اسلام میں عورتوں کے حقوق کی حفاظت
فحشاء کے سوا باقی تمام کج خلقیاں اور تلخیاں عورتوں کی برداشت کرنی چاہئیں اور فرمایا ہمیں تو کمال بے شرمی معلوم ہوتی ہے کہ مرد ہوکر عورت سے جنگ کریں۔ ہم کو خدا نے مرد بنایا ہے اور درحقیقت یہ ہم پر اتمام نعمت ہے۔ اس کا شکر یہ ہے کہ ہم عورتوں سے لطف اور نرمی کا برتاؤ کریں۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۳۰۷،ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
عورتوں کے حقوق کی جیسی حفاظت اسلام نے کی ہے ویسی کسی دوسرے مذہب نے قطعاً نہیں کی۔ مختصر الفاظ میں فرما دیا ہے وَلَہُنَّ مِثۡلُ الَّذِیۡ عَلَیۡہِنَّ (البقرہ: ۲۲۹) کہ جیسے مردوں کے عورتوں پر حقوق ہیں ویسے ہی عورتوں کے مردوں پر ہیں۔ بعض لوگوں کا حال سنا جاتا ہے کہ ان بیچاریوں کو پاوٴں کی جوتی کی طرح جانتے ہیں اور ذلیل ترین خدمات ان سے لیتے ہیں۔ گالیاں دیتے ہیں۔ حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور پردہ کے حکم ایسے ناجائز طریق سے برتتے ہیں کہ ان کو زندہ درگور کردیتے ہیں۔
چاہئے کہ بیویوں سے خاوند کا ایسا تعلق ہو جیسے دو سچے اور حقیقی دوستوں کا ہوتا ہے۔ انسان کے اخلاق فاضلہ اور خدا تعالیٰ سے تعلق کی پہلی گواہ تو یہی عورتیں ہوتی ہیں۔ اگر ان ہی سے اس کے تعلقات اچھے نہیں ہیں تو پھر کس طرح ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ سے صلح ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے خَیْرُ کُمْ خَیْرُ کُمْ لِاَ ھْلِہٖ۔تم میں سے اچھا وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے اچھا ہے۔
(ملفوظات جلد ۵صفحہ۴۱۷۔۴۱۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)