خلافت خامسہ کے امن پیغام کو پھیلانے کے لیے کار پر دنیا کا سفر(قسط ہشتم)
مبارک احمد صاحب کا کار پر امن سفر جاری ہے۔ مزید حالات و واقعات پیش ہیں۔
مورخہ ۱۲؍ نومبر بروز اتوار کروشیا کے شہر زغرب (Zagreb) میں دو روزہ سالانہ بُک فیئر میں مقامی جماعت احمدیہ نے بھی اپنا سٹال لگایا ہوا تھا۔ مبارک احمد صاحب نے اس میلہ میں اپنی گاڑی پر لگے بِل بورڈز کے ساتھ موجود رہے جہاں ہزاروں افراد نے پیغام امن پڑھا ۔
بعدازاں اسی شہر کے مصروف ترین ریلوے اور ٹرام سٹیشن پر گاڑی پر لگے پیغام امن کے ساتھ دو گھنٹے گزارے۔اس کے بعد بوسنیا کے شہر سراجیوو (Sarajevo) کی طرف سفر شروع کیا۔
مورخہ ۱۳؍ نومبر بوسنیا کے کیپٹل سراجیو میں مختلف جگہوں پر گاڑی کو پارک کیا۔ اس شہر میں ہر طرف لوگوں کا رش دیکھا۔ کئی افراد نےگاڑی کی تصاویر بنائیں اور پیغام امن کے متعلق دریافت کیا۔ایک مقام پر ایک مقامی ٹی وی چینل کا نمائندہ ہمارے پاس آیا، ہمارے پیغام کی تعریف کی اور بعد ازاں ہمارا تفصیلی انٹرویو لیا۔
اس کے بعد مونٹینیگرو (Montenegro)پہنچے۔یہاں سٹی سینٹر میں لوگوں کا رش تھا، لہٰذا یہاں دو گھنٹے گزارے۔ یہاں سے پھر البانیہ کے شہر ترانہ (Tirana)کی طرف سفر شروع کیا۔
مورخہ ۱۴؍ نومبر ترانہ شہر کے سٹی سینٹر میں مربی صاحب کے ساتھ دورہ کیاجہاں ایک اخباری نمائندہ نے کافی سوالات کیے اور دوسرے دن ہی اس انٹرویو کی تفصیل ایک مقامی اخبار میں جلی سرخیوں اور تصاویر کے ساتھ شائع ہوئی جبکہ ٹی وی چینل پر لگائی گئی خبر کا ویڈیو لنک بھی دیا گیاتھا۔
البانوی اخبارلکھتا ہے کہ ’جب مسلمانوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے بارے میں تعصبات کا سامنا ہے، مبارک احمد نے اس پیغام امن کو پہنچانے کا انتخاب کیا ہے جس کا سچا اسلام پوری قوّت کے ساتھ اعلان کرتا ہےکہ ’محبت سب کے لیے،نفرت کسی سےنہیں! ‘
شام پانچ بجے یونان کے شہر تھیسالونکی (Thessaloniki) کی جانب سفر شروع کیا۔یونان کے بارڈر کی چیک پوسٹ پر گاڑی پر لگے بِل بورڈز کے ساتھ ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ ملی۔تقریباً دو گھنٹے اس مشکل میں گزرے۔ کئی افسران نے سوالات کی بوچھاڑ کی جن کے ہم نے تفصیل سے جواب دیے، لیف لیٹس پڑھائے اور بالآخر ایک اعلیٰ افسر سے بات کرکے اُس کے اطمینان کے بعد ہمیں داخلہ کی اجازت دی۔بعدازاں ہم چھ سو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع استنبول شہر کی جانب روانہ ہوگئے۔