فلسطینی مسلمانوں کے نام! (بزبان حضرت امیر المومنین، خلیفۃ المسیح الخامس)
پھر غزہ اور غربِ اُردن خوں میں نہلائے گئے
پھر کفن معصوم بچوں کو ہیں پہنائے گئے
ظلم کی شدّت سے ہے سارا جہاں تھرّ۱ گیا
پھر دھویں کے بادلوں سے آسماں گہنا گیا
سینۂ ارضِ مسلماں پر ہے ہنگاموں کا راج
سرزمینِ انبیاء کے سر پہ ہے کانٹوں کا تاج
حیف! ایمان و سیاست یوں ہوئے باہم دگر
قبلۂ اوّل کے گنبد تک میں ہے خوف و خطر
پرچمِ اسلام کی بے حرمتی ایسے ہوئی
ظالم و مظلوم کی تفریق تک مٹنے لگی
خطۂ موعود کے وعدوں کا چرچا عام ہے
اور خدا کے نام پر تدبیر خون آشام ہے
ہاتھ میں تورات ہے، انجیل ہے، قرآن ہے
اور دلوں میں بغض ہے، نفرت ہے، اور ہیجان ہے
اے خدا اس درد میں، مَیں بے کس و رنجور ہوں
اور پھر اس یورشِ حالات میں مجبور ہوں
ہوں ترا پیغام پہنچانے میں مصروفِ عمل
تا ملے دنیا کو ہر تدبیر کا نعم البدل
سرکشی اور طاقت و تلوار سب بے کار ہے
اور خدا ظلم و ستم کے کھیل سے بیزار ہے
چاہیے اب اِک جہاد اِفہام اور تفہیم کا
عالمِ اسلام کی تجسیم اور تنظیم کا
اور تنِ اسلام میں روحِ محمدؐ بھی تو ہو
پھر زمانے میں عطا وہ قامت و قد بھی تو ہو
آئو شمشیرِ دعا کو آج کر دیں بے نیام
اور کریں دنیا میں تمکینِ محمدؐ کا قیام
آگ کی برسات جو ارضِ مقدّس پر ہے آج
’’آنکھ کے پانی سے یارو کچھ کرو اِس کا علاج‘‘
(آصف محمود باسط)