عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے مردوں کی تابعدار رہیں
اللہ تعالیٰ صاف فرماتا ہے کہ کوئی عورت نیک نہیں ہو سکتی جب تک پوری پوری خاوند کی فرمانبرداری نہ کرے اور دلی محبت سے اس کی تعظیم نہ بجالائے اور پس پشت اس کے لئے اس کی خیرخواہ نہ ہو۔
اور پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے مَردوں کی تابعدار رہیں ورنہ ان کا کوئی عمل منظور نہیں اور نیز فرمایا ہے کہ اگر غیر خدا کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں حکم کرتا کہ عورتیں اپنے خاوندوں کوسجدہ کیا کریں۔ اگر کوئی عورت اپنے خاوند کے حق میں کچھ بدزبانی کرتی ہے یا اہانت کی نظر سے اس کو دیکھتی ہے اور حکم ربانی سُن کر بھی باز نہیں آتی تو وہ لعنتی ہے۔ خدا اور رسول اس سے ناراض ہیں۔ عورتوں کو چاہیئے کہ اپنے خاوندوں کا مال نہ چُراویں اور نا محرم سے اپنے تئیں بچائیں۔ اور یاد رکھنا چاہیئے کہ بجز خاوند اور ایسے لوگوں کے جن کے ساتھ نکاح جائز نہیں اَور جتنے مرد ہیں ان سے پردہ کرنا ضروری ہے۔ جو عورتیں نامحرم لوگوں سے پردہ نہیں کرتیں شیطان ان کے ساتھ ساتھ ہے۔
عورتوں پریہ بھی لازم ہے کہ بدکار اور بدوضع عورتوں کو اپنے گھروں میں نہ آنے دیں اور نہ اُن کو اپنی خدمت میں رکھیں کیونکہ یہ سخت گناہ کی بات ہے کہ بدکار عورت نیک عورت کی ہم صحبت ہو۔
عورتوں میں یہ بھی ایک بد عادت ہوتی ہے کہ جب کسی عورت کا خاوند کسی اپنی مصلحت کے لئے دوسرا نکاح کرنا چاہتا ہے تو وہ عورت اور اس کے اقارب سخت ناراض ہوتے ہیں اور گالیاں دیتے اور شور مچاتے ہیں اور بندہٴ بخدا کو ناحق ستاتے ہیں ایسی عورتیں اور ان کے اقارب بھی نابکار اور خراب ہیں۔ کیونکہ اللہ جلّ شانہ نے اپنی حکمت کاملہ سے جس میں صدہا مصالح ہیں مَردوں کو اجازت دے رکھی ہے کہ وہ اپنی کسی ضرورت یا مصلحت کے وقت چار تک بیویاں کرلیں۔ پھر جو شخص اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق کوئی نکاح کرتا ہے تو اس کو کیوں بُرا کہا جاوے۔ ایسی عورتیں اور ایسے ہی اس عادت والے اقارب جو خدا اور اس کے حکموں کا مقابلہ کرتے ہیں نہایت مردُود اور شیطان کے بہن بھائی ہیں کیونکہ وہ خدا اور رسول کے فرمودہ سے منہ پھیر کر اپنے رب کریم سے لڑائی کرنا چاہتے ہیں۔ اور اگر کسی نیک دل مسلمان کے گھر میں ایسی بد ذات بیوی ہو تو اسے مناسب ہے کہ اس کو سزا دینے کے لئے دوسرا نکاح ضرور کرے۔
(ملفوظات جلد۹صفحہ ۴۴-۴۵، ایڈیشن۱۹۸۴ء)