ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۵۱)
۸؍جنوری ۱۹۰۴ء(بعد نماز جمعہ )گناہ سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔فرمایا:’’گلستان میں شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ کارِ دنیا کسے تمام نہ کرد
گناہ اور غفلت سے پرہیز کے لیے اس قدر تدبیر کی ضرورت ہے جو حق ہے تدبیر کا ۔اوراس قدر دُعا کرے جو حق ہے دعا کا ۔جب تک یہ دونو اس درجہ پر نہ ہو ں اس وقت تک انسان تقویٰ کا درجہ حاصل نہیں کرتا اور پورا متقی نہیں بنتا۔ اگر صرف دُعا کرتا ہے اور خود کوئی تدبیر نہیں کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کا امتحان کرتا ہے ۔یہ سخت گناہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کا امتحان نہیں کرنا چاہیے ۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک زمینداراپنی زمین میں ترددتو نہیں کرتا اور بِدوں کا شت کے دُعا کرتا ہے کہ اس میں غلہ پیدا ہو جائے وہ حقِ تدبیر کو چھوڑتا ہے اور خدا تعالیٰ کا امتحان کر تا ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا ۔اور اسی طرح پر جوشخص صرف تدبیر کرتا ہے اور اسی پر بھروسہ کرتا اور خدا تعالیٰ سے دُعا نہیں مانگتا وہ ملحد ہے۔جیسے پہلا آدمی جو صرف دعا کرتاہے اورتدبیرنہیں کرتاوہ خطاکارہے۔اسی طرح پریہ دوسراجو تدبیرہی کو کافی سمجھتاہےوہ ملحدہے۔مگرتدبیراوردعادونوباہم ملادینا اسلام ہے۔اسی واسطے میں نے کہاہےکہ گناہ اورغفلت سے بچنے کے لیےاس قدرتدبیرکرےجو تدبیرکا حق ہےاوراس قدردعا کرے جو دعا کا حق ہے۔‘‘(ملفوظات جلدششم صفحہ ۲۶۷-۲۶۸ ایڈیشن۱۹۸۴ء)
تفصیل :جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی مصرع شیخ سعدی کا ہے۔شیخ سعدی کا مکمل شعر کچھ یوں ہے۔
کَارِدُنْیَا کَسِے تَمَامْ نَہْ کَرْد
ھَرْچِہْ گِیْرِیْد مُخْتَصَرْ گِیْرِیْد
ترجمہ: دنیا کے کام کسی نے پورے نہیں کیے۔تم جو کچھ لیتے ہوتھوڑا لیتے ہو۔