ایک خدا کی عبادت کرکے ہی تقویٰ پر قائم رہا جا سکتاہے
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُم لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ(البقرہ:۲۲)اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش کی غرض یہ بتائی ہے کہ وہ اس کی عبادت کرنے والا ہو۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے متعدد بار اس بارے میں حکم فرمایا ہے۔ یہ آیت جو مَیں نے تلاوت کی ہے اس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے لوگو! اپنے پیدا کرنے والے رب کی عبادت کرو۔ یہی خدا ہے جس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور جو تم سے پہلے تھے ان کو بھی پیدا کیا اور تمہیں بھی یہی حکم ہے اور تمہارے سے پہلے لوگوں کو بھی یہی حکم تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں۔ اور ایک خدا کی عبادت کرکے ہی تقویٰ پر قائم رہا جا سکتاہے۔ اللہ تعالیٰ کا خوف اور اللہ تعالیٰ کی محبت ان کے دلوں میں قائم رہ سکتی ہے۔
لیکن پہلوں نے اس حکم کو بھلا دیا وہ ایک خدا کی بجائے کئی خداؤں کی عبادت کرنے لگ گئے۔ کسی نے تین خداؤں کی عبادت کرنی شروع کر دی، کسی نے بتوں کی پوجا کرنی شروع کر دی، کسی نے دنیاوی جاہ و حشمت کو اپنا خدا بنا لیا۔ اور اس طرح سے اللہ تعالیٰ کی محبت، اس کا خوف، اس کی خشیّت ان کے دلوں میں قائم نہ رہی۔ لیکن اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے لوگو! سن لو کہ اگر تقویٰ اختیار کرنا ہے تو تقویٰ اس کا نام ہے کہ ایک خدا کی عبادت کرو۔ اور عبادت کے صحیح طریقے تمہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی خوبصورت شریعت کی پیروی سے ہی حاصل ہوں گے۔ لیکن یاد رکھیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرما دیا تھا کہ ایک زمانے کے بعد مسلمان بھی اس کو سمجھنے میں غلطی کریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے حکموں کو صحیح طور پر نہیں سمجھ سکیں گے۔ بعض ایسی حرکتیں کرنی لگ جائیں گے جن سے اظہار ہو کہ وہ عبادالرحمٰن نہیں رہے۔ تب مسیح موعود اور مہدی معہود کا ظہور ہو گا اور وہ بتائیں گے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی صحیح صورت کیا ہے، تشریح کیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کے طریق کیاہیں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲؍اپریل ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۳؍اپریل۲۰۰۴ء)