بینن کے ریجن بوہیکوں(Bohicon) میں احمدیہ مسجد کا افتتاح
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کو ریجن بوہیکوں کی جماعت سوہونتا میں ایک خوبصورت مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ
یہ گاؤں ریجنل سینٹر بوہیکوں سے جانب مشرق ۱۳؍کلومیٹر پر واقع ہے جس کی کُل آبادی تقریباً دو ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔
جماعت احمدیہ کا نفوذ
۲۰۱۰ء کے اوائل میں مقامی معلمین میسو توفیق صاحب اور گودونو یوسف صاحب کے ذریعہ یہاں جماعت احمدیہ کا قیام ہوا جو اس علاقے میں تبلیغ کی غرض سے آئے۔ ایک خوش نصیب روح سوہن کریم صاحب نامی کو قبول احمدیت کی توفیق ملی۔ بعد ازاں ان کے توسط سے اس گاؤں میں مزید تبلیغی پروگرام کیے گئے اور ۷۴؍ افراد پر مشتمل ایک جماعت قائم ہوئی اور سوہن کریم صاحب کو یہاں کا صدر جماعت نامزد کیا گیا۔ صدر صاحب نے ایک قطعہ زمین خرید کر جماعت احمدیہ کو ہبہ کیا جس پر گھاس پھوس کی چھت بنا کر ایک عارضی نماز سینٹر بنایا گیا اور نمازوں کی ادائیگی شروع کر دی گئی۔
مسجد کی تعمیر کا آغاز
اپریل ۲۰۲۳ء میں لقمان بصیرو صاحب امیر جماعت بینن کی ہدایت پر اس گاؤں میں مسجد کی تعمیر کے لیے کام شروع کیا گیا۔ زمین کی جماعتی ملکیت کے کاغذات اور نقشہ وغیرہ کے کام کو مکمل کیا گیا۔ انوارالحق صاحب مبلغ سلسلہ ریجن بوہیکوں کے بیٹوں کامران احمد صاحب اور ابرار احمد صاحب نے ایک خوبصورت مسجد کا ڈیزائن بنایا جس پر بعد منظوری کام شروع کیا گیا۔
آٹھ ماہ کے عرصہ میں ایک خوبصورت مسجد تعمیر کی گئی۔ مسجد کا مسقف حصہ ۸۰؍ مربع میٹر ہے۔ سامنے کی طرف ۳۰؍مربع میٹر صحن ہے جس کے فرش پر سرخ رنگ کی ٹائل لگائی گئی ہے۔ اس مسجد میں دو سو احباب بآسانی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کے دو بڑے اور دو چھوٹے مینار مسجد کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہوئے دور سے نظر آتے ہیں۔ مسجد کی تعمیر سے قبل خاکسار کے ایک دوست افتخار احمد صاحب نے اپنے والد اعجاز احمد صاحب کی طرف سے مسجد کے احاطہ میں ایک کنواں بنوا دیا۔ نیز تعمیر کے بعدIAAAEکی طرف سے مسجد میں سولر پینل نصب کر دیے گئے۔ اس طرح مسجد میں پانی اور ایم ٹی اے کا بھی انتظام بخوبی ہو گیا۔ مسجد کے ہال کو قرآنی آیات اور اسمائے باری تعالیٰ سے مزین کیا گیا ہے۔تعمیر کے کام کے دوران مقامی احباب جماعت نے بھی بھرپور تعاون کیا اور خصوصاً سوہن کریم صاحب نے ہر طرح سے قربانی کی۔ فجزاھم اللہ احسن الجزاء
تقریب افتتاح
مورخہ ۱۸؍ نومبر ۲۰۲۳ء بروز ہفتہ مسجد کے افتتاح کی تقریب منعقد کی گئی۔ نیشنل مرکز کی طرف سے مکرم امیر صاحب بینن کے ہمراہ آسانی مالکی صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری، سلامی رشید صاحبہ نیشنل سیکرٹری تربیت اور حافظ تونوداؤدہ صاحب وفد کی صورت میں تشریف لائے۔
تلاوت قرآن کریم اور ترجمہ کے ساتھ افتتاحی پروگرام کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد تین اطفال پر مشتمل ایک گروپ نے قصیدہ یاعین فیض اللّٰہ والعرفانٖ پڑھا۔ اس کے بعد علاقہ کے سر کردہ افراد نے مسجد کی تعمیر پر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور ان کے علاقے میں بجلی اور پانی کی سہولتوں کے ساتھ ایک خوبصورت مسجد کی تعمیر پر دل سے جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا۔ ان میں روایتی بادشاہ، گاؤں کے چیفس اور دیگر معزز بزرگان شامل تھے۔ اس کے بعد ایک روایتی شاعر نے فون زبان میں احمدیت پر ایک نظم ترنم کے ساتھ پیش کی جس کو سب حاضرین نے بہت سراہا ۔
آخر پر مکرم امیر صاحب بینن نے اپنی تقریر میں عبادت اور مسجد کی اہمیت و اغراض اور احمدیت کی سچائی پر روشنی ڈالی۔ بعدازاں سب افراد کے ہمراہ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے مکرم امیر صاحب نے فیتہ کاٹا۔ مسجد میں داخل ہونے پر سب نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی اور پھر نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد تقریباً ۶۰۰؍ افراد کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
بہت خُوب۔ اللّٰہ تعالیٰ اموال اور نفوس میں برکت عطا فرمائے