دشمن پر گرفت کی دعا
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اس دعا کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کو ان کی دعا کی قبولیت کی اطلاع دی گئی اور انہیں ثابت قدمی اختیار کرنے اور جاہلوں کی پیروی نہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔
رَبَّنَاۤ اِنَّکَ اٰتَیۡتَ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَاَہٗ زِیۡنَۃً وَّاَمۡوَالًا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۙ رَبَّنَا لِیُضِلُّوۡا عَنۡ سَبِیۡلِکَ ۚ رَبَّنَا اطۡمِسۡ عَلٰۤی اَمۡوَالِہِمۡ وَاشۡدُدۡ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ فَلَا یُؤۡمِنُوۡا حَتّٰی یَرَوُا الۡعَذَابَ الۡاَلِیۡمَ (یونس:۸۹)
ترجمہ: اے ہمارے ربّ! یقیناً تو نے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو اس دنیوی زندگی میں ایک بڑی زینت اور اموال دئیے ہیں۔ اے ہمارے ربّ! (کیا) اس لئے کہ وہ تیری راہ سے (لوگوں کو) بھٹکادیں۔ اے ہمارے ربّ! ان کے اموال برباد کر دے اور ان کے دلوں پر سختی کر۔ پس وہ ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ دردناک عذاب دیکھ لیں۔