سویڈن میں قرآنی تعلیمات کو اجاگر کرنے کے لیے مبلغین سلسلہ کا سات روزہ تبلیغی دورہ
اگست ۲۰۲۰ء سے سویڈن میں قرآن کریم کے نسخہ جات جلانے کی ایک بہت ہی مذموم تحریک چل رہی ہے۔
حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے مبلغین سلسلہ سویڈن کو ایک سات روزہ تبلیغی دورے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ اس دورے کا موضوع بھی Ask a Muslim رکھا گیا۔ مکرم آغا یحیٰ خان صاحب مبلغ انچارج سویڈن کے ہمراہ کاشف ورک صاحب مبلغ سلسلہ، مصعب رشید صاحب مبلغ سلسلہ اور خاکسار مبلغ سلسلہ بھی تھے۔ یہ دورہ مورخہ ۱۱ تا ۱۷؍ ستمبر ۲۰۲۳ء ہوا۔
اس دفعہ تبلیغی دورے کے لیے سویڈن کی دوسری بڑی جھیل Vettern کے گرد موجود مختلف چھوٹے بڑے شہروں کا انتخاب کیا گیا۔ Falköping, Skara, Skövde, Motala, Mjölby, Habo اور Tidaholm میں سٹالز لگائے گئے۔
سفرکا باقاعدہ آغاز ۱۱؍ ستمبر کی صبح گاتھن برگ سے ہوا۔ مبلغ انچارج صاحب نے سفر کے آغاز میں دعا کروائی۔ اس سفر کے دوران کُل ۹۵۴؍ کلومیٹر کا سفر طے کیا گیا۔ سفر میں گاڑی کے پیچھے جماعتی ٹریلر بھی نصب کیا گیا جس پر حضرت مسیح موعودؑ کی بڑی تصویر، ’مسیح آگیا ہے‘کی سویڈش میں تحریر نیز جماعتی ویب سائٹ اور ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ نمایاں طور پر لکھا گیا۔اسی طرح ٹریلر کی ایک طرف Ask a Muslimلکھا ہوا تھا اور ساتھ ہی بعض عناوین بھی لکھے گئے جو کہ عموماً میڈیا میں آتے رہتے ہیں۔ اس ٹریلر کو سات مختلف شہروں کی مرکزی شاہراہوں پر سات سات گھنٹوں کے لیے کھڑا کیا گیا اور زائرین سے گفتگو ہوئی۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے سٹالز پر آکر اسلام کے بارے میں اپنے سوالات کے جواب پائے۔ بہت سے لوگوں نے آزادیٴ اظہار کے بارے میں گفتگو کے بعد قرآن جلانے کے عمل کی مذمت کی اور کہا کہ اس قسم کے کاموں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ لوگوں کو مسلمانوں کے ردعمل پر بھی بہت سے تحفظات تھےجن کو دُورکرنے کے لیے انہیں سورة النساء کی آیت ۱۴۱کا ترجمہ پیش کیا جاتا تو وہ حیران رہ جاتے کہ اسلام تو اس قسم کے معاملات کے بارے میں بہت اعلیٰ تعلیم دیتا ہے۔ ساتھ ہی انہیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی امن عالم کے لیے کوششوں کے بارے میں بتایا جاتا جس پر اگر کوئی شخص کسی قدر ناراضگی کا اظہار کرنے آتا تو مسکراتے ہوئے رخصت ہوتا۔ دورے کے دوران کئی دلچسپی لینے والے زائرین کو قرآن کریم بطور تحفہ دیا گیا۔ سیرت النبیﷺ، World Crisis and the Pathway to Peace اور بعض دوسری کتب بھی کافی تعداد میں دی گئیں۔
اکثر لوگوں نے جماعت کے ان اقدامات اور اس مہم کو بہت سراہا اور اس قسم کی مزید کوششوں کو جاری رکھنے کی درخواست کی۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سےدورے کے آغاز سے قبل ہی دو شہروں کی اخبارات نے ہمارے انٹرویوز لیے اور انہیں دورے سے چند دن قبل ہی شائع کر کے لوگوں کو سٹالز پر آنے کی دعوت دی۔ اسی طرح دورے کے دوران بھی مقامی میڈیا میں اس دورہ کی خوب تشہیر ہوئی۔ اس طرح کُل گیارہ اخبارات اور تین ریڈیوسٹیشنز نے ہمارے انٹرویوز لیے۔ ان انٹرویوز کے ذریعہ جماعت کا پیغام سارے علاقے میں پھیلا۔اسی طرح سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی اس دورے کی کافی تشہیر کی گئی جس کا مثبت جواب ملا۔ ان تمام ذرائع کے ذریعہ اس دورہ کی خبر اور جماعت کا تعارف تقریباً دولاکھ پچاس ہزار افراد تک پہنچا۔ الحمد للہ
اسی طرح جماعتی اور ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس یعنی Facebook, Twitter, Instagram کے ذریعہ بھی ساتھ ساتھ ان خبروں کی تشہیر کی گئی۔
اس دورے کے دوران پانچ شہروں میں چرچ کے نمائندگان سے بھی ملاقات کی گئی۔ایک شہر میں چرچ کے سربراہ ہمارے سٹال پر آئے اور بہت خوشنودی کا اظہار کیا۔ دورے کے دوران ایک شہرکی میئر اپنے دو ڈپٹی میئرز کے ہمراہ اور ایک شہر کی میئر صاحبہ ہمارے سٹال پر تشریف لائیں اور کافی دیر تک گفتگو کی۔ ان سب نے بھی قرآن کریم جلانے کے عمل کی مذمت کی۔ اسی طرح اس علاقے کے پولیس چیف اور ڈپٹی پولیس چیف بھی ہمارے سٹال پر آئے۔ جب ایک جرنلسٹ نے ان سے ہمارے سٹال کے بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے بہت خوشنودی کا اظہار کیا۔ اسی طرح ایک کونسل کے ڈائریکٹر صاحب سے ملاقات کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ میٹنگز بھی بہت کامیاب رہیں اور ان احباب کو جماعت کا اچھا تعارف ہو گیا۔ ان سب نے جماعت کی کاوشوں کو سراہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔چرچ کے نمائندگان، سیاسی نمائندگان اور پولیس کے نمائندگان کو قرآن کریم کا سویڈش ترجمہ اور حضور انور ایدہ اللہ کے خطابات پر مشتمل کتاب World Crisis and the Pathway to Peace بطور تحفہ پیش کی گئی۔
چار شہروں کی بڑی لائبریریوں میں قرآن کریم تحفہ میں دیا گیا۔ مقامی جماعت کے تین ممبران چودھری منیر احمد صاحب، نسیم احمد صاحب اور الطاف احمد صاحب نے ایک شہر میں سٹال کے دوران شہر بھر میں دو ہزار سے زائد فولڈرز بھی تقسیم کیے۔
دورہ کے دوران ایک سماجی تجربہ (social experiment) بھی کیا گیا جس میں چالیس سے زائد لوگوں کے انٹرویوز ریکارڈ کیے گئے۔ ان انٹرویوز میں ان مرد و خواتین سے قرآن کریم جلانے سے متعلق ان کی رائے پوچھی گئی جس پر سو فیصد لوگوں نے اس گھناوٴنی حرکت کی مذمت کی۔ ان میں سے کچھ انٹرویوز کو جب سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا تو لوگوں نے بہت پسند کیا۔
قرآن کریم کو جلانے کے حوالے سے ایک تبصرہ یوں موصول ہوا کہ’’مجھے لگتا ہے کہ یہ خوفناک ہے(یعنی قرآن جلانا)۔ میری رائے میں کسی کو بھی مذہبی کتابوں کو جلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اسے مکمل طور پر ممنوع قرار دینا چاہیے اور میرے خیال میں تقریباً ہر سویڈش اس سے اتفاق کرے گا۔‘‘
اللہ تعالیٰ ہمیں مخالفین قرآن تک قرآن کریم کی صحیح تعلیمات کو پہنچانے اور ان کو اس پیغام کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور آئندہ بھی ہمیں اس قسم کے پروگرام ترتیب دینے کی توفیق ملتی رہے۔ آمین
(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل )