جماعت احمدیہ لتھوانیا کا پہلا جلسہ سالانہ
٭… مرکزی موضوع’’خلافت امنِ عالم کی ضامن ‘‘ پر جلسہ سالانہ میں شمولیت کے لیے متعدد طبقات اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو دعوت دی گئی
٭…جلسہ سالانہ میں کُل ۱۳۲؍ احباب کی شرکت
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ لتھوانیا کو اپنا پہلا جلسہ سالانہ مورخہ۱۳ و ۱۴؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو منعقد کرنے کی توفیق حاصل ہوئی۔ پہلے جلسہ سالانہ لتھوانیا کے لیے رانا خالد احمد صاحب انچارج رشیٔن ڈیسک مرکزیہ بطور مرکزی مہمان تشریف لائے۔ تمام پروگرامز کا ترجمہ لتھوانین،انگریزی اور اردو زبان میں فراہم کیاگیا۔ جلسہ سالانہ کا مرکزی موضوع’’خلافت امنِ عالم کی ضامن ‘‘ رکھا گیا جس کو مین بینر پر آویزاں کر کے سٹیج کے بیک گراؤنڈ پرنصب کیا گیا اور ساتھ ہی آیتِ استخلاف کا عربی متن اور لتھوانین ترجمہ دائیں اور بائیں جانب لگایا گیا۔
۱۳؍ اکتوبر بروز جمعۃ المبارک نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد دوپہر تین بجے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہِ راست جلسہ گاہ میں بڑی سکرین پر سنایاگیا۔ جلسہ سالانہ کے ایام میں نمازِ تہجد باجماعت ادا کی گئی، نمازِ فجر کے بعد درس کا انتظام کیا گیا نیز مقررہ اوقات پر تمام نمازیں باجماعت ادا کی گئیں۔
بروز جمعۃ المبارک پہلے اجلاس سے قبل چار بج کر پچیس منٹ پر تقریب پرچم کشائی کا انعقاد ہوا۔ مرکزی مہمان نےلوائے احمدیت جبکہ خاکسار (مبلغ سلسلہ و صدر جماعت) نے لتھوانیا کا پرچم لہرایا۔ مرکزی مہمان نے دعا کروائی ممبران عاملہ نے پرچم کی حفاظت کی ڈیوٹی دی۔اس تقریب کے بعد اظہر اقبال صاحب افسر جلسہ گاہ نے پہلے اجلاس کی صدارت کے لیے مرکزی مہمان کو کرسی صدارت پر تشریف لانے کی دعوت دی۔
پہلا اجلاس:جلسہ سالانہ لتھوانیا کا پہلا اجلاس ۱۳؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء بروز جمعۃ المبارک ساڑھے چار بجے مرکزی مہمان کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم، ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔
اجلاس کی پہلی تقریر بعنوان ’’خلافت کی اہمیت‘‘ حافظ مسرور احمد قمر صاحب نے کی۔ اس کے بعد خاکسار نے معزز مہمانان جن میں ممبرآف پارلیمنٹ ، ایمبیسیڈرز اور میئر شامل تھے کا تعارف کرایا اور اُن کی طرف سے نیک تمناؤں کے اظہار پر مشتمل پیغامات پڑھ کر سنائے۔مہمانان کی طرف سے جماعت احمدیہ لتھوانیا کی امن کے حوالہ سے کوششوں کو سراہا گیا اور جلسہ سالانہ لتھوانیا میں شاملین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔ پیغامات کے بعد اظہر اقبال صاحب مبلغ سلسلہ لتھوانیا نے ’’خلافت امنِ عالم کی ضامن‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
اس کے بعد لتھوانیا میں جماعت کی تاریخ پر مبنی ویڈیو ڈاکومنٹری دکھائی گئی جس میں ۱۹۹۰ء – ۱۹۹۱ء میں لتھوانیا میں جماعت احمدیہ کے قیام سے اب تک کے حالات و واقعات کوانٹرویوز کی شکل میں اکٹھاکیا گیا گیا۔ ویڈیو ڈاکومنٹری کا دورانیہ تقریباً بتیس منٹ تھا۔اعلانات اور دعا کے ساتھ پہلے اجلاس کا اختتام ہوا۔
دوسرا اجلاس:۱۴؍ اکتوبر بروز ہفتہ صبح گیارہ بجے مرکزی مہمان کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم اور ترجمہ سے شروع ہوا۔ اس اجلاس میں ۵۷؍ غیر از جماعت مہمانان نے شرکت کی جنہیں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے امن کے حوالہ سے دورہ جات اور بطور اَمن کے سفیر سرگرمیوں پر مبنی ویڈیو ڈاکومنٹری دکھائی گئی۔
خاکسار نے تین مہمانان کا تعارف کراتے ہوئے انہیں باری باری سٹیج پر مختصر اظہارِ خیال کرنے کی دعوت دی۔ پہلے مہمان Mr. Jaronimas Laucius صاحب تھے جو کہ مصنف اور جرنلسٹ ہیں۔ انہوں نے جماعت احمدیہ کی امن کے قیام کے حوالہ سے سرگرمیوں کو سراہا اور بتایا کہ یہ لمبے عرصے سے جماعت کے دوست ہیں۔
دوسرے مہمان Mr. Raimondas Leugaudas صاحب تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب دنیا کے جو حالات ہیں وہ زبانی دعووں کی بجائے امن کی طرف عملی اقدامات اٹھانے کے ہیں۔
تیسری مہمان Mrs. Gintarė Sereikaitė صاحبہ تھیں۔یہ ولنیس یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور انہوں نے رضا کارانہ طور پر اسلامی اُصول کی فلاسفی کا لتھوانین زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ اس معرکہ آراء کتاب کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے موصوفہ نے کہا کہ میں نے قرآن اور احادیث کو سمجھنا چاہا اور میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے کتاب اسلامی اُصول کی فلاسفی ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی جو کہ اسلام کی تعلیمات کو سمجھنے کے لیے بہت مفید ہے۔جو لوگ اسلام پر بے جا تنقید کرتے ہیں اگر وہ واقعی اسلام کی تعلیمات کو سمجھنا چاہتے ہیں تو میں مشورہ دیتی ہوں کہ جماعت احمدیہ سے رابطہ رکھیں اور یہ کتاب ضرور پڑھیں۔
تمام مہمان مقررین کو جماعتی لٹریچر پر مبنی گفٹ بیگز بطور تحفہ پیش کیے گئے۔
بعد ازاں مرکزی مہمان نے دوسرے اجلاس کی اختتامی تقریر بعنوان ’’دورِ حاضر میں امن کی اہمیت‘‘ پیش کی جس کا لتھوانین زبان میں ترجمہ بعد میں خاکسار نے پیش کیا۔ آپ نے تقریر کے دوران حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات سامعین کو پڑھ کر سنائے جن میں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دنیا کو امن کے حصول کے لیے برداشت، صبر، مہاجرین اور مقامی افراد کے تعلقات ، لیڈران کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہی فرمائی ہے۔دعا کے بعد مہمانان کی خدمت میں دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا۔
تیسرا اجلاس:۱۴؍ اکتوبر بروز ہفتہ ساڑھے تین بجے جلسہ سالانہ لتھوانیا کے تیسرے اور آخری اجلاس کا آغاز مرکزی مہمان کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم، ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ باسل احمد سید صاحب نے ’’دعوت الی اللہ کی اہمیت اور احمدی کی ذمہ داریاں‘‘ اور خاکسار نے ’’خلافت کی برکات قبولیتِ دعا کے رنگ میں‘‘ کے عنوان پر تقاریر پیش کیں۔
ایک ترانہ کے بعد مرکزی مہمان نے ’’مقامِ خلافت‘‘ کے عنوان پر اختتامی تقریر پیش کی جس کے بعد دعا کے ساتھ پہلے جلسہ سالانہ لتھوانیا کا اختتامی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد مختلف ممالک کے وفود کے ساتھ گروپ فوٹوز لی گئیں اور بعدازاں وائنڈ اپ کیا گیا۔
لتھوانیا میں جماعت کی تاریخ پر مبنی نمائش:لتھوانیا میں جماعت احمدیہ کی تاریخ پر مبنی تصویری نمائش جلسہ گاہ میں آویزاں کی گئی تھی جس میں ۱۹۹۰/۹۱ء میں لتھوانیا میں جماعت احمدیہ کے قیام سے اکتوبر ۲۰۲۳ء کے پروگرامز کو تصویری شکل میں پیش کیا گیا تھا۔نیز متعیّن مبلغین اور مرکزی دورہ جات کرنے والے عہدیداران کی تصاویر بھی نمائش کا حصہ تھیں۔لتھوانیا میں تعلیم حاصل کرنے اور کاروبار کرنے کے مواقع سے آگاہی کے لیے بھی نمائش لگائی گئی تھی یہ نمائش اظہر اقبال صاحب افسر جلسہ گاہ نے تیار کی۔
تبلیغی سٹال:پہلے جلسہ سالانہ لتھوانیا کے موقع پر تبلیغی سٹال لگایا گیا جس میں گذشتہ سالوں میں شائع کردہ لوکل زبان کا لٹریچر غیرازجماعت مہمانان کے لیے رکھا گیا تھا۔
میڈیا کوریج:جلسہ سالانہ کے دوسرے اجلاس کے معاً بعد لتھوانیا کے نیشنل ریڈیو چینل LRT نے براہِ راست کال کر کے جلسہ سالانہ لتھوانیا کے اغراض و مقاصد،جلسہ سالانہ میں امن کے بارے میں تقاریر اور دنیا میں بدلتے ہوئے حالات اور جماعت احمدیہ کے کردار کے حوالہ سےتقریباً دس منٹ انٹرویو کی شکل میں کوریج کی جس کے ذریعہ ہمارے جلسہ سالانہ کا پیغام اورجماعت احمدیہ کا تعارف لتھوانیا میں لاکھوں افراد تک پہنچا۔الحمد للہ علی ذالک
تاثرات مہمانان:مہمانان کے تاثرات کے لیے ایک نوٹ بک رکھی گئی جس میں مہمانان نے تحریری طور پر اپنے تاثرات نوٹ کیے۔ نیز بعض مہمانان نے زبانی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔
ایک مہمان نے کہا کہ دل میں ایک ایسا جوش پیدا ہوا کہ وہ جوش خود بخود مجھے جلسہ سالانہ لتھوانیا میں شامل ہونے کے لیے کھینچ لایا۔ جلسہ سالانہ کے انتظامات اور تقاریر کا معیار بہت اچھا تھا۔آج دنیا میں امن کی ضرورت ہے۔اس حوالہ سے آپ کے جلسہ سالانہ کا مرکزی موضوع اور تقاریر دنیا کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔آپ کے خلیفہ کو دیکھ کر بہت اچھا محسوس ہوا۔دعا گو ہیں کہ وہ اپنے امن مشن میں ضرور کامیاب ہوں۔ جلسہ سالانہ کے انتظامات اور انعقاد کو دیکھ کر یہ لگا ہی نہیں کہ یہ پہلا جلسہ ہے اور اس کی انتظامیہ صرف پانچ افراد پر مشتمل ہے۔ یہ جلسہ دیگر ممالک کے بڑے جلسوں جیسا ہی لگا۔
حاضری:پہلے جلسہ سالانہ لتھوانیا میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ۹؍ ممالک(لتھوانیا، لاٹویا، اسٹونیا، ناروے، جارجیا، جرمنی، پولینڈ، یوکے اور بیلاروس ) سے کُل ۷۵؍ احمدی احباب شامل ہوئے جبکہ ۵۷؍ غیر از جماعت مہمانان شامل ہوئے۔اس طرح پہلے جلسہ سالانہ لتھوانیا کی کُل حاضری ۱۳۲؍ رہی۔
(رپورٹ: احمد فراز۔ مبلغ سلسلہ و صدر جماعت لتھوانیا)