ہم وسوسہ انداز شیطان کے وسوسوں سے پناہ مانگتے ہیں
اللہ جلّ شانہٗ فرماتا ہے قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰٮہَا (الشمس:۱۰)یعنے جو شخص باطل خیالات اور باطلِ نیّات اور باطل اعمال اور باطل عقائد سے اپنے نفس کو پاک کرلیوے وہ شیطان کے بند سے رہائی پا جائے گا اور آخرت میں عقوبات اخروی سے رستگار ہوگا اور شیطان اس پر غالب نہیں آ سکے گا۔ ایسا ہی ایک دوسری جگہ فرماتا ہے۔ اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ (الحجر:۴۳)یعنے اے شیطان! میرے بندے جو ہیں جنہوں نے میری مرضی کی راہوں پر قدم مارا ہے ان پر تیرا تسلط نہیں ہو سکتا۔ سو جب تک انسان تمام کجیوں اور نالائق خیالات اور بے ہودہ طریقوں کو چھوڑ کر صرف آستانہ الٰہی پر گرا ہوا نہ ہو جائے تب تک وہ شیطان کی کسی عادت سے مناسبت رکھتا ہے اور شیطان مناسبت کی وجہ سے اس کی طرف رجوع کرتا ہے اور اس پر دوڑتا ہے۔ اور جب کہ یہ حالت ہے تو میں الٰہی قانون قدرت کے مخالف کون سی تدبیر کر سکتا ہوں کہ کسی سے شیطان اس کے خواب میں دور رہے۔جو شخص ان راہوں پر چلے گا جو رحمانی راہیں ہیں خود شیطان اس سے دُور رہے گا۔
(آئینہ کمالات اسلام،روحانی خزائن جلد۵صفحہ ۳۵۴)
تم یوں دُعا مانگا کرو کہ ہم وسوسہ انداز شیطان کے وسوسوں سے جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے اور اُن کو دین سے برگشتہ کرنا چاہتا ہے کبھی بطور خود اور کبھی کسی انسان میں ہوکرخدا کی پناہ مانگتے ہیں وہ خدا جو انسانوں کا پرورندہ ہے انسانوں کا بادشاہ ہے انسانوں کا خدا ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ایک زمانہ آنے والا ہے جو اُس میں نہ ہمدردی انسانی رہے گی جو پرورش کی جڑ ہے اور نہ سچا انصاف رہے گا جو بادشاہت کی شرط ہے تب اُس زمانہ میں خدا ہی خدا ہوگا جو مصیبت زدوں کامرجع ہوگا۔ یہ تمام کلمات آخری زمانہ کی طرف اشارات ہیں جبکہ امان اور امانت دنیا پر سے اُٹھ جائے گی۔
(تحفہ گولڑویہ،روحانی خزائن جلد۱۷صفحہ ۲۲۲،۲۲۱)