دعائے مستجاب
فیصلہ طلبی کی دعا
حضرت نوح علیہ السلام نے قوم کی تکذیب سے تنگ آکر فیصلہ کن نشان طلب کیا جس میں اپنی اور اپنی جماعت کی نجات کی دعا کی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ہم نے اس دعا کو قبول کیا اور ان کی قوم کو طوفان میں غرق کرکے نوحؑ اور ان کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں بچا لیا۔
قَالَ رَبِّ اِنَّ قَوۡمِیۡ کَذَّبُوۡنِ۔ فَافۡتَحۡ بَیۡنِیۡ وَبَیۡنَہُمۡ فَتۡحًا وَّنَجِّنِیۡ وَمَنۡ مَّعِیَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ (الشعراء: ۱۱۸-۱۱۹)
ترجمہ: اس نے کہا اے میرے ربّ! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔ پس میرے درمیان اور ان کے درمیان واضح فیصلہ کر دے اور مجھے نجات بخش اور اُن کو بھی جو مومنوں میں سے میرے ساتھ ہیں۔