جامعہ احمدیہ تنزانیہ کے سالانہ ورزشی مقابلہ جات ۲۰۲۳ء
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں مورخہ ۱۸ و ۱۹؍ اکتوبر کو سالانہ ورزشی مقابلہ جات منعقد ہوئے۔الحمد للہ علیٰ ذٰلک
مورخہ ۱۸؍ اکتوبر کو صبح آٹھ بجے افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد معلم قاسم مگالو صاحب (استاد جامعہ احمدیہ) نے مختصر نصائح کیں اور مہمان خصوصی مکرم طاہر محمود چودھری صاحب امیر و مشنری انچارج تنزانیہ نے دعا کروائی جس کے بعد مقابلہ جات کا آغاز ہوا۔ ان مقابلہ جات میں بارہ انفرادی اور سات اجتماعی مقابلہ جات کروائے گئے۔ انفرادی مقابلہ جات میں سومیٹر دوڑ، سولہ سو میٹر دوڑ، ثابت قدمی، پنجہ آزمائی، نشانہ غلیل، لانگ جمپ، ہائی جمپ، تین ٹانگ دوڑ، مینڈک دوڑ اور روک دوڑ شامل ہیں۔امسال دو نئے مقابلہ جات نیزہ پھینکنا اور گولہ پھینکنا متعارف کروائے گئے۔
اسی طرح اجتماعی مقابلہ جات کے لیے جامعہ احمدیہ کے طلبہ کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا: شفقت، امانت اور شجاعت۔ان گروپس کی ٹیموں کے درمیان فٹ بال، والی بال، ٹیبل ٹینس، رسہ کشی، باڑی اور میرو ڈبہ کے مقابلہ جات کروائے گئے۔ ان کے علاوہ امسال ریلے ریس کا ٹیم ایونٹ پہلی مرتبہ جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں متعارف کروایا گیا ہے۔ ان اجتماعی مقابلہ جات کے ابتدائی راؤنڈز دوران سال کروالیے گئے تھے اور سالانہ ورزشی مقابلہ جات کے دوران صرف فائنل میچز ہوئے۔
اسی طرح اساتذہ جامعہ کے مابین بھی بعض نمائشی مقابلہ جات کروائے گئے جن میں نشانہ غلیل، ہاتھ سے بوتل میں پانی بھرنا،Marble & Spoon Race اور میوزیکل چیئرز شامل ہیں۔
مورخہ ۱۹؍ اکتوبر بعد نماز عصر روک دوڑ کا مقابلہ ہوا جسے دیکھنے کے لیے دیگر مہمانان کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ روک دوڑ میں کل ۲۱؍ ایونٹس رکھے گئے تھے جن کے مکمل کرنے کے بعد ابتدا میں دیا گیا پیغام سنایا جانا تھا۔ تمام دیکھنے والےاحباب اس مقابلہ سے خصوصی طور پر محظوظ ہوئے۔
اسی دن بعد نماز مغرب تقریب تقسیم انعامات منعقد ہوئی جس کے مہمانِ خصوصی مکرم امیر صاحب تھے۔ تلاوتِ قرآن کریم اور ترانہ’’خدامِ احمدیت‘‘ کے بعد خاکسار (نگران کھیل) نے سالانہ ورزشی مقابلہ جات کی رپورٹ اردو میں پڑھی اور معلم شمعون جمعہ صاحب (استاد جامعہ) نے سواحیلی میں پیش کی جس کے بعد کھیل کی سرگرمیوں کا ویڈیو کلپ دکھایا گیا۔ اس کے بعد مہمانِ خصوصی نے پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ میں انعامات تقسیم کیے۔
امسال دونوں گروپس کے پوائنٹس برابر ہونے کی وجہ سے شفقت اور امانت کو مشترکہ طور پر فاتح قرار دیا گیا اور دونوں گروپس کے پاس نصف نصف سال ٹرافی رہے گی۔
تقسیم انعامات کے بعد مکرم امیر و مشنری انچارج صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ معلمین سلسلہ کو ہمیشہ کھیلوں میں شرکت کرنی چاہیے تاکہ ان کی زندگیوں میں نظم و ضبط پیدا ہوسکے۔ اس طرح وہ بہتر طور پر جماعت کی خدمت کر سکتے ہیں۔ آخر میں مکرم عابد محمود بھٹی صاحب (پرنسپل جامعہ )نےمہمانان کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔ بعد ازاں تمام شاملین کی خدمت میں عشائیہ بھی پیش کیا گیا۔
(رپورٹ: شہاب احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)