کلامِ امام علیہ الصلوٰۃ والسلام
ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ ة والسلام فرماتے ہیں کہ
’’کیا بد بخت وہ انسان ہے جس کو اب تک یہ پتہ نہیں کہ اس کا ایک خدا ہے جو ہر ایک چیز پر قادر ہے ۔ ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے۔ ہماری اعلیٰ لذات ہمارے خدا میں ہیں کیونکہ ہم نے اس کو دیکھا اور ہر ایک خوبصورتی اس میں پائی۔ یہ دولت لینے کے لائق ہے اگرچہ جان دینے سے ملے اور یہ لعل خریدنے کے لائق ہے اگرچہ تمام وجود کھونے سے حاصل ہو۔ اے محرومو! اس چشمہ کی طرف دوڑو کہ وہ تمہیں سیراب کرے گا یہ زندگی کا چشمہ ہے جو تمہیں بچائے گا۔ میں کیا کروں اور کس طرح اس خوشخبری کو دِلوں میں بٹھا دوں۔ کس دف سے میں بازاروں میں منادی کروں کہ تمہارا یہ خدا ہے تالوگ سن لیں اور کس دوا سے میں علاج کروں تا سننے کے لئے لوگوں کے کان کھلیں۔‘‘
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19صفحہ22،21)
(مشکل الفاظ کے معانی: بہشت: جنت۔ لَعْل: ایک سُرخ قیمتی پتّھر۔ دف:طبلے سے مشابہ ایک ساز)