ہڑپہ
ہڑپہ پاکستان کا ایک قدیم شہر ہےجس کے کھنڈرات پنجاب میں ساہیوال سے ۳۵کلومیٹر مغرب کی طرف چیچہ وطنی شہر سے ۱۵کلومیٹر پہلےکھدائی کےدوران ملے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباً ۱۲۰۰ سال پہلے لکھی جانےوالی ہندوؤں کی کتاب رگ وید سے اس شہر کی تاریخ کااندازہ لگایاگیاہے۔رگ وید میں ایک شہر کانام ہری یوپیہ آیا ہے۔سنسکرت میں اس کامطلب ہے قربانی کے سنہری ستون والا شہر۔ماہرین کااب اتفاق ہے کہ ہری یوپیہ،ہڑپہ ہی کاسنسکرت میں نام ہے۔
۱۹۲۱ءمیں رائےبہادر دیارام سہنی نے ہڑپہ کے مقام پرقدیم تہذیب کے چند آثار پائے۔ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل سرجان مارشل نے اطلاع ملنے پردلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ہڑپہ کی کھدائی کی طرف توجہ دی۔ہڑپہ اور موئن جودڑودونوں شہروں کانقشہ اور ترتیب آپس میں انتہائی مشابہت رکھتے ہیں۔
یہاں جنوب مغرب میں قلعہ ہے۔قلعےکے جنوب میں ایک پہاڑی اور قبرستان ہےجسے مدفن H کہتےہیں۔اس کے نیچے برتنوں کے کچھ ٹکڑےملے ہیں جس کامطلب ہے کہ یہاں قریب انسانی آبادی رہی ہوگی۔قلعےکی تعمیر کے بھی کم از کم تین مرحلے ہیں۔پہلی بار قلعہ پکی اینٹوں سےبنایا گیاتھا۔دوسری دفعہ تعمیر پختہ سالم اینٹوں سے کی گئی۔تیسری تعمیر میں فصیل کے اردگردبھاری بھرکم پشتےلگائے گئے ہیں۔
قلعے کے شمال کی جانب ایک بیس فٹ اونچی اور ۳۰۰؍ مربع گز وسیع ڈھیری کی کھدائی کی گئی ہے۔اس کے نیچےسےاہم عمارتیں برآمد ہوئی ہیں۔قلعہ کے قریب فوجی بیرکوں کے انداز کی عمارتوں کی دوقطاریں اندر چلی گئی ہیں۔ان بیرک نمامکانوں کو غلام گھر سمجھا گیا ہے۔غلام گھر سے آگےشمال کی طرف گول چبوتروں کی پانچ قطاریں چلی گئی ہیں۔ یہ پختہ اینٹوں سے بنے پونے گیارہ سے لے کر گیارہ فٹ قطر کے گول چبوترے ہیں جن کے مرکز میں خالی جگہ ہے۔اس خالی جگہ میں لکڑی کی بڑی بڑی اوکلیاں دبائی ہوتی تھیںجن میں لکڑی کے بڑے بڑے موصلوں سے کوٹ کوٹ کر آٹا پیستےتھےتویہ چکیاں تھیں۔شروع میں سترہ چکیاں دریافت ہوئیں۔یہ چکیاں کارخانہ معلوم ہوتی ہیں۔ایک بڑی سرکاری فلورمل جس میں غلام مشقت پرمامور تھے۔
ان چکیوں سے آگےایک بڑا اناج گھرہےجن کے اندر غلہ گوداموں کا ایک سلسلہ ہے۔یہ ہڑپہ کی ایک نمایاں عمارت ہے۔یہاں غلامی کانظام تھا اور غلام جبری زندگی پرراضی برضا تھے۔اس سلطنت کی سب سے بڑی دولت یہی اناج تھا۔ہڑپہ میں نسبتاًزیادہ قدیم زمانے کی انتہائی ننھی منھی مُہریں بھی ملی ہیں جن کی لمبائی ۱.۰۷تا۱.۳۶ انچ ہے۔ان پر جانوروں کی تصویریں بنی ہیں یانشانات ہیں یاپھر مچھلی، مگر مچھ وغیرہ نظر آتے ہیں۔ان میں سوراخ بھی نہیں ہیں۔
(اے اے امجد )