مجالس امانت ہوتی ہیں
بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے، وہ اس تاک میں بیٹھے ہوتے ہیں کہ فلاں جگہ اگر خالی ہو تو میں جاکر بیٹھوں یا بعض دفعہ کسی مجلس میں کسی کی کوئی پسندیدہ شخصیت یا کوئی دوست وغیرہ ہو تو اس کے اردگرد اگر جگہ نہیں ہوتی تو اس کا قرب حاصل کرنے کے لئے بھی بڑی خواہش ہوتی ہے کہ کسی طرح حاصل کیا جائے۔ تو جب بھی موقع ملے کوئی جگہ خالی ہو چاہے کوئی عارضی طور پر پانی پینے کے لئے وہاں سے اٹھا ہو، کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہاں پہ بیٹھ جایا جائے۔ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ چاہے یہ دینی مجالس ہیں یا دعوتوں وغیرہ پر آپ اکٹھے ہوئے ہوئے ہیں یا کہیں بھی بیٹھے ہوتے ہیں۔ جو کسی کام سے عارضی طور پر اٹھ کر اپنی جگہ سے گیا ہے تو یہ اُسی کی جگہ ہے کسی دوسرے کا حق نہیں پہنچتا کہ اس کی جگہ پر بیٹھ جائے۔ یہ بڑی غلط چیز ہے۔ اور اگر وہ واپس آئے اور آپ ایک دومنٹ کے لئے بیٹھ بھی گئے ہیں تو فوراً اٹھ کر اس کو جگہ دینی چاہئے۔ ایک روایت میں آتا ہے ابن عَبدہ اپنے والد اور دادا کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کوئی شخص مجلس میں آکر دو افراد کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھے۔(ابوداؤد کتاب الادب باب فی الرجل یجلس بین الرجلین …) یہ بھی ایک بہت بری عادت ہے کہ جہاں جگہ دیکھی فوراً آکے بیٹھ گئے۔ اول تو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ اگرتین کرسیاں پڑی ہیں تو جو ساتھ جڑی ہوئی کرسیاں ہیں ان پر بیٹھیں تا کہ تیسرا شخص بھی آکے بیٹھ سکے۔ اور اگر کسی وجہ سے خالی پڑی ہے تو آنے والے کو پوچھنا چاہئے تو یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جو بنیادی اخلاق ہیں اور ہر احمدی میں ان کا موجود ہونا ضروری ہے۔ مجالس کے بارے میں یہ بھی خیال رکھنا چاہئے کہ مجالس امانت ہوتی ہیں۔ یعنی جس مجلس میں بیٹھے ہیں اگر وہ پرائیویٹ ہے یا کسی خاص قسم کی مجلس ہے تو اس میں ہونے والی باتوں کو باہر نکالنے کا کسی کوحق نہیں پہنچتا۔ وسیع مجلس یا جلسہ وغیرہ کی اور بات ہے۔ جو پرائیویٹ مجالس ہیں اگر کوئی خاص باتیں ہورہی ہیں تو سننے والوں کو انہیں باہر نہیں نکالنا چاہئے۔ اسی طرح دفتری عہدیداران کو بھی یا کارکنوں کو بھی دفتر میں ہونے والی باتوں کو کبھی باہر نہیں نکالنا چاہئے۔ پھر مختلف ذیلی تنظیمیں ہیں، جماعتی کارکنان ہیں ان کو بھی اپنے رازوں کو راز رکھنا چاہئے۔ یہ بھی مجلس کا حق ہے اور ایک امانت ہے۔ اس کو کسی طرح بھی باہر نہیں نکلنا چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍جولائی ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳۰؍جولائی ۲۰۰۴ء)