ اگر
اک گروہِ مریداں اُمڈ آئے گا
کم تعصب کا ہو جائے پارا اگر
اس کی غیرت کو جوش آئے گا تب ظفرؔ
شور کوچے میں پہنچے ہمارا اگر