ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر۱۵۴)
’’فرمایاکہ ہدایت کے تین طریق ہیں۔بعض لوگ تو کلمات طیبات سن کر ہدایت پاتے ہیں۔بعض تہدید کے محتاج ہوتے ہیں۔ بعض کو آسمانی نشان اور تائید نظر آجاتی ہے کیونکہ شنیدہ کے بود مانند دیدہ
اب اس وقت جو خدا تعالیٰ دکھلا رہا ہے وہ چشم دید ہے دوسرے نقول ہیں۔ ‘‘
(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۱۱۸ ایڈیشن۱۹۸۴ء)
تفصیل :ایرانی کتب میں ایک ضرب المثل یوں ملتی ہے’’شَنِیْدَنْ کَیْ بُوَدْ مَانَنْدِ دِیْدَنْ‘‘سننا ،دیکھنے جیسا کیسے ہوسکتا ہے۔یعنی اپنی آنکھ سے کسی چیز کا دیکھنا دوسروں کی زبان سے سننے سے بہتر ہے۔
متذکرہ بالا ملفوظات میں استعمال شدہ فارسی الفاظ ’’شَنِیْدِہْ کَےْ بُوَدْ مَانَنْدِ دِیْدِہْ۔‘‘یعنی سنی سنائی بات آنکھوں دیکھی کیسے ہوسکتی ہے۔ اور ضرب المثل ’’شَنِیْدَنْ کَیْ بُوَدْ مَانَنْدِ دِیْدَنْ ‘‘میں مفہوم کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں صرف دو الفاظ کا فرق ہے’’شنیدہ اوردیدہ ‘‘اسم مفعول جبکہ’’شنیدن اور دیدن ‘‘مصادر ہیں۔