ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(معدہ کے متعلق نمبر۴) (قسط ۴۷)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
بووسٹا
Bovista
٭…بووسٹا میں دو حیضوں کے درمیان کسی وقت اسہال لگ جاتے ہیں۔ حیض کا خون اکثر وقت سے پہلے اور بہت کھلا آتا ہے۔ جس کے بعد سبزی مائل گاڑھے لیکوریا کی شکایت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۱۵۸)
برومیم
Bromium
٭…اس کے مریضوں میں معدے کے زخم عام پائے جاتے ہیں۔اگر پسی ہوئی کافی کے رنگ کی الٹیاں آئیں اور معدے میں السر ہو اور گٹھلیوں کا بھی رجحان ہوتو اس صورت میں برومیم بہت مفید ثابت ہوتی ہے بلکہ یہ معدے کے کینسر کی بھی بہت اہم دوا ہے۔(صفحہ۱۵۹)
برائیونیا ایلبا
Bryonia alba
٭…برائیونیا عضلات کے علاوہ انتڑیوں کی جھلیوں پر بھی اثر رکھتی ہے۔ برائیونیا کا مریض اکثر قبض کا شکار ہوتا ہے لیکن بعض دفعہ اسے سخت پیچش بھی شروع ہوجاتی ہے جس میں خون شامل ہوتا ہے۔ خشکی کی وجہ سے انتڑیاں جگہ جگہ سے پھٹ جاتی ہیں اور سخت تکلیف دہ کھلی پیچش لگ جاتی ہے۔ اگر مریض میں برائیونیا سے ملتی جلتی علامات پائی جائیں تو پیچش میں یہ فوری اثر رکھنے والی دوا ہے۔ (صفحہ۱۶۱)
٭…برائیونیا میں بعض صورتوں میں پیاس بالکل غائب بھی ہوجاتی ہے۔ معدہ میں سوزش ہوتی ہے۔ منہ خشک ہوجاتا ہے اور زبان لکڑی کی طرح اکڑ جاتی ہے مگر پیاس بالکل نہیں ہوتی۔ (صفحہ۱۶۶)
کیکٹس گرینڈی فلورس
Cactus grandiflorus
(Night Blooming Cereus)
٭…اگر بائیں بازو میں سن ہونے کا رجحان ہو اور کھچاؤ بھی محسوس ہوتو یہ علامت کیکٹس کا تقاضا کرتی ہے۔بعض دفعہ دل کی بیماری کے آغاز میں یہ علامت پیدا ہوتی ہے مگر ضروری نہیں کہ بائیں بازو کا درد دل ہی کا ہو، معدے کی تیزابیت سے بھی یہ علامت پیدا ہوتی ہے۔ لیکن اگر تنگی اور گھٹن ساتھ ہوتو جیسے کسی نے مضبوطی سے بھینچ دیا ہے یا دھڑکن اور سن ہونے کا احساس ہوتو کیکٹس ہی دوا ہوگی۔(صفحہ ۱۷۹)
٭…غذا کی نالی میں سکڑن،زبان خشک،خوراک نگلنے میں دقت اور نگلنے کے لیے پانی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ معدہ میں بھی سکڑن اور دھڑکن، بوجھل پن کا احساس، خون کی قے آنے کا احتمال، اجابت سخت اور کالے رنگ کی ہوتی ہے لیکن اگر اسہال لگیں تو صبح کے وقت لگتے ہیں۔ بواسیر کے مسے جو متورم ہوں اور درد کریں، مقعد میں بوجھ محسوس ہو، یہ سب کیکٹس کی علامات ہیں۔ ملیریا بخار یا دل کی تکلیف کے ساتھ انتڑیوں سے خون بھی بہنے لگتا ہے۔ (صفحہ۱۸۰)
کیڈمیم سلف
Cadmium sulph
٭…معدہ میں کیڈمیم سلف کا اثر آرسینک کی طرح ہوتا ہے۔ معدہ میں بے چینی ہوتی ہے۔ بعض مریض اس بے چینی کی وجہ سے سو بھی نہیں سکتے۔ کیڈمیم سلف ایسی بے چینی کے لیے اچھی دوا ہے۔ (صفحہ۱۸۱)
٭…کیڈمیم سلف معدہ کے لیے بھی بہت مفید دوا ہے۔ اگر معدہ بالکل جواب دے جائے، کوئی چیز ہضم نہ ہو، خوراک معدہ میں ہی گلنے سڑنے لگے، گندے بدبودار ڈکار اور شدید متلی اور ابکائیاں آئیں تو کیڈمیم سلف بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ۱۸۳)
٭…کیڈمیم سلف میں حرکت کرنے اور سونے سے تکلیفیں بڑھتی ہیں۔ کھانا کھانے کے بعد آرام کرنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ مریض ہر وقت بھوک محسوس کرتا ہے۔ معدہ اور نظام ہضم جواب بھی دے جائیں لیکن بھوک ختم نہیں ہوتی۔ اگر کسی مریض کو اس قسم کی بھوک کے ساتھ سیاہ رنگ کی الٹیاں آئیں اور حالت اتنی بگڑ جائے کہ گویا موت کی علامتیں ظاہر ہوں تو اس وقت کاربو ویج کے بجائے کیڈمیم سلف موت سے واپس کھینچ لاتی ہے بشرطیکہ تقدیر جاری نہ ہوچکی ہو۔(صفحہ۱۸۳)
کیلیڈیم
Caladium
(امریکہ میں اگنے والا ایک شلجم)
٭…کیلیڈیم میں گرمی سے تکلیف بڑھتی ہے۔ گرم موسم یا گرم کمرہ میں بیماری میں اضافہ ہوتا ہے۔ جبکہ جسم کو ٹھنڈک پہنچانے سے آرام ملتا ہے مگر معدے میں ٹھنڈی چیزوں سے تکلیف بڑھ جاتی ہے اس لحاظ سے یہ فاسفورس کے بالکل برعکس ہے۔ فارسفورس میں معدہ کو ٹھنڈی چیز سے آرام ملتا ہے۔ (صفحہ۱۸۶)
کلکیریا آرس
Calcarea ars
٭…اعصابی دباؤ اور معدے کا تیزاب مل کر بعض دفعہ سخت کمزوری پیدا کردیتے ہیں یہاں تک کہ انگلی ہلانا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔(صفحہ۱۸۸)
٭…کلکیریا آرس میں جو کمزوری پائی جاتی ہے وہ بھی ضروری نہیں کہ مرگی ہی کی علامت ہو۔کلکیریا آرس کے مرکب میں آرسنک کا جزو معدہ میں تیزاب پیدا کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن اس سے جو شدید کمزوری پیدا ہو اس کے علاج کے لیے آرسینک سے بہت زیادہ موثر دوا نکس وامیکا ہے۔ (صفحہ۱۸۸)
کلکیریا کاربونیکا
Calcarea carbonica
٭…خون کی کمی میں کلکیریا کارب نمایاں اثر رکھتی ہے۔ خون کی یہ کمی دراصل معدے کی جھلیوں کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں وہ لعاب پیدا نہیں ہوتے جو وٹامن بی ۱۲ کو ہضم کرتے ہیں۔ خون کی ایسی کمی کا مستقل علاج محض وٹامن بی ۱۲ سے کرنا ممکن نہیں البتہ یہ بیماری کے ظاہری بد اثرات کو دور کرنے کے لیے مسلسل دینی پڑتی ہے۔ چونکہ معدہ اسے ہضم نہیں کرتا اس لیے اسے بذریعہ انجیکشن دینا پڑتا ہے اور ایسے مریض کو عمر بھر وٹامن بی ۱۲ کے ٹیکے لگانے پڑتے ہیں۔ ایسے مریض کو اگر ہومیو پیتھی دوا کی صورت میں کلکیریا کارب دی جائے تو ان ٹیکوں کی ضرورت نہیں رہتی اور جسم خود بخود خون بنانے لگتا ہے۔(صفحہ۱۹۱-۱۹۲)
٭…کلکیریا کارب کے مریضوں میں انڈا کھانے کی شدید خواہش ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں بچہ ایسی چیزیں بھی کھاتا ہے جو ہضم نہیں ہوتیں مثلاً مٹی، کاغذ وغیرہ۔ اکثر ایسے بچے مستقل بد ہضمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ (صفحہ۱۹۶۔۱۹۷)
٭…پرانی قبض میں بھی کلکیریا کارب مفید ہے۔ سلیشیا اور وریٹرم البم (Veratrum album)بھی قبض کی اچھی دوائیں ہیں۔ وریٹرم البم عموماً کھلے اسہال میں کام آتی ہے اس لیے معالج کا ذہن قبض کی طرف نہیں جاتا حالانکہ یہ سخت ضدی قبض کے لیے بھی مفید ہے۔ بچوں میں ایسی ضدی قبض سلیشیا سے بھی کھل جاتی ہے لیکن اگر وہ اثر نہ کرے تو وریٹرم البم ضرور دیں۔کلکیریا کارب کی علامتیں ہوں تو وہی کام کرے گی۔ اس کے استعمال سے چند دنوں میں پیٹ میں نرمی پیدا ہوجاتی ہے اور قبض آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہے۔(صفحہ۱۹۷)
کلکیریا فلوریکا
Calcarea fluorica
(Fluoride of lime)
٭…کلکیریا فلورمیں متلی اور قے کی علامت بھی ملتی ہے خصوصا ًبچوں کو غیر ہضم شدہ غذا کی قے آتی ہے۔ جو بچے پڑھائی کا بہت بوجھ محسوس کرتے ہیں اور ذہنی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں وہ عموما ًکھانے کے بعد متلی اور قے کا رجحان رکھتے ہیں۔ وجع المفاصل کی تکلیف کے ساتھ اسہال شروع ہوجاتے ہیں۔بواسیر کے ساتھ کمر اور پیٹ میں درد ہوتا ہے۔(صفحہ۲۰۱)
کلکیریا فاس
Calcarea phosphorica
٭…بچوں میں ایک علامت یہ ہے کہ وہ سارا وقت دودھ پینا چاہتے ہیں اور پھر الٹی کردیتے ہیں۔ پیٹ میں شدید درد ہوتا ہے اور مروڑ اٹھتے ہیں۔ سخت اجابت کے بعد خون بھی آنے لگتا ہے۔پھلوں کا جوس پینے سے اسہال جاری ہوجاتے ہیں اور جو سبزی مائل ہوتے ہیں پیشاب بہت آتا ہے جس کے ساتھ کمزوری ہوجاتی ہے۔گردوں کے مقام پر درد ہوتا ہے۔ اگر بوجھ اٹھایا جائے تو کمر میں درد ہوتا ہے۔(صفحہ۲۰۷)
کلکیریا سلف
Calcarea sulphurica
(S(Sulphate of Lime-Plaster of Paris)s)
٭…اگر بچپن میں کوئی ایسی بیماری لاحق ہو جس کے نتیجہ میں مرگی کے دورے پڑنے لگیں تو ایسی مرگی کا علاج ممکن ہے۔ ان بیماریوں میں ہیضہ اور پیچش نمایاں ہیں۔ اگر زہریلے دست اور خطرناک پیچش ہو اور ڈاکٹر کوئی دوا دے کر اس کو زبردستی ٹھیک کردیں تو اس بات کا خطرہ ہوتا ہے کہ ایسے بچے کو مرگی ہوجائے۔ میں ایسے مریضوں کو کیوپرم دیتا رہا ہوں۔ اس کے علاوہ آرٹی میسیا (Artemisia)مدر ٹنکچر بھی دی ہے۔ وقتی فائدہ تو ضرور ہوتا ہے لیکن ان کے ذریعہ مکمل شفا نہیں دیکھی۔ یہ دوائیں مستقل دینی پڑتی ہیں۔ اونچی طاقت میں بھی دے کر دیکھی ہیں۔ دوروں میں لمبا وقفہ تو ضرور پڑ جاتا ہے لیکن مکمل شفا نہیں ہوتی۔اس کا مطلب ہے کہ ہمیں بعض دوائیں تلاش کرنی چاہئیں جو مرگی کو مستقلا ً جڑ سے اکھیڑ دیں۔ کینٹ کے نزدیک کلکیریا سلف یہ طاقت رکھتی ہے۔(صفحہ۲۱۰)
٭…کلکیریا سلف کی ایک علامت یہ ہے کہ آنکھوں سے زرد رنگ کی گاڑھی رطوبت خارج ہوتی ہے، نظر دھندلا جاتی ہے اور اکثر چیزیں صرف آدھی نظر آنے لگتی ہیں۔ کان سے بھی خون کی آمیزش کے ساتھ رطوبت نکلتی ہے۔ ناک سے بھی نزلہ میں زردی مائل مواد خارج ہوتا ہے۔ گلے میں بھی درد اور زرد رنگ کی بلغم کا اخراج ہوتا ہے۔ اسی طرح اسہال میں بھی پیپ کی طرح کا چکنا مواد نکلتا ہے جس میں بسااوقات خون کی آمیزش بھی ہوتی ہے۔ (صفحہ۲۱۳)
٭…٭…٭