اوصاف ِقرآن مجید (قسط اوّل)
یہ نظم براہین احمدیہ حصہ سوم صفحہ ۲۷۴ مطبوعہ ۱۸۸۲ء سے لی گئی ہے۔ جو روحانی خزائن جلد ۱ صفحات ۳۰۶،۳۰۵ پر درج ہے۔ اس کے کل ۹ اشعار ہیں۔
۱۔نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے اَجلیٰ نکلا
پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا
فرقاں: furqaaN: حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا، سچ جھوٹ کا فرق دکھانے والا۔قرآن مجید
Distinguishing truth from falsehood, the Holy Quran
اَجلیٰ: ajlaa: روشن تر،واضح تر
Evident, the most manifest
انوار :Anwaar:نور کی جمع انوار۔ روشنیاں Lights
قرآن پاک کا نور سب نوروں سے روشن تر اور چمکدار ہے۔کیونکہ وہ ذات پاک نورہے جس سے یہ نور کا دریا نکلا ہے۔اللہ تعالیٰ زمین وآسمان کا نور ہے۔ نور ہی نور ہے۔ اس نور کے سرچشمہ سے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پیدا ہوئے اور ان پر یہ کتاب مبین نازل ہوئی ہے۔
۲۔حق کی توحید کا مرجھا ہی چلا تھا پودا
ناگہاں غیب سے یہ چشمہ اصفٰی نکلا
حق :Haq:سچ، سچائی اللہ تعالیٰ کی صفت The True, an attribute of God
توحید :tauheed:ایک ہونا Oneness of God
ناگہاں :naagahaaN:اچانک، یکایک Suddenly, abruptly, all of a sudden
چشمۂ اصفٰی:chashma-e-asfaa: زیادہ پاکیزہ، صاف شفاف پانی کا چشمہ
Purest,cleanest, unadulterated fountain of water
اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے پر ایمان کا پودا مرجھانےہی والا تھا کہ اچانک غیب سے ایک صاف پانی کا چشمہ پھوٹ پڑا یعنی قرآن مجید نازل ہوا جس سےاس پودے کوپانی ملا تو اسے نئے سرے سے توانائی مل گئی۔
۳۔یا الٰہی تیرا فرقاں ہے کہ اک عالَم ہے
جو ضروری تھا وہ سب اس میں مہیا نکلا
مہیا:muhayyaa: حاضر، تیار،موجود Provided, readily available
یا اللہ یہ کتنا بڑا معجزہ ہے کہ تیرا قرآن پاک ایک کتاب ہے اور اس میں ساری دنیا کے علوم ہیں ہرایک کو جس وقت جس بات میں راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس میں مل جاتی ہے۔
۴۔سب جہاں چھان چکے ساری دکانیں دیکھیں
مئے عرفاں کا یہی ایک ہی شیشہ نکلا
مئے عرفاں: ma‘e irfaaN:پہچان کی شراب، خدا تعالیٰ کا علم حاصل کرنے کی شراب یا ذریعہ
Wine that helps to attain divine knowledge and recognition.
شیشہ:sheeshah:بوتل:goblet,container, receptacle
(Invigorating power of Quran has been called wine)
اللہ تعالیٰ کے بارے میں جاننے کے لیے اس کی ہستی پر ایمان لانے کے لیے ہم نے ساری دنیا میں سارے مذہبوں کی تعلیمات میں اچھی طرح تلاش کرلیا ساری دکانیں دیکھ ڈالیں لیکن آخر اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ قرآن پاک کا جام ہی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے علم و عرفان کی شراب ملتی ہے۔