تحریکِ جدید کے نواسیویں(۸۹)سال کے دوران افرادِ جماعت کی طرف سے پیش کی جانے والی مالی قربانیوں کا تذکرہ اور نوّےویں(۹۰)سال کے آغاز کا اعلان۔ خلاصہ خطبہ جمعہ ۳؍نومبر ۲۰۲۳ء
٭ …تحریکِ جدید کے نواسیویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالَم گیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں
۱۷.۲۰؍ملین پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی۔ یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں ۷؍لاکھ ۴۹؍ہزارپاؤنڈ زیادہ ہے
٭…مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات کا بیان
٭…خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں تحریک جدید کے دوسرے جبکہ مجموعی طور پر چھٹے دفتر کے اجرا کا اعلان
٭…مظلوم فلسطینیوں کے لیے دعا کی مکرر تحریک
خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۳؍نومبر۲۰۲۳ء بمطابق۳؍نبوت۱۴۰۲؍ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے
اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۳؍نومبر۲۰۲۳ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔ تشہد، تعوذاور سورة الفاتحہ کے بعد سورت آل عمران کی آیت ۹۳ کی تلاوت و ترجمہ کے بعدحضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا :اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ نیکی کے اعلیٰ معیار اس وقت ہی حاصل ہوتے ہیں جب تم خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں وہ خرچ کرو جس سے تم محبت کرتے ہو۔حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اس کی وضاحت میں فرماتے ہیں کہ تم حقیقی نیکی کو جو نجات تک پہنچاتی ہے ہرگز پا نہیں سکتے بجز اس کے کہ تم خدا تعالیٰ کی راہ میں وہ مال اور وہ چیزیں خرچ کرو جو تمہاری پیاری ہیں۔پھر ایک جگہ فرمایا کہ مال کے ساتھ محبت نہیں چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم ہرگز نیکی کو نہیں پاسکتے جب تک تم ان چیزوں میں سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہ کرو جن سے تم پیار کرتے ہو۔ فرمایا کہ
بیکاراورنکمی چیزوں کے خرچ سے کوئی آدمی نیکی کرنے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔نیکی کا دروازہ تنگ ہے۔
پس یہ امر ذہن نشین کرلو کہ نکمی چیزوں کے خرچ سے کوئی اس میں داخل نہیں ہوسکتاکیونکہ جب تک عزیز سے عزیز اور پیاری چیزوں کو خرچ نہ کروگے اس وقت تک محبوب کا درجہ نہیں مل سکتا۔ اگر تکلیف اٹھانا نہیں چاہتے اور حقیقی نیکی کو اختیار کرنا نہیں چاہتے تو کیونکر کامیاب اور بامُراد ہوسکتے ہو۔ فرمایا کہ کیا صحابہ کرامؓ مفت میں اس درجہ تک پہنچ گئے جو اُن کو حاصل ہوا۔ خدا تعالیٰ کی رضامندی جوحقیقی خوشی کا موجب ہے حاصل نہیں ہوسکتی جب تک عارضی تکلیفیں برداشت نہ کی جاویں۔خدا ٹھگا نہیں جاتا۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو رضائے الٰہی کے حصول کے لیے تکلیف کی پروانہ کریں کیونکہ ابدی خوشی اور دائمی آرام کی روشنی اُس عارضی تکلیف کے بعد مومن کوملتی ہے۔
پس یہ وہ مال خرچ کرنے کا ادراک ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ہم میں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اور یہ جماعت پر اور ہر احمدی پر اللہ تعالیٰ کابہت بڑا احسان ہے جس نے اس بات کو سمجھا اور اُس نے اپنا مال دین کے راستے میں خرچ کرنے کے لیے پیش کیا۔
افراد جماعت کی ایک بڑی تعداد اپنی ضروریات کے باوجوداپنا مال دینی ضروریات کے لیے پیش کرتی ہے۔
ہزاروںمثالیں ایسی ہیں۔آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کے معاشی حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں۔ ترقی پذیرکا خاص طور پر اور ترقی یافتہ ممالک کابھی اب وہ حال نہیں رہا۔روس اور یوکرین کی جنگ نے بھی حالات کافی خراب کردیے ہیں۔ پھر ان ملکوں کے سیاستدانوں کی کرپشن نے بھی بُرے حالات کردیے ہیں لیکن اس کے باوجود احمدی اپنی مالی قربانی میں آگے بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ دنیا دار کی نظر میں اس کو سمجھنا مشکل ہے لیکن جن کے ایمان مضبوط ہیں انہیں پتا ہے کہ یہ قربانی اس لیے ہے کہ اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کے فضل نظر آتے ہیں۔ نومبر کے پہلے ہفتے میں تحریک جدیدکے نئے سال کااعلان ہوتاہے تو تحریک جدیدکے حوالے سے ہی میں واقعات پیش کروں گا۔
صدرلجنہ ضلع لاہور نے لکھا کہ ایک مجلس میں تحریک جدید کے چندے کی طرف توجہ دلائی تو غربت کے باوجود عورتوں نے بڑھ چڑھ کر قربانیاں پیش کیں۔ مجھے حیرانی ہوئی کہ کم آمدنی والے لوگ اس طرح قربانی کررہے ہیں جس کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ نقد اور زیور کی صورت میں کئی لاکھ روپے دے دیے۔وکیل المال اوّل کی بھی کئی صفحات کی رپورٹ ہے ایک لمبی فہرست ہے اُن خواتین کی جنہوں نے اپنے زیور پیش کیے۔
حضرت مصلح موعود ؓنے جب تحریک جدید کا اعلان فرمایا تھا اوراُس وقت جو مطالبات رکھے تھے ان میں عورتوں کی مالی قربانی کےتعلق میں یہ بھی تھا کہ
زیور نہ بنائیں یا کم بنائیں قربانی کریں۔اُس وقت بھی اور آج بھی عورتیں قربانی دے رہی ہیں۔ بعض عورتیں اپنا تمام زیور چندے میں دے دیتی ہیں۔
غریب لوگ ہیں جو اپنا پیٹ کاٹ کرچندہ دیتے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں نواز بھی دیتا ہے۔امیر لوگ بھی سبق سیکھیں اور اپنی قربانیوں کے معیار کو بڑھائیں۔ حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایاتھا کہ غریب لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی ایک مہینے کی آمد کاپینتالیس فیصد دے دیتے ہیں لیکن امیر لوگ صرف ڈیڑھ فیصد دیتے ہیں بلکہ اب تو غریبوں میں ایسے بھی ہیں جو سوفیصد دے دیتے ہیں اور امیر لوگ ایک فیصد دیتے ہیں پس اس لحاظ سے غریبوں کی قربانی کا معیار بہت اعلیٰ ہے۔اس لحاظ سے خوشحال لوگوں کو اپنے جائزے لینے چاہئیں۔
یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کبھی اُدھار نہیں رکھتا۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ایک دوسری جگہ فرمایا کہ سات سو گنا یا اس سے بھی زیادہ بڑھا کر عطا کردیتا ہے۔
حضور انور نے قربانی کرنے والوں کی چندمثالیں پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ گنی بساؤکے محمود صاحب موٹرسائیکل مکینک ہیں۔مشنری صاحب نے چندہ تحریک جدید کی طرف توجہ دلائی تو انہوں نے جیب میں موجود دس ہزار فرانک سیفاکی رقم چندے میں ادا کردی۔اُسی وقت اُن کی بہو آئیں اور کھانا پکانے کے لیے پیسے مانگے۔بہو کو کہا کہ صبر کریں۔ محمود صاحب کہتے ہیں کہ اس پریشانی میں گورنمنٹ کے دفتر سے فون آیا کہ گزشتہ سال ہماری موٹر سائیکلوں کی جومرمت کی تھی اس کی ایک لاکھ نوے ہزار سیفاکی رقم آکر لے جائیں۔وہ رقم کاچیک لے کر گھر آئے اور کہا کہ یہ سب چندہ تحریک جدید کی برکت تھی۔
فجی کے اشفاق صاحب لکھتے ہیں کہ سفرکے دوران تحریک جدید کے بارے میں پچھلا خطبہ سناجس میں بیان کیے گئے واقعات کابڑا اثر ہوا۔
دوران سفر ہی سیکرٹری صاحب تحریک جدید کو فون کرکے اپنا چندہ دوگناکروادیا۔کہتے ہیں کہ اس کے بعدبزنس میں دوگنا منافع ہواجوسب تحریک جدید کے چندے کی برکت ہے۔
تنزانیہ کی ایک جماعت میں ایک صاحب جس کمپنی میں نوکری کررہے تھے اس کمپنی نے مالی نقصان کی وجہ سےکارکنان کی تنخواہوں میں سے کٹوتی کردی۔ تحریک جدیدکا آخری مہینہ تھا۔ ان سے جب معلم صاحب نے رابطہ کیا تو مشکلات کا اظہار تک نہ کیا اور اللہ پر کامل بھروسہ کرتے ہوئے اپنا وعدہ ادا کردیا۔ اگلے دن کمپنی سے فون آیا کہ آپ کی محنت اور ایمانداری کی وجہ سے آپ کی تنخواہ سےکٹوتی نہیں ہوگی۔وہ کہتے ہیں کہ یہ سب چندہ تحریک جدید کی برکت کی وجہ سے ہے۔
ملاوی کی ایک بزرگ خاتون کھیتی باڑی کرتی ہیں۔ تحریک جدید کا وعدہ لکھوایا اور ادا نہیں کرسکیں۔ یاد دہانی کروائی تو بہت کوشش کی اور دعا بھی کی کام ملنے کی۔ کام نہ مل سکا۔ ایک دن نماز عصر کے بعد انہیں خبر ملی کہ ان کے پوتے نے انہیں پینتالیس ہزار مقامی کرنسی میں بھجوائے ہیں۔ فوراً اپنے وعدے کی ادائیگی کردی اور باربار اللہ کاشکر ادا کیا کہ وعدہ ادا کرنے کی توفیق دی۔
تنزانیہ کی ایک خاتون مریم صاحبہ نے معلم صاحب کے توجہ دلانے پر گھر میں موجود دس ہزار شلنگ تحریک جدیدکے چندے میں ادا کردیے۔کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسی دن مجھے ایک لاکھ شلنگ لوٹا دیے جو سب چندے کی برکات ہیں۔
گنی بساؤ میں عثمان صاحب نومبائع کافی مشکلات میں تھے۔ ایک رات سوئے تو آواز آئی کہ اپنا چندہ باقاعدگی سے ادا کیا کرو۔
مشنری صاحب کو اپنی خواب سنائی تو انہیں چندہ جات کا بتایا گیا۔ انہوں نے تحریک جدید کا چندہ ادا کیا اورباقی چندوں کی فہرست بناکر اپنے چندے ادا کرنے شروع کردیے۔ اللہ تعالیٰ نے مشکلات دور کردیں تو کہتے ہیں کہ یہ سب تحریک جدید کے چندے کی برکات ہیں۔
نائیجر کے امیر صاحب کہتے ہیں کہ ایک معلم کی اہلیہ گھریلو خاتون ہیں۔ معلم صاحب ہی ان کا تحریک جدید کاچندہ ادا کردیا کرتے تھے۔ ان کی اہلیہ نے کہا کہ میں اپنا چندہ خود ادا کروں گی اور اپنا وعدہ آٹھ ہزار لکھوادیا۔ معلم صاحب پریشان ہوئے کہ کہاں سے ادا کروگی۔کچھ دن بعد ان کی پڑوسن آئی اور کپڑے سلائی کا کام دیا اور تین ہزار ادا کیے اور اس کے بعد اتنا کام آیاکہ آسانی سے چندہ ادا ہوگیا۔
کہاں تو مخالفین جماعت کو ختم کرنے کے لیے زور لگارہے تھے اور کیسے اللہ تعالیٰ نے نومبائعین کے دل میں قربانی کرنےکی تحریک پیداکی اور پھر نوازبھی رہاہے۔ مخالفین جتنا مرضی زور لگالیں ناکامی اورنامرادی ان کا مقدر ہے۔
جماعت دنیا کے ہرکونے میں قربانیوں کی مثالیں پیش کرکے آگے بڑھتی چلی جارہی ہے۔
حضورانور نے تحریک جدید کاتاریخی پس منظر پیش کرتے ہوئے اور اس کے مقاصدکا ذکرکرتے ہوئے احباب جماعت کونصیحت فرمائی کہ ان قربانیوں کے تسلسل کو نہ صرف خود جاری رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے بلکہ اپنی نسلوں کو بھی اس طرف توجہ دلاتے رہیں۔
بعد ازاں حضور انور نے تحریک جدید کے دفتر ششم کے اجرا کا اعلان فرمایا نیز تحریک جدید کے نواسیویں سال کے اختتام پر اعداد و شمار بیان فرمائے اور نوّے ویں سال کا اعلان فرمایا۔تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ ہو
https://www.alfazl.com/2023/11/03/82981/
خطبہ جمعہ کے آخر پر حضور انور نے فلسطینیوں کے لیے دعا کی مکرر تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ
فلسطینیوں کو دعاؤں میں یاد رکھیں ہمیشہ، انہیں نہ بھولیں۔ عورتیں اور بچے جس ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں اللہ تعالیٰ جلد ان کی رہائی کے سامان فرمائے۔
٭…٭…٭