انسانی دماغ: چند حیران کن حقائق
یوں تو ہر عضو ہی خدا تعالیٰ کی حسن تخلیق کا شاہکار ہے اور ہر عضو کی انسانی جسم میں ایک الگ اہمیت اور مفوضہ کام ہیں لیکن بعض ایسی خصوصیات ہیں جو دماغ کو باقی جسمانی اعضاء سے ممتاز کرتی ہیں۔
دماغ کو انسانی جسم کا سب سے اہم اور پیچیدہ ترین عضو مانا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا عضو ہے جس کے بارے میں ہم ابھی مکمل طور پر نہیں جانتے لیکن جتنا جان چکے ہیں وہ حیران کن ہے۔
حیرت انگیز طور پر انسانی دماغ جسم کا سب سے زیادہ چربی والا عضو ہے جس کا ساٹھ فیصد حصہ چربی پر مشتمل ہوتا ہے۔ نیوران دماغ کا سب سے اہم حصہ ہیں، ہمارے دماغ میں ۱۰۰ بلین سے زیادہ نیوران ہوتے ہیں جو جسم کے ساتھ معلومات کا تبادلہ ۴۸۰ کلومیڑ فی گھنٹہ کی رفتار سے کرتے ہیں۔ ریت کے ایک ذرے کے برابر دماغ کے حصے میں ایک لاکھ تک نیوران ہو سکتے ہیں۔
آپ یہ جان کر ضرور حیران ہوں گے کہ بذات خود دماغ میں درد محسوس کرنے والی کوئی چیز نہیں ہوتی اسی وجہ سے کسی انسان کے دماغ کا آپریشن اس وقت بھی کیا جا سکتا ہے جب وہ جاگ رہا ہو اورپوری طرح سے ہوش و حواس میں ہو۔ ایک عام انسان کا دماغ ایک دن میں ۷۰ ہزار کے قریب خیالات سے گزرتا ہے۔
ہم عام طور پر یہ خیال کرتے ہیں کہ املا کی غلطیاں کرنے والے کند ذہن ہوتے ہیں لیکن فی الحقیقت ایسا نہیں ہے۔ لکھتے وقت یا ٹائپ کرتے وقت املا کی غلطیاں ہونے کا مطلب کند ذہن ہونا ہرگز نہیں ہے۔ اس کے پیچھے بھی دماغ کے افعال کار فرما ہوتے ہیں۔ دراصل دماغ سے معلومات کا بہاؤ تیز ہوتا ہے اور ہاتھ سے لکھنے یا ٹائپ کرنے کی رفتار اس سے مطابقت نہیں رکھ پاتی جس کی وجہ سے ہم بعض اوقات تحریر میں املا کی غلطیاں کر جاتے ہیں۔ پروف ریڈنگ میں غلطیاں بھی اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔
خواب دیکھنا ایک صحت مند انسانی دماغ کے لیے ضروری ہے۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کئی لوگوں کو خواب نہیں آتے لیکن یہ درست نہیں ہے۔ ہر انسان سوتے میں لازماً خواب دیکھتا ہے جن کی اوسط تعداد تین سے سات تک ہوسکتی ہے اور ان کا دورانیہ دو گھنٹے تک ہو سکتا ہے لیکن جاگنے پر وہ انہیں بھول چکا ہوتا ہے۔ صرف وہ خواب یاد رہتے ہیں جو ہم REM phase کے دوران دیکھتے ہیں۔ Rapid Eye Movement فیز نیند کی وہ حالت ہوتی ہے جس میں ہماری آنکھیں حرکت کرتی رہتی ہیں۔اس دوران بیداری کی صورت میں خواب یاد رہتے ہیں۔
تناؤ اور منفی خیالات کے ہجوم سے دماغ کا حجم کم ہوتا رہتا ہے جس کا نتیجہ یادداشت کی کمی ، توجہ کا کم ہونا ، سیکھنے کی صلاحیت میں کمی ، فیصلہ کی طاقت کم ہونا وغیرہ شامل ہے۔ چنانچہ صحتمند دماغ کے لیے خوش اور پر سکون رہنا ضروری ہے۔
نیز تنہائی بھی انسانی دماغ پر بد اثرات مرتب کرتی ہے ، تنہا رہنے سے دماغ کا حجم کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہمارا دماغ ہماری موت کے خیالات کو پیدا نہیں ہونے دیتا۔ مسائل کے حل اور مستقبل کی تُک بندیوں میں دماغ موت کے خیالات کے سامنے ڈھال کی طرح کام کرتا ہے۔
یہ محض ایک مفروضہ ہے کہ انسانی دماغ کا محض دس فیصد حصہ ہی کام کرتا ہے۔ ۲۵ سال کی عمر سے انسانی دماغ اپنی پوری صلاحیت سے کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔
(م۔ ظفر)