ایشیا (رپورٹس)

قادیان دارالامان میں مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ بھارت کے سالانہ اجتماع کاکامیاب انعقاد

٭…’’شہدائے احمدیت‘‘ کے مرکزی موضوع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام

٭…علمی و ورزشی مقابلہ جات، علمی نشستوں اور دلچسپ موضوعات پر ڈسکشنز کا اہتمام

مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کا ۵۳واں اور مجلس اطفال الاحمدیہ بھارت کا ۴۴واں سالانہ مرکزی اجتماع مورخہ ۲۷تا۲۹؍ اکتوبر۲۰۲۳ء مرکز احمدیت قادیان دارالامان میں بمقام بستان احمد اپنی روایتی شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہوا۔

امسال کے اجتماع کے لیے سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت ’’شہدائے احمدیت‘‘ کے مرکزی موضوع کی منظوری مرحمت فرمائی اور پھر حضور انور کا روح پرور پیغام بھی اس موضوع کے مطابق موصول ہوا۔ اجتماع کے جملہ پروگرامز بھی منظور شدہ مرکزی موضوع کو بنیاد بنا کر منعقد کیے گئے۔

اجتماع سے قبل مورخہ۲۵؍اکتوبر کو بستان احمد میں مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ بھارت نے اجتماع کی ڈیوٹیوں کے حوالہ سے قائم جملہ شعبہ جات کا معائنہ کیا اور کارکنان و رضاکاران کو سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میںمہمانان کرام کی خدمت کے حوالہ سے نصائح کیں۔

مورخہ ۲۷؍اکتوبر کو اجتماع کا آغاز باجماعت نماز تہجداور خصوصی درس سے ہوا۔ افتتاحی اجلاس سے قبل مکرم صدرصاحب مجلس خدام الاحمدیہ بھارت نے لوائےخدام الاحمدیہ لہرایا جس کے بعد افتتاحی تقریب زیر صدارت مکرم صدرصاحب منعقد ہوئی۔پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا۔بعدہٗ مکرم صدر صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اجتماع کے لیے ارسال فرمایا گیا بصیرت افروزپیغام خدام کو پڑھ کر سنایا۔

پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

پیارے ممبران مجلس خدام الاحمدیہ بھارت

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ مجلس خدام الاحمدیہ بھارت ’’شہدائے احمدیت ‘‘ کے موضوع پر امسال اپنا سالانہ اجتماع منعقدکرنے کی توفیق پا رہی ہے۔

مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ تویادرکھنا چاہئے کہ شہید کا اسلام میں بہت بڑامقام ہے۔اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتاہے۔

’’اور جو اللہ کی راہ میں قتل کیے جائیں ان کو مردے نہ کہو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔ اور ہم ضرور تمہیں کچھ خوف اور کچھ بھوک اور کچھ اموال اور جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ذریعہ آزمائیں گے اور صبر کرنےو الوں کو خوشخبری دے دے۔ اُن لوگوں کو جن پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم یقیناً اللہ ہی کے ہیں اور ہم یقیناً اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔‘‘(البقرۃ:۱۵۵-۱۵۷)

جماعتِ احمدیہ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں جان کی جو قربانیاں پیش کی جا رہی ہیں۔اُن میں سب سے عظیم الشان قربانی تو وہ ہے جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب نے پیش کی۔اس موقع پر حضورعلیہ السلام نے فرمایا:’’جب میں اس استقامت اور جانفشانی کو دیکھتا ہوں جو صاحبزادہ مولوی محمد عبداللطیف مرحوم سے ظہور میں آئی تو مجھے اپنی جماعت کی نسبت بہت امید بڑھ جاتی ہے کیونکہ جس خدا نے بعض افراد اس جماعت کو یہ توفیق دی کہ نہ صرف مال بلکہ جان بھی اس راہ میں قربان کرگئے اُس خدا کا صریح یہ منشاء معلوم ہوتاہے کہ وہ بہت سے ایسے افراد اس جماعت میں پیدا کرے جو صاحبزادہ مولوی عبداللطیف کی روح رکھتے ہوں۔اور ان کی روحانیت کا ایک نیا پودہ ہوں۔ ‘‘(تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد۲۰صفحہ ۷۵)

حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو فکر تھی کہ پتہ نہیں میرے بعد کیاہو۔ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ کے بعد بھی ایسے لوگ پیدا ہوئے اور ہو رہے ہیں جنہوں نے دنیاوی لالچوں کی پروا نہیں کی اور اپنی جانیں بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا۔ باپ نے بیٹے کو اپنے سامنے شہید ہوتے دیکھا اور بیٹے نے باپ کو اپنے سامنے شہید ہوتے دیکھا لیکن پائے ثبات میں لغزش نہیں آئی۔ اور پھر خود بھی جان قربان کردی۔

۲۸؍ مئی ۲۰۱۰ء کوجب نماز جمعہ کے وقت جماعت کی دومساجد میں ہمارے پیارے احمدیوں کو شہید کیاگیاتھااس وقت میں نے ہر گھر میں فون کیا تو بچوں، بیویوں، بھائیوں، ماوٴں اور باپوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی پایا۔ ان کی پُر عزم آوازوں میں یہ پیغام صاف سنائی دے رہا تھا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی رضا پر خوش ہیں۔ یہ ایک ایک دو دو قربانیاں کیا چیز ہیں ہم تو اپنا سب کچھ اور اپنے خون کا ہر قطرہ مسیح موعودؑ کی جماعت کے لئے قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ یہ اس ایمان کی وجہ سے ہےجو زمانے کے امام کو ماننے کی وجہ سے ہم میں پیدا ہوا۔

چند ماہ قبل براعظم افریقہ کے ملک برکینا فاسو میں عشق و وفا اور اخلاص اور ایمان اور یقین سے پُر افرادِ جماعت نے جو نمونہ مجموعی طور پر دکھایا ہے وہ حیرت انگیز ہے، اپنی مثال آپ ہے۔جن کو موقع دیا گیا کہ مسیح موعودؑ کی صداقت کا انکار کرو تو ہم تمہاری جان بخشی کر دیتے ہیں۔ لیکن ان ایمان اور یقین سے پُر لوگوں نے جن کا ایمان پہاڑوں سے زیادہ مضبوط نظر آتا ہے جواب دیا کہ جان تو ایک دن جانی ہے، آج نہیں تو کَل، اِس کے بچانے کے لیے ہم اپنے ایمان کا سودا نہیں کر سکتے۔ جس سچائی کو ہم نے دیکھ لیا ہے اسے ہم چھوڑ نہیں سکتے اور یوں ایک کے بعد دوسرا اپنی جان قربان کرتا چلا گیا۔ان کی عورتیں اور بچے بھی یہ نظارہ دیکھ رہے تھے اور کوئی واویلا کسی نے نہیں کیا۔

حضرت صاحبزادہ عبد اللطیف صاحب شہید کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے تذکرةالشہادتین میں ایک رؤیا کا ذکر فرماتے ہوئے لکھا کہ’’خدا تعالیٰ بہت سے ان کے قائم مقام پیدا کر دے گا۔‘‘(روحانی خزائن جلد۲۰صفحہ ۷۶)

آپؑ نے اپنی رؤیا سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مجھے امید ہے کہ صاحبزادہ صاحب کی شہادت کے بعد اللہ تعالیٰ بہت سے ان کے قائم مقام پیدا کر دے گا۔ہم گواہ ہیں کہ آج افریقہ کے رہنے والوں نے اجتماعی طور پر اس کا نمونہ دکھا دیا اور قائم مقامی کا حق ادا کر دیا۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :’’میری روح میں وہی سچائی ہے جو ابراہیم علیہ السلام کو دی گئی تھی۔مجھے خداسے ابراہیمی نسبت ہے۔کوئی میرے بھید کو نہیں جانتامگرمیراخدا۔مخالف لوگ عبث اپنے تئیں تباہ کررہے ہیں۔میں وہ پودانہیں ہوں کہ ان کے ہاتھ سے اکھڑ سکوں۔اگران کے پہلے اوران کے پچھلے اوران کے زندے اور ان کے مُردے تمام جمع ہوجائیں اورمیرے مارنے کے لئے دعائیں کریں ،تومیرا خدا ان تمام دعاؤں کو لعنت کی شکل پربناکر ان کے منہ پر مارے گا۔دیکھو صدہادانشمند آدمی آپ لوگوں کی جماعت میں سے نکل کر ہماری جماعت میں ملتے جاتے ہیں۔ ‘‘(اربعین نمبر۴ روحانی خزائن جلد ۱۷صفحہ ۴۷۳)

مخالفین احمدیت اور دشمنان احمدیت کے ظالمانہ فعل اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ دعاؤں سے اور دلائل سے توجماعت احمدیہ کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ جس حکومت وطاقت کا تمہیں زعم ہے اس کا استعمال بھی کرلو بلکہ کررہے ہو۔کیا اس مخالفت سے احمدیت کے قدم رکے ہیں؟ احمدیت تو ہرجہت اورہرسُو پھیلتی چلی جارہی ہے۔ہرمخالفت کے بعد سعید فطرت احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی آغوش میں آئے ہیں۔

پس ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ان واقعات نے جو جماعتی قربانی کی صورت میں ہوئے جس طرح پہلے سے بڑھ کر ہمیں خداتعالیٰ کی طرف راغب کیاہے ،اس جذبے کو ، اس ایمانی حرارت کو اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی آہ وبکا کے عمل کو ،اپنے اندر پاک تبدیلیوں کی کوششوں کوکبھی کمزورنہ ہونے دیں ،کبھی کمزورنہ ہونے دیں ،کبھی اپنے بھائیوں کی قربانی کو مرنے نہ دیں جو اپنی جان کی قربانیاں دے کر ہمیں زندگی کے نئے راستے دکھاگئے۔

اللہ تعالیٰ آپ کےاجتماع کو ہرلحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے اورآپ کو ایمان اور استقامت میں ترقی عطافرمائے۔آمین

٭…٭…٭

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پیغام کے بعد مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کی سالانہ کارگزاری رپورٹ بھی پیش کی گئی اور ساتھ ساتھ کارگزاری کے حوالہ سے جھلکیاں بھی دکھائی گئیں۔

مورخہ ۲۷؍اکتوبر کو ہی ورزشی مقالہ جات کا افتتاح لوائے ہند لہرا کر کیا گیا۔

اسی طرح مورخہ ۲۸ ؍اکتوبر کو مجلس اطفال الاحمدیہ کی افتتاحی تقریب زیر صدارت مکرم صدرصاحب مجلس خدام الاحمدیہ بھارت منعقد کی گئی جس میں اطفال الاحمدیہ کی سالانہ کارگزاری پیش کی گئی۔

دوران اجتماع جملہ خدام و اطفال کے علمی وورزشی مقابلہ جات منعقد کروائے گئے جن میںہندوستان کی متعدد مجالس سے تشریف لانے والے خدام و اطفال نے شوق و ذوق سے حصہ لیا۔ ان مقابلہ جات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والےخدام و اطفال کے مابین انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔

امسال باقی قیام گاہو ں کے علاوہ مجلس کی جانب سے بستان احمد (اجتماع گاہ) میں بھی ٹینٹس لگا کر باقاعدہ ضروری انتظامات کرکے خدام کی رہائش کا انتظام کیا گیا تھا جسے خدام نے کافی پسند کیا۔

امسال مختلف موضوعات پر Beacon of Youth کے تحت کئی دلچسپ علمی نشستوں کا اہتمام کیا گیا جس میں عصر حاضر کے مسائل اور ان کا حل، پاکیزہ عائلی زندگی، سوشل میڈیا اورArtificial Intelligence کے اثرات، خلافت سے وابستگی، حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ، جماعت پر ہونے والے اعتراضات کے جواب دینے کا طریق وغیرہ موضوعات پر ڈسکشن اور انٹریکشن ہوا۔ ان پروگرامز سے جملہ خدام و اطفال نے خوب استفادہ کیا اور اسے بہت پسند بھی کیا۔

سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھنے کے آداب سکھانے کے لیے اجتماع گاہ میں ایک کاؤنٹر بنایا گیا تھا جس سے کافی خدام و اطفال نے استفادہ کیا اور حضور انور کی خدمت اقدس میں دعائیہ خطوط لکھے۔ اسی طرح اجتماع گاہ میں باقاعدہ شعر و شاعری اور مضمون نویسی کے مقابلہ جات بھی کروائے گئے۔ نیز شعبہ صنعت و تجارت کے تحت مختلف سٹالزبھی لگائے گئے جس میں دار الصنعت اور IAAAE کے سٹالز کے علاوہ خدام کو مختلف قسم کے کاروبار کرنے اور انہیں روزگار کے مواقع میسر کرنے کے لیےTrade Expo کا سٹال بھی لگایا گیا جس سے خدام نےبھرپور استفادہ کیا۔

’’شہدائے احمدیت‘‘ کے موضوع پر خصوصی نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا اور اجتماع کے دوسرے دن ’’شہدائے احمدیت‘‘ کے عنوان پر ایک خصوصی ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔ اسی طرح ’’ایمان بالغیب‘] کے عنوان پر ایک دلچسپ ڈسکشن پروگرام بھی منعقد کیا گیا جس میں ہستی باری تعالیٰ کے ثبوت کے طور پر مختلف پیشگوئیاں اور عظیم الشان رنگ میں ان کے پورا ہونے کا ذکر کیا گیا۔

اجتماع کا اختتامی اجلاس زیر صدارت مکرم ناظر صاحب اعلیٰ و امیر جماعت احمدیہ قادیان منعقد ہوا اور اس موقع پر کارگذاری کے اعتبار سے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والی مجالس کو علم انعامی و سندات سے نوازا گیا۔ دعا کے ساتھ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

اجتماع کی جملہ اہم نشستوں کی لائیو سٹریمنگ اور تامل، ملیالم و بنگلہ زبانوں میں رواں ترجمہ کا بھی انتظام کیا گیا۔

اللہ تعالیٰ اس اجتماع کے نیک و دور رس نتائج ظاہر فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: انچارج شعبہ پریس اینڈ میڈیا بھارت)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button