سچ پر ٹھہر جاؤ اور سچی گواہی دو
میرے ہاتھ میں ایک چراغ ہے جو شخص میرے پاس آتا ہے ضرور وہ اُس روشنی سے حصّہ لے گا مگر جو شخص وہم اور بد گمانی سے دُور بھاگتا ہے وہ ظلمت میں ڈال دیا جا ئے گا۔ اس زمانہ کا حِصنِ حصین مَیں ہوں جو مجھ میں داخل ہوتا ہے وہ چوروں اور قزّاقوں اور درندوں سے اپنی جان بچائے گا مگر جو شخص میری دیواروں سے دُور رہنا چاہتا ہے ہر طرف سے اس کو موت درپیش ہے اور اُس کی لاش بھی سلامت نہیں رہے گی۔ مجھ میں کون داخل ہوتا ہے؟ وہی جو بدی کو چھوڑتا اور نیکی کو اختیار کرتا ہے اور کجی کو چھوڑتا اور راستی پر قدم مارتا ہے اور شیطان کی غلامی سے آزاد ہوتا اور خدا تعالیٰ کا ایک بندئہ مطیع بن جاتاہے۔
(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد ۳صفحہ۳۴)
مَیں کہتا ہوں کہ ناانصافی پر ضد کر کے سچائی کا خون نہ کرو۔ حق کو قبول کرلو اگرچہ ایک بچہ سے اور اگر مخالف کی طرف حق پاؤتو پھر فی الفور اپنی خشک منطق کو چھوڑ دو۔ سچ پر ٹھہر جاؤ اور سچی گواہی دو جیساکہ اللہ جلَّ شَانُہٗ فرماتا ہے فَاجۡتَنِبُوا الرِّجۡسَ مِنَ الۡاَوۡثَانِ وَاجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ(الحج:۳۱)یعنی بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹ سے بھی کہ وہ بُت سے کم نہیں۔ جو چیز قبلہ حق سے تمہارا منہ پھیرتی ہے وہی تمہاری راہ میں بُت ہے۔ سچی گواہی دواگرچہ تمہارے باپوں یا بھائیوں یادوستوں پر ہو۔ چاہیے کہ کوئی عداوت بھی تمہیں انصاف سے مانع نہ ہو۔
(ازالہ اوہام حصہ دوم، روحانی خزائن جلد ۲صفحہ ۵۵۰)