رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
زمیں پر خدا اَب اترنے ہے والا
بہت جلد نقشہ بدلنے ہے والا
نیا اِک جہاں جلد بننے ہے والا
زمانے کی گردش سے ڈرنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
سنو عہد ’والعصر‘ کا آخری ہے
ٹھکانہ یہ دنیا کا بس عارضی ہے
لڑائی خطرناک اس بار کی ہے
تباہی کے دن ہیں بکھرنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
زمیں آسماں اَب بدلنے لگا ہے
نیا ایک سورج نکلنے لگا ہے
سیاہ رات کو جو نگلنے لگا ہے
یہ رحمت سے دامن کو بھرنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
یہ فصلِ خزاں جانے والی ہے یارو
بہاروں کی رُت آنے والی ہے یارو
یہ خوشبوئے گُل چھانے والی ہے یارو
ہمارے بھی سجنے سنورنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
دلوں سے ہر اک کبر و نخوت مٹا دو
حصارِ تفاخر کو بڑھ کر گرا دو
اَنا کے بتوں کو ہٹا دو اٹھا دو
تکبّر سے کہہ دو سدھرنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
یہ ظلم و ستم کی جو اِک انتہا ہے
یہی غلبۂ دین کی ابتدا ہے
صحیفوں میں ایسا ہی لکھا ہوا ہے
نوشتوں پہ اب کان دھرنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
ہے ہاتھوں میں اپنے لوائے محمدؐ
ہمارا خدا ہے خدائے محمدؐ
سنے گا دعائیں برائے محمدؐ
زبوں حال لوگو! ابھرنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
وہ قدرت کا اپنی کرشمہ دکھا دے
وہ سب ظالموں کے نشاں تک مٹا دے
ابابیل کو پھر سے طاقت خدا دے
ہر اک صاحب الفیل مرنے کے دن ہیں
رجوع اپنے خالق سے کرنے کے دن ہیں
(مبارک احمد ظفرؔ)