موسم سرما کی بعض بیماریاں اور ان کا علاج (حصہ اول)
سردیوں کا موسم آتے ہی لوگ مختلف قسم کی بیماریوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ کو پولن گرینز کی الرجی ہو تو اُسے گھر میں رہ کر قابو کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر یہ الرجی مٹی، گرد یا پھر کسی ایسی چیز سے ہو جو گھر میں پائی جاتی ہو تو پھر معاملہ بڑا خراب ہوجاتا ہے۔ الرجیوں اور بیماریوں میں سانس کے مسئلے سے لے کر ناک کا بند ہونا، آنکھوں کا سرخ ہونا، گلا خراب اور دیگر پریشانیاں شامل ہیں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ سب ہوتا کیوں ہے؟ انہی سوالات کی تلاش میں آئیے اِن بیماریوں کے اسباب، علامات اور اِس سے بچاوٴ کے طریقوں پر کچھ بات کرتے ہیں۔
اسباب:عام طور پر سردیوں میں الرجیوں اور موسمی بیماریوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ اِس کا بنیادی سبب تو خود سردیوں کا موسم ہی ہے جو مسائل پیدا کرتا ہے۔ اس موسم میں درجہٴ حرارت کم اور ہوا میں خشکی زیادہ یعنی نمی کم ہوتی ہے۔ ایسے میں خشک ہوا کے ساتھ مختلف قسم کے وائرسز، جراثیم اور الرجی پیدا کرنے والے پولن، مٹی، گرد اور دوسرے مادے بہت آسانی سے فضا میں سفر کرتے ہیں۔ ایسے مادوں کا بیمار شخص کے پھیپھڑوں سے نکل کر دوسرے شخص تک جانا بہت آسان ہوتا ہے۔ دوسری جانب نمدار فضا میں ایسا نہیں ہوپاتا۔
یہ تو ہوئی الرجی کی بات۔ اب وائرل بیماریاں جیسے فلو اور سردی (Flu and cold) وغیرہ کی بات کریں تو کچھ ماہرین کے نزدیک سردیوں کا موسم ان وائرسز کی بقا کے لیے مثبت اثرات رکھتا ہے۔ جیسے رائنو وائرس جسم کے عام درجہٴ حرارت پر تولیدی عمل سے نہیں گزر سکتا۔ سردیوں میں جسم کا درجہٴ حرارت کچھ کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اس وائرس کا اثر ہوتا ہے۔ یہی بات ماہرین انفلوئنزا وائرس کے حوالے سے بھی کہتے ہیں۔ اِسی طرح کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سردیوں میں دھوپ کی کمی اور گھریلو معمولات کی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی انسانی جسم کے دفاعی نظام (immune system) کو کمزور کردیتی ہے۔ چنانچہ جسم اِن وائرسز سے لڑنے کے قابل نہیں رہتا۔ نتیجةً بیماری غالب آجاتی ہے۔
علامات:مختلف بیماریوں اور الرجیوں کی متعدد علامات ہیں جو الگ الگ طریقوں سے ظاہر ہوسکتی ہیں۔ پولن، مٹی اور گرد وغیرہ سے ہونے والی الرجی میں عموماً درج ذیل علامات ہوتی ہیں:کھانسی،ناک بہنا،چھینکیں آنا، آنکھوں میں خارش اور پانی آنا۔ اسی طرح دوسری الرجیوں میں:ناک سے سفید نزلہ باہر آنا،گلے کی خراش، آنکھوں اور گلے میں درد وغیرہ۔ اس کے علاوہ وائرل بیماریوں میں فلو اور سردی کی وجہ سے پیش آنے والی علامات: نزلہ زکام،ناک اور حلق سے گاڑھا بلغم آنا،بخار،کھانسی،بدن درد،کمزوری وغیرہ۔
بچاؤ اورگھریلو علاج :اگر چند باتوں پر عمل کرلیا جائے تو سردی کے موسم کو خوش گوار طریقے سے بغیر کسی پریشانی کے گزارا جاسکتا ہے۔
گھر پر ہی موسمی نزلہ زکام وغیرہ کے لیے کچھ تدابیربہت فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں:
٭… زیادہ سے زیادہ پانی پیئں۔
٭… گرم کمبل یا گرم ماحول میں رہیں۔
٭… گلا خراب ہو یا گلے کی خراش ہو تو ایک بڑے کپ پانی میں آدھا چائے کا چمچ نمک ملا کر پانی کو نیم گرم کرکے حل کریں اور اس نیم گرم پانی سے دن میں دو سے تین بار حلق تک غرارے کریں۔ان شاء اللہ پہلے ہی دن میں آرام آجائے گا۔
٭… ناک بند یا سر پر بوجھ وغیرہ ہے تو اُس کے لیے بھاپ لینا اور جڑی بوٹیوں والا جوشاندہ پینا انتہائی فائدہ مند ہے۔ اِس کے علاوہ ادرک اور لہسن والا مرغی کا سوپ یا یخنی جو ہڈیوں سمیت بنایا گیا ہو، نزلہ زکام وغیرہ میں یہ طریقہ دواؤں سے زیادہ مفید رہتا ہے۔
اِس کے علاوہ ایسی غذائیں جو وٹامن اے ، ڈی اور سی سے بھرپور ہوں جیسے انڈے، گاجر، کیوی فروٹ اور کینو وغیرہ کا استعمال کریں۔ اگر گاجر کاٹ کر مرغی کے سوپ ہی میں ڈال لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔ مستقل گھر میں رہتے ہیں تو دوپہر کے وقت کچھ دیر دھوپ میں بھی بیٹھیں۔ اسی طرح نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں ملا کر پینا گلے کی خراش کے لیے اور شہد میں نمک ڈال کر، یا شہد میں کالی مرچ پیس کر ڈالنا اور اسے چاٹنا کھانسی کے لیے ایک مفید عمل ہے جو ہر کوئی گھر بیٹھے کرسکتا ہیں۔
ایک چمچ دیسی گھی کو تیز گرم کر لیں اب اس میں ایک چمچ چینی ڈال کر اتنا ہلائیں کہ نیم گرم رہ جائے ۔ اب اسے کھا لیں۔ اس سے عموماً سردیوں میں ہونے والی کھانسی اور قبض دونوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ مگر یاد رہے اس کے کھانے کے ایک گھنٹہ بعد تک کچھ کھانا یا پینا نہیں ۔ یہ ٹوٹکہ چھوٹے بچوں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔
اگر کسی گرد آلود ماحول میں جانا پڑے تو سرجیکل ماسک (جو کہ کسی بھی میڈیکل سٹور یا فارمیسی پر مل جاتا ہے) پہن کر رکھیں۔
ہاتھ دھونے کا معمول بنائیں اور پابندی سے نہائیں۔ اِس سے آپ کے جسم اور ہاتھوں یا بالوں میں موجود الرجی پیدا کرنے والے مادے آپ سے دُور رہیں گے۔ نیز سردیوں میں ہونے والی پانی کی کمی سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
اگر الرجی کی وجہ سے ناک، سر اور چہرہ بھاری ہوگیا ہے تو ایسی صورت میں بھاپ لینا بہت کارآمد ہے۔ گرم پانی سے بھاپ لیجیے آپ اس میں ویکس بھی شامل کر سکتے ہیں۔
(نوٹ: اس مضمون میں عمومی معلومات دی گئی ہیں۔ قارئین اپنے مخصوص طبی حالات کے پیش نظر اپنے ڈاکٹر یا جی پی (GP)سے مشورہ کریں۔)
(باقی آئندہ)
٭…٭…٭